سوال:
کیا ایک خاتون حیدرآباد سے ممبئی ڈائرکٹ ہوائی جہاز کے ذریعہ ، بغیر محرم کے سفر کرسکتی ہے؟
جواب:
حدیث میں عورت کو بغیر محرم کے سفر کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔ اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے :
لَاتُسَافِرُ المَرأۃُ الّا مَعَ ذِی مَحرَمٍ (بخاری : 1862، مسلم : 1341)
(عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔)
بعض احادیث میں مدّتِ مسافت کا بھی بیان موجود ہے ۔ کسی میں تین دن اور رات ، کسی میں دو دن اور رات اور کسی میں ایک دن اور رات کا ذکر کیا گیا ہے ۔ شارحینِ حدیث نے لکھا ہے کہ یہ فرق سوال کرنے والوں کی وجہ سے ہے ۔ کسی نے تین دن اور رات کے سفر کے بارے میں دریافت کیا ، کسی نے دو دن اور رات کے سفر کے بارے میں اور کسی نے ایک دن اور رات کے سفر کے بارے میں ۔ آپﷺ نے ہر موقع پر یہی جواب دیا کہ عورت بغیر محرم کے سفر نہ کرے ۔
اس حدیث کی بنیاد پر جمہور علماء کے نزدیک عورت کا تنہا سفر کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے ۔
عورت کے تنہا سفر کرنے کی ممانعت اس کی جان اور عزت و عصمت کی حفاظت کے لیے ہے ۔ اسلام اسے بہت اہمیت دیتاہے ۔ وہ نہیں چاہتا کہ کوئی عورت سفر پر جائے تو بدباطن اور خبیث لوگوں کے ہتھے چڑھ جائے اور وہ اس کی عصمت سے کھلواڑ کریں ۔ اس لیے اس نے دورانِ سفر شوہر یا محرم کی صورت میں اس کا ’باڈی گارڈ‘ مقرر کردیا ہے ۔
بعض احادیث سے اشارہ ملتاہے کہ اگر راستے پُرامن ہوں اور فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو عورت تنہا سفر کرسکتی ہے ۔ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے حضرت عدی بن حاتمؓ کے قبولِ اسلام کے موقع پر انہیں مخاطب کرکے ارشاد فرمایا تھا :
فَاِن طَالَت بِکَ حَیَاۃٌ لَتَرَیِنَّ الظَّعِینَۃَ تَرتَحِلُ مِنَ الحِیرَۃِ حَتّٰی تَطُوفَ بِالکَعبَۃِ، لاَ تَخَافُ اَحَداً الّا اللّٰہ (بخاری : 3595 ، مسلم : 1016)
(اگر تم زندہ رہے تودیکھ لوگے کہ ایک عورت اونٹ پر سوار ہوکر حیرہ سے چلے گی اور تنہا سفر کرتے ہوئے (مکہ پہنچے گی اور )خانۂ کعبہ کا طواف کرے گی ۔ اسے (پورے سفر میں)اللہ کے علاوہ اور کسی کا خوف نہیں ہوگا۔)
اس حدیث کی بنا پر بعض علماء راستے پُرامن ہونے کی صورت میں عورت کے تنہا سفر کرنے کو جائز قرار دیتے ہیں ۔ قدیم علماء میں علامہ ابن تیمیہؒ قابلِ ذکر ہیں ، جنھوں نے لکھا ہے :
’’راستے پُرامن ہونے کی صورت میں عورت محرم کے بغیر حج کو جاسکتی ہے ۔ اسی طرح دیگر ضرورت سے بھی سفر کرسکتی ہے ۔‘‘(بحوالہ: الفروع ، ابن المفلح ، 177/3)
موجودہ دور میں علامہ یوسف القرضاویؒ نے بھی یہ رائے دی ہے ۔ انہوں نے مذکورہ بالا حدیث نقل کرکے لکھاہے :
’’ اس حدیث میں نہ صرف اس بات کی پیشین گوئی ہے کہ ایسا واقعہ وقوع پذیر ہوگا ، بلکہ سفر پُرامن ہونے کی صورت میں اکیلی عورت کے سفر پر نکلنے کے جواز کی بھی دلیل ہے ۔ کیوں کہ حضورﷺ نے اس واقعہ کی پیشین گوئی تعریف اور مدح کے صیغے میں فرمائی ہے ۔‘‘
(فتاویٰ یوسف القرضاوی ، ط : مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز نئی دہلی ۔181/1)
موجودہ دور میں ہوائی سفر کو پُر امن خیال کیا جاتا ہے ۔ اس بنا پر ہوائی جہاز کے ذریعہ عورت کے تنہا سفر کی گنجائش ہوسکتی ہے ، لیکن احتیاط پھر بھی جمہور کے مسلک پر عمل کرنے میں ہے ۔ اس لیے عورت کو حتّی الامکان بغیر محرم کے کوئی بھی سفر کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
(شائع شدہ : خواتین کا آن لائن ماہ نامہ ھادیہ ، اپریل 2023)