سو بار چمن مہکا سو بار بہار آئی
دنیا کی وہی رونق، دل کی وہی تنہائی
اس عالم ویراں میں کیا انجمن آرائی
دو روز کی محفل ہے، اک عمر کی تنہائی
ہر دردِ محبت سے الجھا ہے غمِ ہستی
کیاکیا ہمیں یاد آیا جب یاد تری آئی
چرکے وہ دیے دل کو محرومیِ قسمت نے
اب ہجر بھی تنہائی اور وصل بھی تنہائی
جلووں کے تمنائی جلووں کو ترستے ہیں
تسکین کو روئیں گے جلووں کے تمنائی
دیکھے ہیں بہت ہم نے ہنگامے محبت کے
آغاز بھی رسوائی، انجام بھی رسوائی
اوروں کی محبت کے دہرائے ہیں افسانے
بات اپنی محبت کی ہونٹوں پہ نہیں آئی
یہ بزمِ محبت ہے، اس بزمِ محبت میں
دیوانے بھی شیدائی، فرزانے بھی شیدائی