Home قومی خبریں انجمن ترقی اردو و غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام یوم ذوق کا انعقاد

انجمن ترقی اردو و غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام یوم ذوق کا انعقاد

by قندیل

نئی دہلی(پریس ریلیز):انجمن ترقی اردو دہلی شاخ کے زیر اہتمام بہ تعاون غالب انسٹی ٹیوٹ شیخ ابراہم ذوق کے یوم وفات پر یوم ذوق کا اہتمام کیا گیا۔ اس جلسے کی صدارت غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمٰن قدوائی نے فرمائی۔ اپنے صدارتی خطاب میں پروفیسر قدوائی نے کہا کہ زبان بہت بڑی قوت ہے اور وہ لغت تک محدود نہیں بلکہ اس کی اصل طاقت اس کے تہذیبی رشتے میں پنہاں ہے۔ ذوق اس رشتے کا بھرپور احساس رکھتے تھے۔ ان کی شاعری میں تہذیبی سروکارکا گہرا احساس موجود ہے۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ادریس احمد نے کہا کہ ذوق اور غالب کے درمیان معاصرانہ چشمک تھی اس لحاظ سے ایوان غالب میں یوم ذوق کا انعقاد یہ ثابت کرتا ہے کہ علمی اختلاف ہمیشہ فائدہ مند نتائج چھوڑتے ہیں۔ ڈاکٹر خالد علوی نے کہا کہ ذوق کی بد قسمتی یہ رہی کہ ان کو بڑے شاعروں کا زمانہ ملا اس لیے ان کا موازنہ بھی بڑے شعرا سے کیا گیا اور اس موازنے نے صحیح نتائج تک نہیں پہنچنے دیا۔ ضروری ہے کہ ذوق کی اپنی بنیادوں کو تلاش کر کے ان کی تفہیم کی جائے۔ پروفیسر ابن کنول نے کہا کہ انجمن ترقی اردو دہلی شاخ اس لحاظ سے قابل مبارکباد ہے کہ وہ ہر سال پابندی سے اردو کے ممتاز شاعر ذوق کو ان کے یوم وفات پر یاد کرتی ہے۔ ذوق کے یہاں زبان کا استعمال نہایت تخلیقی انداز میں ہوا ہے۔ یہ اس عہد کا عام رجحان بھی تھا۔ پروفیسر محمد کاظم نے کہا کہ ہم نے ذوق کے یہاں وہی عناصر تلاش کرنے کی کوشش کی جو میر و غالب کا خاصہ تھے اسی لیے ہم ان کے سلسلے میں صحیح نتائج تک نہیں پہنچ سکے۔ غالب اکیڈمی کے سکریٹری ڈاکٹر عقیل احمد نے کہا کہ ذوق غالب کے معاصر تھے لیکن غالب سے متعلق جتنی تحقیق سامنے آئی وہ ذوق کے حصے میں نہیں آئی۔ پروفیسر تنویر احمد علوی نے ذوق پر سب سے اہم تحقیق و تنقید کا سرمایہ چھوڑا ہے۔ جناب اقبال مسعود فاروقی صدر انجمن ترقی اردو دہلی شاخ نے اپنے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ انجمن ترقی اردو ہند عرصے سے یوم ذوق کا انعقاد کر رہی ہے لیکن اب اس کی مجلس عاملہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے دائرۂ کار میں وسعت لائیں اور اہم شعرا سے متعلق بھی پروگرام منعقد کیے جائیں۔ لہٰذا آئندہ دنوں میں آپ ہمارے دائرۂ کار میں وسعت پائیں گے۔ افتتاحی اجلاس کے بعد طرحی مشاعرے کا انعقاد ہوا۔ مشاعرے کی صدارت بزرگ شاعر جناب وقار مانوی نے فرمائی اور نظامت کے فرائض محمد انس فیضی نے انجام دیے۔

You may also like

Leave a Comment