Home اسلامیات قرآن کی تلاوت آپ کس نیت سے کرتے ہیں؟ – محمد نفیس خان ندوی

قرآن کی تلاوت آپ کس نیت سے کرتے ہیں؟ – محمد نفیس خان ندوی

by قندیل

مسلمانوں کا عمومی حال یہ ہے کہ وہ قرآن مجید کی تلاوت تو کرتے ہیں لیکن اس وقت ان کی نیت محض اجر وثواب کے حصول کی ہوتی ہے جبکہ تلاوت قرآن سے اجر وثواب کے ساتھ دیگر بہت سے منافع و فوائد کا حصول بھی آسان ہے، کیونکہ قرآن مجید کا یہ اعجاز ہے کہ بندہ جس نیت سے اس کی تلاوت کرتا ہے اللہ تعالی اسے اس کی نیت کے مطابق نوازتے ہیںجیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملتا ہے۔

قرآن مجید زندگی کے ہر حصہ سے وابستہ ہے اوراس سے استفادہ کا طریقہ نیت کا استحضار ہے، تلاوت کے وقت ایک بندہ کیا کیا نیت کرسکتا ہے اس کی طرف علمائے کرام نے جو رہنمائی فرمائی ہے اس کی وضاحت ذیل میں ملاحظہ کریں:

۱- قرآن کی تلاوت علم کے حصول اور اس پر عمل کی نیت سے کیجیے۔

۲-قرآن کی تلاوت اپنی اور اپنے آل واولاد کی ہدایت کی نیت سے کیجیے۔

۳- قرآن کی تلاوت اپنے رب سے مناجات کی نیت سے کیجیے۔

۴- قرآن کی تلاوت ظاہری و باطنی امراض سے شفا کی نیت سے کیجیے۔

۵-قرآن کی تلاوت اس نیت سے کیجیے کہ اللہ پاک مجھے تاریکی سے نور کی طرف نکال دے۔

۶-قرآن کی تلاوت دل کی تنگی ،شیطانی وسوسوں سے نجات نفس کے اطمنان کے حصول کی نیت سے کیجیے۔

۷- قرآن کی تلاوت اپنی اور اپنے گھرا والوں کی حسد سے حفاظت کی نیت سے کیجیے۔

۸-قرآن کی تلاوت اس نیت سے کیجیے کہ آپ کا ا شمار ذاکرین میں ہو غافلین میں نہ ہو۔

۹-قرآن کی تلاوت اللہ پر یقین اور ایمان کی زیادتی کی نیت سے کیجیے۔

۱۰- قرآن کی تلاوت اللہ کے احکام کی اتباع کی نیت سے کیجیے۔

۱۱-قرآن کی تلاوت اس نیت سے کیجیے کہ ہر حرف پر ایک سے دس نیکی ملتی ہے اور اللہ کو پسند آجائے تو اس سے بھی زیادہ ملتی ہے۔

۱۲-قرآن کی تلاوت اس نیت سے کیجیے کہ قیامت کے دن قرآن کی شفاعت نصیب ہو۔

۱۳- قرآن کی تلاوت رسول اللہ ﷺ کے اس فرمان پر عمل کی نیت سے کییجے ’’ قرآن پڑھا کرو‘‘۔

۱۴-قرآن کی تلاوت اس نیت سے کیجیے کہ آللہ آپ کے درجات بلند کرے اور اس کے منافع کا حصول ممکن ہو۔

۱۵- قرآن کی تلاوت اس نیت سے کیجیے کہ جنت میں آپ کو بلند درجات تک چڑھنا نصیب ہو جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ(قیامت کے دن قاری سے کہا جائے گا ) قرآن کو پرھتے جاؤ اور بلندی کی طرف چڑھتے جاؤ اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔

۱۶-قرآن کی تلاوت اس نیت سے کیجیے کہ اللہ پاک اس کے ذریعہ آپ کو عز وشرف کا تاج پہنا دے ، اور آپ کے والدین کو ایسا لباس پہنادے جس کے برابر دنیا کی کوئی چیز نہیں۔

