جب ترے آس پاس ہیں ہم لوگ
کس لئے پھر اداس ہیں ہم لوگ
صرف سجتا ہے ہم پہ اجلا کفن
اس قدر خوش لباس ہیں ہم لوگ
غم سے بھر پور ہے ہماری کتھا
درد کا اقتباس ہیں ہم لوگ
جو نہ پہنچی قبولیت کو کبھی
ایسی اک التماس ہیں ہم لوگ
اچھے چہروں سے دھوکے کھاتے ہیں
کیا قیافہ شناس ہیں ہم لوگ
وائے حیرت کہ وہ بھی پوچھتے ہیں
کس لئے بد حواس ہیں ہم لوگ
جس سے باقی ہے آبرو اس کی
عشق کی وہ اساس ہیں ہم لوگ
ہر کوئی ہم سے بغض رکھتا ہے
جانے کس پر قیاس ہیں ہم لوگ
بحر اک چاہئے بجھانے کو
اتنے برسوں کی پیاس ہیں ہم لوگ
کوئی بتلاؤ کیا بتائیں ہم
کیوں رفیقیؔ نراس ہیں ہم لوگ