Home غزل دن بدلتے نہیں اور سال بدل جاتا ہے – شاہد اشرف 

دن بدلتے نہیں اور سال بدل جاتا ہے – شاہد اشرف 

by قندیل

دن بدلتے نہیں اور سال بدل جاتا ہے

یہ گزشتہ مرا آئندہ نگل جاتا ہے

ٹھوکروں کی رہا ہوں زد میں مسلسل ورنہ

ایک ٹھوکر سے تو ہر شخص سنبھل جاتا ہے

کوئی امکاں نہیں پابند کسی زنداں کا

 عکس آئینے کے اندر سے نکل جاتا ہے

رائیگاں جاتا ہوا اور دھواں ہوتا ہوا

جیون اک شخص کے ہونے سے بہل جاتا ہے

ذائقے سے یہاں محروم ہیں خود باشندے

کن دیاروں میں مرے دیس کا پھل جاتا ہے

بار بار آگ بھڑک اٹھتی ہے گھر میں اپنے

اور محنت سے بنایا ہوا جل جاتا ہے

سارا کا سارا گماں کھوٹ ہے ورنہ شاہد

تھوڑا سا کھوٹ تو سونے میں بھی ڈھل جاتا ہے

You may also like