پیسہ ملے اور خوب ملے، اصول، ضوابط اور اخلاق کا بھلے جنازہ نکل جائے ۔ ان دنوں اکثر ٹی وی نیوز چینل مذکورہ کلیہ پر آنکھیں بند کر کے عمل کرنے کو جائز سمجھنے لگے ہیں ۔ ایسے چینلوں میں بی جے پی کے بھونپو ارنب گوسوامی کا چینل ریپبلک بھارت سب سے آگے ہے، بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ یہ چینل ٹی آر پی کے لیے لاشوں پر بھی کھیل جاتا ہے تو شاید غلط نہیں ہوگا ۔ جب سے ممبئی پولیس نے ارنب گوسوامی کے چینل کی، اپنی ٹی آر پی بڑھانے کے لیے کی جارہی غیر اخلاقی اور غیر قانونی سرگرمیوں کا پردہ فاش کیا ہے، ارنب گوسوامی بوکھلائے بوکھلائے پھر رہے ہیں ۔ کبھی وہ ممبئی کے پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ کو عدالت میں گھسیٹ لینے کی دھمکی دیتے ہیں اور کبھی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ چونکہ سشانت سنگھ راجپوت معاملہ میں انہوں نے ممبئی کے پولیس کمشنر سے سوالات پوچھے تھے اس لیے یہ ٹی آر پی کے نام پر فراڈ کا معاملہ ان کے نیوز چینل ریپبلک بھارت کے سر منڈھا جا رہا ہے ۔ یہ فراڈ کس طرح کیا گیا اور پورا معاملہ کیا ہے اس پر بات کرنے سے پہلے ارنب گوسوامی کے ردعمل پر کچھ غور کرلیں ۔ ارنب نے ممبئی کے پولیس کمشنر کے ذریعے لگائے گئے الزامات کے بعد جو بیان جاری کیا ہے، اس میں، جیسا کہ اوپر لکھا گیا ہے سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کا حوالہ دیا گیا ہے ۔ گوسوامی کا دعویٰ ہے کہ ممبئی کے پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ نے اس معاملے کی جو تفتیش کی ہے وہ شک و شبہ کے گھیرے میں ہے، اور ان کے سوالات کی وجہ سے پولیس کمشنر نے یہ قدم اٹھایا ہے ۔ ارنب نے پالگھر مآب لنچنگ کا بھی ذکر کیا ہے ۔ ارنب کا کہنا ہے کہ یہ جو ریپلک نیوز چینل کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اس سے اسے سچائی کو اور زوردار انداز میں پیش کرنے کا حوصلہ ملے گا ۔ خیر ارنب جو بھی کہیں سچ یہ ہے کہ انہیں ان ہی کے انداز میں جواب دیا گیا ہے ۔ سشانت معاملہ میں انہوں نے جھوٹ کا پرچار کیا تھا، خودکشی کو قتل بنا کر پیش کیا تھا، اداکارہ رہا چکرورتی کو ملزم بنا کر کٹگھڑے میں کھڑا کر دیا تھا، ساری فلمی دنیا کو سشانت کا دشمن قرار دیا تھا اور فلمی دنیا کو منشیات کا گڑھ ثابت کرنے کے لیے نہ جانے کہاں کہاں سے آدھے ادھورے اور فیک ثبوت گڑھ کر پیش کیے تھے ۔ لیکن ایمس کی رپورٹ اور ریا چکرورتی کی ضمانت پر رہائی، بمبے ہائی کورٹ کا رہا کو کسی ڈرگ سنڈیکیٹ کا حصہ ماننے سے انکار اور سی بی آئی کا سشانت کے بینک کھاتے میں کسی طرح کے خورد برد کے بارے میں کسی ثبوت کا نہ پانا ، یہ وہ حقائق ہیں جو ارنب کے سارے دعوؤں کی قلعی کھول دیتے ہیں ۔ پتہ چلا کہ سب فیک تھا اور سارا کھیل ٹی آر پی کا تھا ۔ پالگھر معاملہ میں سونیا گاندھی کا نام لینا یقیناً زعفرانیوں کے اشارے پر تھا، یہ بھی ٹی آر پی کا ہی کھیل تھا ۔ ممبئی کے باندرہ علاقہ میں مہاجر مزدوروں کے ہجوم کو تبلیغی جماعت سے جوڑنا فرقہ وارانہ بھی تھا اور مسلمانوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف بھی، یہ بھی بلا شک و شبہ بی جے پی کو خوش کرنے کے لیے تھا اور ٹی آر پی بٹورنے کے لیے بھی ۔ دہلی فسادات اور حالیہ ہاتھرس گینگ ریپ معاملے میں بھی ریپبلک چینل کے جھوٹ سامنے آتے رہے ہیں ۔ یہ چینل لوگوں کو جھوٹ پروستا رہا ہے بھلے اس کے جھوٹ کی بنیاد پر ملک کے غریب، پچھڑے اور اقلیتیں بشمول مسلم اقلیت نشانہ بنائی جائے ۔ نشانہ بننے دو، ٹی آر پی بڑھے گی اور سیاسی آقا خوش ہوں گے اور دولت کی ریل پیل ہوگی ۔یہی ارنب اور ریپبلک چینل کا مطلوب تھا اور ہے ۔ اب سارا کیا دھرا سامنے آ گیا ہے ۔ پتہ چلا ہے کہ ٹی آر پی بڑھانے کے لیے یہ ناظرین کی خریداری کرتے تھے ۔ ہوا یہ کہ ٹی آر پی کا اندازہ کرنے کے لیے بی اے آر سی (بارک) نے ملک بھر میں 30 ہزار گھروں میں میٹر لگائے ہیں، ممبئی میں دس ہزار میٹر لگائے گئے ہیں، یہ میٹر ہنسا نامی ایک کمپنی کے ذریعے لگوائے گئے تھے ۔ میٹر کن کن گھروں میں لگے ہوئے ہیں اس کی جانکاری خفیہ رکھی گئی ہے لیکن چند چینلوں نے، جن میں ریپبلک بھارت شامل ہے، ہنسا کے پرانے ملازموں سے میٹر لگے بہت سے گھروں کا پتہ پیسے کے زور پر حاصل کیا پھر ان میٹر لگے گھروں کو اپنے چینل دن بھر چلاتے رہنے کے لیے پیسے دیئے، اس طرح ان کی ٹی آر پی میں اضافہ ہوا ۔ یہ عمل غیر قانونی اور غیر اخلاقی تھا، اس کی بدولت یہ چینل اپنی حیثیت سے زیادہ ریٹ میں اشتہار حاصل کرتے رہے یا بالفاظ دیگر کالے دھن سے اپنی تجوری بھرتے رہے ۔ واضح رہے کہ ہندوستان میں اشتہارات سے جینلوں کو 30,000 کروڑ روپے کی کمائی ہوتی ہے یعنی اتنی بڑی رقم کہ نسلیں بیٹھ کر کھائیں، اس رقم کو حاصل کرنے کے لیے بہت سے لوگ کچھ بھی کر سکتے ہیں بلکہ کرتے ہیں ۔ تو یہ تھا وہ کھیل جو بقول ممبئی پولیس کمشنر ارنب گوسوامی کھیل رہے تھے ۔ خیر ابھی ارنب سے صرف پوچھ گچھ کرنے کا اشارہ ہی دیا گیا ہے جبکہ دو چینلوں کے مالکان گرفتار کر لیے گئے ہیں ۔ یعنی یہ ٹریلر ہے ۔ ویسے ٹریلر ہی سے ارنب کے ہوش آڑے نظر آ رہے ہیں، آگے تو پوری پکچر ابھی باقی ہے ۔ ویسے جھوٹ اور فراڈ چھپتا نہیں ہے کبھی نہ کبھی سامنے آ ہی جاتا ہے، جیسے کہ آ رہا ہے ۔
یہ تو ٹریلر ہے ارنب! پکچر ابھی باقی ہے ـ شکیل رشید
previous post