Home قومی خبریں عالمی یوم کتاب کے موقعے پر شعبہ اردو،دہلی یونیورسٹی اورقومی کونسل برائے فروغ اردوزبان کے اشتراک سے پروگرام کاانعقاد

عالمی یوم کتاب کے موقعے پر شعبہ اردو،دہلی یونیورسٹی اورقومی کونسل برائے فروغ اردوزبان کے اشتراک سے پروگرام کاانعقاد

by قندیل

کائنات کے اسرارکے انکشاف کاواحدراستہ ہے مطالعے کاتسلسل:پروفیسرابوبکرعباد

نئی دہلی:شعبہ اردو،دہلی یونیورسٹی اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے اشتراک سے آرٹس فیکلٹی کے کمرہ نمبر 22میں عالمی یوم کتاب کے موقع پر بعنوان ‘علمی معاشرے میں کتاب اورقرات کی اہمیت وافادیت’کے حوالے سے ایک پروگرام کا انعقاد ہوا،جس کی صدارت شعبہ اردو کے استاذ ڈاکٹر ارشاد نیازی نے کی،اس موقع پر پروگرام کاتعارف کراتے ہوئے کونسل کے اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر اجمل سعید نے کہا کہ اس پروگرام کے انعقادکا مقصد یا اس کی اہمیت یہ ہے کہ کتابوں کے مطالعے کاکلچرعام ہواورطلباوطالبات اورریسرچ اسکالرزیادہ سے زیادہ مطالعے کے عادی ہوں۔قومی کونسل برائے فروغ اردوزبان کاایک مقصد کتابوں خوانی کے کلچرکوعام کرنابھی ہے۔کونسل کے ڈائرکٹرشمس اقبال اورشعبے کی صدرپروفیسرنجمہ رحمانی کی خصوصی دلچسپی کی وجہ سے یہ پروگرام کامیابی کے ساتھ منعقد ہورہاہے۔ میں شعبہ اردودہلی یونیورسٹی کے تمام اساتذہ،طلباوطالبات اورریسرچ اسکالرز کابصمیم قلب شکرگزارہوں۔
اس پروگرام کے مقرر خصوصی پروفیسر ابوبکر عباد نے کہا کہ کونسل کی جانب سے یہ ایک اچھی پیش رفت ہے، کتابوں سے ختم ہوتے رشتے کو بحال کرنے کے لیے کونسل نے یہ قدم اٹھایا ہے، کونسل کے نئے ڈائرکٹر شمس اقبال ایک متحرک و فعال شخص ہیں، ان کی قیادت میں کونسل شاندار مظاہرہ کرے گی، کتابیں آپ کی ان بہت سی بند کھڑکیوں کو کھولتی ہیں، جو عموما بند رہتی ہیں، کتابیں ذہن سازی کرتی ہیں، کتاب بہترین دوست ہوتی ہے، یہ مقولہ بدل لیجیے، کتاب ایک بہترین محبوبہ ہوتی ہے، دنیا کا کوئی ایسا موضوع نہیں، جس پر کتاب نہ لکھی گئی ہو، ان کتابوں کو پڑھ کر دیکھیں، محسوس کریں گے کہ ذہن روشن ہوگیا، کتابوں کے مطالعے سے اپنی اور دوسروں کی جہالتوں کا بھی احساس ہوتا ہے۔کسی مخصوص کورس سے مسئلہ حل نہیں ہوتا، کورس سے الگ بھی مطالعہ انتہائی ناگزیر ہے، کورس در اصل ایک اسکل ہے، مطالعہ اصل ہے۔مطالعے سے اپنے محسوسات و جذبات کے اظہار کا سلیقہ بھی ملتا ہے، وہ مطالعہ ہی تھا، جس کی وجہ سے شبنم کا قطرہ اقبال کو ہیرے کی انی نظر آتی تھی، چار کتابوں کو پڑھ کر دنیا و مافیھا کے اسرار سے واقفیت ناممکن ہے، مسلسل مطالعہ ہی مسائل کے حل واحد راستہ ہے، ہردن کے مطالعے سے انسان ہر دن خود کو فروغ دیتا ہے،مطالعے سے نئی روشنی ملتی ہے،مطالعہ منجمد خیالات میں کنکری مارنے کا عمل ہے، مطالعہ تنقیدی شعور میں بیداری کا عمل ہے، جو طلبا زیادہ مطالعہ کرتے ہیں، ان کی فہم زیادہ بہتر ہوتی ہے، دنیا کے کسی بھی بڑے انسان کی عظمت کا راز ان کا بے تحاشا مطالعہ ہے، بعض لوگوں نے کہیں سے باضابطہ فراغت حاصل نہیں کی، لیکن ان کے کثرت مطالعہ نے انھیں بلند مقام عطا کیا، کورس کرکے گریجویٹ، ماسٹر اور ڈاکٹر بنیں گے لیکن مسلسل مطالعے سے دانشور بنیں گے، مطالعہ آپ کو تحمل سکھاتا ہے، مطالعہ تعصب سے بچاتا ہے۔
اپنے صدارتی کلمات میں داکٹر ارشاد نیازی نے کہا کہ دنیا کے تمام مذاہب میں علم کی طویل روایت رہی ہے، اسلام کی ابتدا ہی اقرا سے ہوتی ہے،، قرآن کہتا ہے کہ عالم اور جاہل برابر نہیں ہوسکتے، اسلام نے علم کے حصول کو جو اہمیت دی ہے،وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ علم کے حصول کے ذرائع کتابیں ہیں، آپ لوگ زیادہ سے زیادہ مطالعہ کریں اور کتابوں کو دوست بنائیں،قومی کونسل اورشعبہ اردوکے مشترکہ پروگرام سے مجھے یقین ہے کہ طلباوطالبات اورریسرچ اسکالرزکوفائدہ ہوگا۔
پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹرعلی احمدادریسی نے کہاکہ قومی کونسل برائے فروغ اردوزبان کے اشتراک سے یہ پروگرام ہورہاہے اورکونسل کاایک مقصدیہ بھی ہے کہ علمی،مطالعاتی اورفکری ترجیحات میں اضافہ ہواورکتابوں کی خریدوفروخت کوبھی فروغ ملے۔
اظہار تشکر کرتے ہوے ڈاکٹر امتیاز احمد نے کہا کہ صدر شعبہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے پروگرام کا انعقاد کیا اور پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے تمام طریقے اختیار کیے، پروفیسر ابوبکر عباد نے اس موضوع پر بھرپور اور مبسوط گفتگو کی، آپ تمام لوگوں کا بصمیم قلب شکریہ۔
پروگرام کے مہمانوں اورمقرروصدرکااستقبال گلدستہ پیش کرکے کیاگیا۔پروگرام میں شعبہ اردوکے اساتذہ،طلباوطالبات اورریسرچ اسکالرزکے علاوہ دیگرشعبوں کے طلباوریسرچ اسکالرزنے بھی شرکت کی۔

You may also like