۱۷- قرآن کی تلاوت اللہ تعالیٰ کے ذکر، اس کی معیت اور اس کے کلام کے ذریعہ اس کی قربت کی نیت سے کیجیے کہ وہ کہتا ہے میں بندہ کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ میرا ذکر کرتا ہے ۔

۱۸- قرآن کی تلاوت اس نیت سے کیجیے کہ آپ کا شمار اللہ کے نیک ومقرب بندوں میں ہو۔

۱۹- قرآن کی تلاوت اللہ کے عذاب اور جہنم کی آگ سے نجات کی نیت سے کیجیے۔

۲۰-قرآن کی تلاوت اس نیت سے کیجیے کہ آپ اورآپ کے اہل خانہ ہر طرح کے سحر ہوسے اور شیطانی اثرات سے محفوظ رہیں۔

۲۱-قرآن کی تلاوت اس نیت سے کیجیے کہ مصحف کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا بھی عبادت ہے۔

۲۲-قرآن کی تلاوت اللہ کی طرف سے خیر کثیر و فضل خاص کے حصول کی نیت سے کیجیے۔

۲۳-قرآن کی تلاوت اس نیت سے کیجیے کہ آپ کی روح پاک ہوجائے۔

۲۴-قرآن کی تلاوت اس نیت سے کیجیے کہ اللہ پاک اس کے ذریعہ ہر طرح کا دکھ درد کو دور کردیتا ہے۔

۲۵-قرآن کی تلاوت کیجیے کہ اللہ پا ک آپ کی دعاؤں کو قبول کرے اور ہر طرح کی ضرورتوں کی تکمیل کرے۔

۲۶- قرآن کی تلاوت اس نیت سے کیجیے کہ قرآن پاک قبر کے اندر آپ کے لیے باعث تسکین ہواور صراط مستقیم پر آپ کا رہنما ہو۔

۲۷- قرآن کی تلاوت اس نیت سے کیجیے کہ اللہ پاک آپ کو بھی ان اعلی اخلاق اور مثالی تربیت سے نوازے جن سے اپنے حبیب ﷺ کو نوازا تھا۔

۲۸- قرآن کی تلاوت اس نیت سے کیجیے کہ آپ کا نفس حق کے کاموں میں مشغول اور باطل کاموں سے دور رہے۔

۲۹-قرآن کی تلاوت نفس کے مجاہدہ اور شیطان و نفسانی خواہشات سے مقابلہ کی نیت سے کیجیے۔

۳۰-قرآن کی تلاوت اس نیت سے کیجیے کہ اللہ پاک قیامت کے دن آپ کے اورکافروں کے درمیان ایک حجاب قائم کردے۔

قرآن کریم سے استفادہ کی یہ چند شکلیں بیان کی گئیں،حق تو یہ ہے کہ قرآن ہر انسان کے لیے زندگی کے ہر ہر قدم پر مکمل رہنمائی کرنے والاہے،اس لیے اس کا بنیادی حق تو یہ ہے کہ اس کے الفاظ ومعانی پر خوب خوب غور کیا جائے، اس کے مفاہیم کو سمجھنے کی کوشش کی جائے ، اور اس کے پیغام کو ایک مشن کی طرح عام کیا جائے۔ لیکن چونکہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد محض تلاوت کی صلاحیت رکھتی ہے تو ان کو چاہیے کہ تلاوت کے وقت ثواب کی نیت کے ساتھ اپنے حاجات کی تکمیل اور خدا کے انعامات کے حصول کی بھی نیت کی کریں۔

علماء کرام کا مشورہ ہے کہ قرآن مجید کی برکات و انعامات کے حصول کے لیے کثرت سے درود شریف کا اہتمام کیا جائے۔

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

اَللّٰهُمّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

(عربی مضمون سے ماخوذ )

You may also like

Leave a Comment