لوگ ہیں سب حیران، کریں کیا
گم صم ہے بھگوان، کریں کیا
چاروں اور لڑائی جاری
پڑا ہے پھر گھمسان کریں کیا
روشنی کو اب کیسے روکیں
کھلا ہے روشن دان کریں کیا
جس میں کتابِ حق رکھا تھا
گم ہے وہ جزدان کریں کیا
ہجرت کر گئے سارے کھلاڑی
خالی ہے میدان کر یں کیا
بیچ آنگن دیوار نہ اُٹھے
کہئیے! بھائی جان کریں کیا
جونہی اُن سے قرضہ مانگا
بن گئے وہ انجان کریں کیا
پھینک رہے ہیں لمبی لمبی
ہائےیہ جھوٹی شان کریں کیا
تحفہ اب کیا لے کر جائیں
بند ہیں سب دوکان کریں کیا
ہانڈی خالی جیب بھی خالی
آئے ہیں مہمان کریں کیا
پوچھتے ہیں وہ خنجر تانے
مشکل کو آسان کریں کیا
اُن کو جب آنا ہی نہیں ہے
سجوا کر دالان کریں کیا
دے بیٹھے دل، جان لٹا دی
ان پرا ب قربان کریں کیا
خوش ہیں اُن سے دھوکے کھا کر
ایسے ہم نادان، کریں کیا
نفرت کی آندھی کیا آئی
بستی ہوئی ویران کریں کیا
زرد ہیں سب کے چہرے مُہرے
پھیلا ہے یرقان کریں کیا
سُننا پڑتا ہے مجبوراً
حاکم کا فرمان کریں کیا
کس کے بھروسے چین سے سوئیں
سارق ہیں دربان کریں کیا
کس کو سنائیں دُکھڑا اپنا
منصف ہیں شیطان کریں کیا
اچھے دن آنے والے ہیں
ہوا ہے پھر اعلان ، کریں کیا
حیوانوں کا راج ہے ہر سو
ایسے میں انسان کریں کیا
جو منسوب تھا اُن سے رفیقیؔ
کھو گیا وہ دیوان کریں کیا