Home تجزیہ زکوٰۃ ،کورونا وائرس، رمضان اور مستحقین-مسعود جاوید

زکوٰۃ ،کورونا وائرس، رمضان اور مستحقین-مسعود جاوید

by قندیل

اسلام کے پانچ ستون ہیں ؛ کلمہ، نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج ۔
زکوٰۃ ضرورت سے زیادہ پسماندہ مال و دولت یعنی
surplus money in term of cash or kind or both
جس کی مالیت 87.47 گرام سونا یا 612.35 گرام چاندی یا اس کے برابر روپے پیسے وغیرہ ہو اور اس پر سال گزر گیا ہو تو اس مال پر سالانہ % 2.5 مستحقین زکوٰۃ کو دینا فرض ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے زکوٰۃ کے آٹھ مستحقین کا ذکر قرآن میں کیا ہے۔ جن میں فقیر، یعنی جس کے پاس چھ ماہ کے لئے نان نفقہ کا نظم ہو۔ مسکین جو فقیر سے قدرے بہتر حالت میں ہو یعنی جس کے پاس چھ ماہ سے زائد کا نظم ہو۔ اسی طرح تیسرا مستحق وہ شخص ہے جس کی گردن قرض میں پھنسی ہو۔ چوتھا مستحق مسافر ہے۔ اس چوتھے قسم کے مستحق کے بارے میں میرے ذہن میں واضح تصویر نہیں تھی اس لئے کہ آج کے بینکنگ ،اے ٹی ایم اور ڈیجیٹل ٹرانزیکشن کے دور میں کسی مسافر کو کیا دشواری ہو سکتی ہے اگر نقد روپے خرچ ہو گۓ یا جیب کٹ گئی یا کسی بھی طرح ختم ہو گۓ تو الیکٹرانک ٹرانزیکشن تو ہے۔ لیکن اس مہلک وباء کورونا وائرس نے لوگوں کے لیے جو بحرانی کیفیت پیدا کیا ہے اس سے سمجھ میں آیا کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں بھی ” عابر سبیل” ہیں، بے یار و مددگار مسافر ہیں جو ممبئی سے راجستھان تلنگانہ سے اتر پردیش دہلی سے بہار اور بنگال یہاں تک کہ نیپال تک لوگ پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں ہوائی جہاز ٹرین بس سب بند ہیں اور دوسری طرف لوگ اس قدر دہشت زدہ ہیں کہ ایسے بیچ میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نہ ہوٹل میں نہ دھرم شالا میں اور نہ مسافر خانہ میں قیام کی اجازت دی جا رہی ہے۔ زیادہ تر ان میں یومیہ مزدور، چھوٹی چھوٹی فیکٹریوں میں کام کرنے والے اور کنسٹرکشن ورکرز ہیں۔

زکوٰۃ جس مہینے میں حولان حول یعنی سال پورا ہو جائے اس وقت نکالنا ہے مگر عموماً لوگ رمضان المبارک کے مہینے میں نکالتے ہیں اور وہ اس لئے کہ رمضان المبارک میں ہر نیکی کا اجر دو گنا ہو جاتا ہے۔ اللہ جزائے خیر عطا کرے ان حساس طبیعت اہل خیر حضرات کو جنہوں نے حالات کی سنگینی کو محسوس کیا اور زکوٰۃ کی رقم لوک ڈاؤن سے متاثر افراد میں اسی وقت تقسیم کرنے پر راضی ہو گۓ۔ اللہ سے دعا گو ہوں کہ اللہ انہیں دو گنا نہیں دس گنا اجر سے نوازے آمین۔

You may also like

Leave a Comment