Home قومی خبریں غالب اکیڈمی میں ماہانہ ادبی نشست کا انعقاد

غالب اکیڈمی میں ماہانہ ادبی نشست کا انعقاد

by قندیل

گزشتہ روز غالب اکیڈمی،نئی دہلی میں ماہانہ ادبی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ جس کی صدارت ڈاکٹر جی آر کنول نے کی۔ اس نشست میں پروفیسر ابن کنول نے پروفیسر شریف حسین قاسمی کی موجودگی میں ان کا خاکہ پیش کیا۔ جسے بہت پسند کیا گیا۔ پروفیسر ابن کنول نے شریف حسین قاسمی کی زندگی کے تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ قاسمی کی وجہ تسمیہ،دہلی اور لال کنواں،دلی کالج کے ساتھ ساتھ تین شریفوں کا ذکر کیا۔ان کے اسفار کی بھی تفصیل پیش کی۔ ڈاکٹر جی آر کنول نے خاکے کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بہت سی نئی باتوں کا انکشاف ہوا۔خاکہ شریف حسین قاسمی کی زندگی کی تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے۔پڑھنے کا انداز بھی بہت اچھا تھا۔اس موقع پر ڈاکٹر شاداب تبسم نے تحریک آزادی میں اردو کا کردار،ڈاکٹر حمیرہ حیات نے مجاز کی شاعری پر مقالہ پیش کیا،چشمہ فاروقی نے ہمراہی اور منزل افسانہ پڑھا۔نشست میں شعرا نے اپنے اشعار پیش کئے۔منتخب اشعار پیش خدمت ہیں۔
میں خود سوال ہوں اپنے خموش ہونٹوں کا
سوال کرکے مجھے لا جواب مت کرنا
جی آر کنول
دیکھنے میں یوں تو بے حد مختصر ہے زندگی
لیکن اپنے آپ میں لمبا سفر ہے زندگی
تابش مہدی
ایک افسانۂ عبرت ہے یہ انساں کاوجود
روتے آیا ہے جو با دیدۂ تر جائے گا
احمد علی برقی اعظمی
یہ خزاں سے پہلے کی بات ہے کہ ہم اس چمن کی بہار تھے
ہمیں راس آئی تھی وہ فضا،تمہیں یا ہو کہ نہ یاد ہو
متین امروہوی
ہیں چار سمت جنگ وجدل کی نمائش
ہم ایلچی حب وطن بن کے آئے ہیں
شفا کجگاؤنوی
کھل کر آؤ سامنے،وار کرو بھر پور
یار تمہارے واسطے، خنجر بھی منظور
شاہد انور
ظلمتیں پھیلی ہیں،دن میں بھی اندھیرا کردیا
اتحاد وظرف کی چادر کو میلا کردیا
نسیم بیگم نسیم
ساری دنیا گھوم آئے فل ہوا پاسپورٹ
صرف اک ویزا بچا ہے وہ بھی قبرستان کا
عبدالرحمن منصور
چراغوں اک پہر کی نیند لے لو
ہمیں تورات بھر جاگنا ہے
فرید احمدفریدؔ
چاند اترا تو اسی میں کھو گیا
مرتعش تھا جھیل کا پانی بہت
کیلاش سمیر
ادھر ہیں واعظ ادھر ہیں قائد ڈراتے مجھ کو ہیں دونوں ہردم
اگر ہماری طرف نہیں تو تجھے وہ مقتل بلا رہا ہے
راجیو کامل
نفرت کی تعصب کی یوں رکھی گئیں اینٹیں
ذہنوں میں نکل آئی دیوار کی گنجائش
اسد رضا
آج زندہ رہنے کو زندگی ترستی ہے
دور میں گرانی کے موت کتنی سستی ہے
شییدا امروہوی
اندھیرا پھیلا ہوا تھا سماج میں ہر سو
سخن سے اپنے بکھیری ہے روشنی ہم نے
صبا خان
یہ دل چاہتا تھا میرا نصرت غم
صحیح وقت پر تم ملے حضرت غم
کرشنا شرما دامنی
نشست میں طلعت سروہہ،عزیزہ مرزا،ارون شرما صاحب آ بادی،سید نظم اقبال،ریاضت علی شائق،محمد انس فیضی،شاکر دہلوی نے بھی اپنے اشعار پیش کئے۔آخر میں سکریٹری کے شکریہ ساتھ نشست ختم ہوئی۔

You may also like

Leave a Comment