Home غزل جاؤ! مجھے ڈراؤ نہ کارِ ملال سے۔ عمیر نجمی

جاؤ! مجھے ڈراؤ نہ کارِ ملال سے۔ عمیر نجمی

by قندیل

جاؤ! مجھے ڈراؤ نہ کارِ ملال سے
یہ کام کر رہا ہوں میں بتیس سال سے

پہلے تو ناخنوں سے تراشے کئی پہاڑ
پھر اس کے بعد زخم کریدے کدال سے

کُھلتی تھی اک مکان کی کھڑکی، جنوبی سمت
سورج طلوع ہوتا تھا میرا شمال سے

ایسا نہیں کہ ہجر ہوا مجھ میں صرف جذب
ظاہر بھی ہو رہا ہے مرے خدوخال سے

یہ زخم اُس کا آخری تحفہ ہے، کچھ کرو!
کچھ بھی کرو! بچاؤ اِسے اندمال سے

اک ہجرِ ممکنہ مرے کافی قریب ہے
دیمک ذرا سی دور ہے لکڑی کے ٹال سے

قبل از سفر، درونِ سفر، بعد از سفر
کہتا تھا کوئی کان میں :” نجمی! خیال سے!”

You may also like

Leave a Comment