حیدرآباد : مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں منعقدہ بین الاقوامی سماجی علوم کانگریس کے موقع پر پروفیسر آمنہ تحسین، صدر شعبہ تعلیمِ نسواں‘ مانو کی کتاب ” سلطانہ کا خواب: تعارف و تانیثی تجزیہ“ کی رسم اجراءانجام دی گئی۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر،نے اس کا اجراءانجام دیا۔ اس اجلاس میں پروفیسر دھننجے سنگھ ‘ ڈائرکٹر قومی کانسل برائے فروغِ اردو زبان، بہ حیثیت مہمانِ خصوصی شریک تھے جبکہ پروفیسر فرقان قمر، سابق وائس چانسلر‘ یونیورسٹی آف راجستھان وسنٹرل یونیورسٹی آف ہماچل پردیش کے علاوہ پروفیسر دیپک کمار، اعزازی پروفیسر، مانو، بہ حیثیت مہمانان اعزازی شریک رہے۔ اس موقع پر‘ پروفیسر فریدہ صدیقی‘ ڈین اسکول برائے فنون و سماجی علام وفنون‘ مانو بھی موجود تھیں۔کتاب کی اشاعت پر تمام افراد نے پروفیسرآمنہ تحسین کو مبارکباد پیش کی ۔
واضح رہے کہ پروفیسر آمنہ تحسین کی یہ آٹھویں کتاب ہے جو منظر عام پر آئی ہے۔خواتین کی تاریخ، نسائی ادب، صنفی تصورات و نظریات اور تانیثی تنقید کے علاوہ خواتین کی ترقی و با اختیاری ان کے مطالعے وتحقیق اور تدریس و سماجی کارکردگی کے میدان ہیں۔ ان موضوعات پر ان کے مقالے ملک کے موقر جرائد اور رسائل میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ان کی کتابیں‘ مطالعاتِ نسواں، حیدرآباد میں اردو ادب کی تحقیق، تانیثی فکر کی جہات،حیدرآباد میں اردو کا نسائی ادب ، سماج اور صنفی تصورات: ادب کے آئینے میں“ شائع ہوکر مقبولیت پاچکی ہیں۔ مذکورہ کتاب ” سلطانہ کا خواب: تعارف و تانیثی تجزیہ“ میں انھوں نے بیسویں صدی کی اولین دہائی کی تانیثی مفکرہ، ناموربنگالی ادیبہ اور حقوقِ نسواں کی جہد کار، رقیہ سخاوت حسین کا مکمل تعارف پیش کیا ہے اور ان کی مطبوعہ کہانی ” سلطانہ کا خواب “ کا تانیثی نقطئہ نظر سے جائزہ لیا ہے۔اس کتاب کا پیش لفظ پروفیسر رفیعہ شبنم عابدی نے تحریر کیا ہے۔ یہ کتاب ایجو کیشنل پبلیشنگ ہاوس‘ نئی دہلی سے شائع ہوئی ہے‘ جبکہ امیزان پر آن لائن بھی دستیاب ہے۔
پروفیسر آمنہ تحسین کی کتاب ” سلطانہ کا خواب: تعارف و تانیثی تجزیہ“ کا اجرا
previous post