احمدحماد
آنکھ کو یار سے خالی ملا قریہ سارا
جب بھی دل شدّتِ وحشت میں پکارا "یارا”
ورنہ دنیا کے مناظر سبھی کم تر لگتے
تُو نے لاہور کی بارش نہیں دیکھی یارا
دم بہ دم کٹتی ہوئی عمر کبھی یہ تو بتا
سانس چلتی ہے کہ شہ رگ میں رواں ہے آرا
میرے ٹھہرے ہوئے آنسو کو نہ بے مایہ سمجھ
آنکھ سے ٹپکا تو بن جائے گا روشن تارا
اس سے ملنے کی اگر دُھن نہیں جاگی حمّاد
تُو رہے گا وہی خُشک اور کھنکتا گارا
غزل
previous post