سند ضعیف سہی راویان جانتے ہیں
ہے اصل شجرہ کہاں ، کاتبان جانتے ہیں
قرینِ موت ہے اسپِ یقیں کی تیز روی
ہماری آنکھ میں اترے گمان جانتے ہیں
مَماثلت ہے کسی کی تو اس کا مسئلہ ہے
سب اہلِ حَرف ہماری اُڑان جانتے ہیں
تمام درد مِرے دَر پہ آئے بیٹھے ہیں
یہ میرے سینے کو دارالامان جانتے ہیں
خلا کے دُکھ تو سمجھتی ہیں دل کی دیواریں
مری اداسی بھی خالی مکان جانتے ہیں
میں آ گیا ہوں تو اب خیر لے کے جاؤں گے
مری طلَب کو مرے میزبان جانتے ہیں
کہ دل چُراتا نہیں ہوں میں چھین لیتا ہوں
جو جانتے ہیں مجھے، میری جان، جانتے ہیں