Home قومی خبریں نئی تعلیمی پالیسی منظور،نظامِ تعلیم میں بڑی تبدیلیاں متوقع،وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کا نام اب وزارتِ تعلیم ہوگا

نئی تعلیمی پالیسی منظور،نظامِ تعلیم میں بڑی تبدیلیاں متوقع،وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کا نام اب وزارتِ تعلیم ہوگا

by قندیل

نئی دہلی:مودی سرکارنے نئی تعلیمی پالیسی کو منظوری دے دی ہے۔ بدھ کو کابینہ کی میٹنگ میں اس پرمہرلگائی گئی ہے ۔مرکزی وزیرپرکاش جاوڈیکر نے پریس کانفرنس میں کابینہ کی میٹنگ میں کیے گئے فیصلوں کے بارے میں معلومات دی ہیں۔انھوں نے بتایاہے کہ 34 سال بعد ہندوستان کی نئی تعلیمی پالیسی آئی ہے۔ اسکول،کالج کے نظام میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔پرکاش جاوڈیکر نے کہاہے کہ وزیر اعظم مودی کے زیرصدارت کابینہ کی میٹنگ میں نئی تعلیمی پالیسی کی منظوری دی گئی ہے۔ 34 سال سے تعلیمی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ مرکزی وزیرنے کہاہے کہ حکومت نے تعلیمی پالیسی کے حوالے سے 2 کمیٹیاں تشکیل دی تھیں۔ ایک ٹی ایس آر سبرامنیم کمیٹی اور دوسرا ڈاکٹر کے کستورنگان کمیٹی تشکیل دی گئی۔انہوں نے کہاہے کہ نئی تعلیمی پالیسی کے لیے بڑے پیمانے پر مشورے لیے گئے تھے۔ 2.5 لاکھ گرام پنچایتوں،6600 بلاکس،676 اضلاع سے مشاورت کی گئی۔ حکومت کی طرف سے بتایاگیاہے کہ نئی تعلیمی پالیسی کے تحت اگرکوئی طالب علم کسی کورس کے وسط میں دوسراکورس کرنا چاہتا ہے تووہ پہلے کورس سے محدودوقت کے لیے وقفہ لے سکتا ہے۔ حکومت کی طرف سے بتایاگیاہے کہ نئی پالیسی کے بارے میں جامع بحث ہوئی ہے۔ لوگوں سے مشورہ لیا گیاہے کہ نئی پالیسی میں آپ کیاتبدیلیاں چاہتے ہیں۔حکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ آج کے نظام میں ، اگر کوئی طالب علم 4 سال انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد یا 6 سمسٹر پڑھنے کے بعدمزیدتعلیم حاصل نہیں کرسکتا ہے تواس کے پاس اس کاکوئی حل نہیں ہے۔ طالب علم نظام سے ہٹ جاتاہے۔ نئے نظام میں یہ ہوگاکہ ایک سال کے بعد سرٹیفیکٹ،دوسال بعدڈپلوما، تین یا چار سال بعدڈگری دستیاب ہوگی۔اس درمیان وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کانام بھی بدلاگیا،اب اس کانام وزارت تعلیم ہوگا۔

You may also like

Leave a Comment