Home غزل جگہ جگہ تو وضاحت نہیں کریں گے ہم – شاہد ماکلی

جگہ جگہ تو وضاحت نہیں کریں گے ہم – شاہد ماکلی

by قندیل

جگہ جگہ تو وضاحت نہیں کریں گے ہم
جہاں ضروری لگے گی وہیں کریں گے ہم

نہ جانے آپ کو کس نے یقیں دلایا ہے
کہ آپ جو بھی کہیں گے یقیں کریں گے ہم

یہاں سنیں گے توجہ سے اَن کہی تیری
روایت اس کو پھر آگے کہیں کریں گے ہم

ہوا کے جشن میں شامل ہوئے تو یوں سمجھو
دیئے کو اور بھی اندوہ گیں کریں گے ہم

اب ان کے ہاتھ تو دیکھو ذرا جو کہتے تھے
ردائے وقت پہ کارِ نگیں کریں گے ہم

یہ کچھ نہ کرنا تو کافی نہیں ہے کرنے کو
کچھ اور بھی تو علاوہ ازیں کریں گے ہم

گئے ہوؤں کو رصد گاہِ دل سے دیکھیں گے
جو دور ہیں انھیں اپنے قریں کریں گے ہم

ہمارے سامنے مطلع ہے آسمانوں کا
اسی کو تازہ غزل کی زمیں کریں گے ہم

خدا کا سبزہ کہیں اور کیوں اگائیں گے
زمینِ دل کو ہی خلدِ بریں کریں گے ہم

نشہ شراب میں، جھونکا فضا میں دیکھ سکے
کچھ اتنا آنکھ کو باریک بیں کریں گے ہم

برابری کا تعلّق تو سب سے رکھیں گے
مگر غلامی کسی کی نہیں کریں گے ہم

دلوں کو بھر لیا ہم نے یہاں کے رازوں سے
دلوں کو خالی بھی شاہد یہیں کریں گے ہم

You may also like