Home غزل مجھ کو لایا ہے بہت سوچ کے لانے والا- اسانغنی مشتاق رفیقیؔ

مجھ کو لایا ہے بہت سوچ کے لانے والا- اسانغنی مشتاق رفیقیؔ

by قندیل

مجھ کو لایا ہے بہت سوچ کے لانے والا

میں ترے شہر سے یوں ہی نہیں جانے والا

میں جو کہتا ہوں، فقط بول نہ سمجھو اُس کو

فن بھی آتا ہے مجھے کر کے دکھانے والا

کوئی کہتا ہے مرے شعر میں انگارے ہیں

کوئی لکھتا ہے مجھے آگ بُجھانے والا

یاسیت ہی تمھیں ہاتھ آئے گی مجھ سے مل کر

مجھ کو آتا نہیں انداز لُبھانے والا

واعظوں کے تو بڑے پہرے لگے تھے اُس پر

آگیا شہر میں کیوں کر یہ ہنسانے والا

کیوں مجھے بھول گیا، اس پہ مجھے حیرت ہے

چاند تاروں سے مری دنیا سجانے والا

مجھ کو کیا کیا نہ رہیں اُس سے امیدیں، لیکن

خالی ہاتھ آیا ترے شہر سے آنے والا

کس قدر بھول بُھلّیاں ہیں ترے رستے میں

کھو گیا راہ میں خود راہ بتانے والا

خواب دیکھو نہ رفیقی کہ یہاں بستی میں

کوئی یوسف نہیں تعبیر بتانے والا

You may also like