Home غزل تجھ کو دیکھ کے چھتری کی ایجاد ہوئی – احمد عطاء اللہ

تجھ کو دیکھ کے چھتری کی ایجاد ہوئی – احمد عطاء اللہ

by قندیل

سرخ سنہری پیلی کی ایجاد ہوئی

تجھ کو دیکھ کے چھتری کی ایجاد ہوئی

تجھ کو دریا پار سے دیکھا کرتے تھے

پھر بستی میں کشتی کی ایجاد ہوئی

میں نے تیرے ہاتھ پہ اپنا نام لکھا

اور دنیا میں تختی کی ایجاد ہوئی

ہم نے پہلا گھر سنسار بسایا تھا

تالے کی اور چابی کی ایجاد ہوئی

صحن میں اور کمرے میں کتنی دوری تھی

دروازے اور کھڑکی کی ایجاد ہوئی

تیرا جسم زمیں پر میلا ہوتا تھا

تخت بنا اور کرسی کی ایجاد ہوئی

تیرے وصل سے گرمی کو آغاز ملا

تیرے ہجر سے سردی کی ایجاد ہوئی

اک دن مجھ کو اپنے آپ سے عشق ہوا

اور پسلی سے لڑکی کی ایجاد ہوئی

تجھ سے پہلے سب کچھ سب کا ہوتا تھا

تو آئی خودغرضی کی ایجاد ہوئی

You may also like