Home تجزیہ یہ کیسے مسلمان ہیں بی جے پی کی گود میں بیٹھ گیے ! – شکیل رشید

یہ کیسے مسلمان ہیں بی جے پی کی گود میں بیٹھ گیے ! – شکیل رشید

by قندیل

یہ کیسے مسلمان ہیں جو الیکشن کے عین موقع پر بلاواسطہ بی جے پی کی گود میں بیٹھ رہے ہیں ؟ ادھر کچھ دنوں سے ، کئی ایسی سیاسی پارٹیوں سے ، جو بی جے پی کے خلاف میدان میں ہیں ، مسلم سیاست دانوں کے نکلنے اور نکل کر اُن سیاسی پارٹیوں میں شامل ہونے کا ایک سلسلہ چل نکلا ہے ، جو خود کو سیکولر کہتی چلی آ رہی ہیں ، لیکن اب بی جے پی کی حلیف بن چکی ہیں ، اور دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی کی حلیف بن کر بھی سینہ ٹھونک کر خود کو سیکولر قرار دے رہی ہیں ! یہاں میں نہ کسی سیاسی پارٹی کا نام لے رہا ہوں اور نہ ہی کسی مسلم سیاست داں کا نام لے رہا ہوں کیونکہ لوگ خوب جانتے ہیں کہ وہ کون سی سیاسی جماعتیں ہیں جو سیکولرازم کا راگ گاتے گاتے بی جے پی کی حلیف بن چکی ہیں ، اور لوگ اُن سیاست دانوں کو بھی خوب پہچانتے ہیں جو اچانک بلا واسطہ بی جے پی کے حلیف بنے ہیں ۔ میں صرف یہ سوال اٹھا رہا ہوں کہ یہ کیسے مسلمان ہیں ؟ یہ سوال اس لیے ہے کہ بعض سیاست داں تو یہ کہتے ہوئے ، برسوں جس پارٹی میں رہے ، جس کا کھایا اور پیا اور جس کے سہارے بلندی تک پہنچے ، مستعفی ہوئے کہ اس پارٹی میں رہنے کا اب کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ یہ نہ مسلمانوں کے مسائل حل کر رہی ہے ، اور نہ ہی یہ مسلم اقلیت پر توجہ دے رہی ہے ! سوال یہ ہے کہ جس پارٹی میں شامل ہوئے ہیں کیا اس نے مسلمانوں کے مسائل حل کر دیے ہیں یا مسلمانوں پر توجہ دے رہی ہے ؟ قطعی نہیں ۔ اور ان سیاست دانوں میں جو بی جے پی کے حلیف بنے ہیں اتنی ہمت بھی نہیں ہے کہ وہ مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کی بات کر کے وزیراعظم نریندر مودی کو ناراض کر سکیں ! کسی مسلم وفد سے مل کر اسے خواب دکھا دینا ایک الگ بات ہے اور مسائل حل کرنا الگ ۔ کون اس بات پر یقین کر سکتا ہے کہ وہ سیاسی جماعت یا جماعتیں جو بی جے پی کی حلیف بنی ہیں مسلمانوں کے مسائل حل کریں گی ؟ مودی تو آج لاٹھی لے کر مسلمانوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں ، انہوں نے اس لوک سبھا الیکشن کو ’ ہندو بنام مسلمان ‘ میں تبدیل کر دیا ہے ، ان کا ایجنڈا کھلا ہوا ہے ، بھلا وہ کیسے اپنے کسی حلیف کو ، اور وہ بھی ایسے حلیف کو جو اپنی مضبوظ پارٹی میں دراڑ ڈال کر ، بغاوت کر کے ، ای ڈی کے ڈر سے بی جے پی کا حلیف بنا ہو ، مسلمانوں کے مسائل پر بات کرنے کی ، یا ان مسائل کے حل کے لیے آواز اٹھانے کی اجازت دے سکتے ہیں ؟ یہ خام خیالی ہے ، یہ ناممکن ہے ۔ لہذا بلا واسطہ بی جے پی کی گود میں بیٹھنے والے مسلم سیاست دانوں سے پوچھنا ہے کہ وہ کیوں فرقہ پرستی کو عروج پر لے جانے کے کھیل کا حصہ بن رہے ہیں ؟ کیا ہے ایسی مجبوری جو انہیں بی جے پی کی طرف ، بلا واسطہ ہی سہی ، کھنچے لیے جا رہی ہے ؟ کیا واقعی انہیں مسلمانوں کے مسائل کی فکر ہے ؟ شاید نہیں ، کیونکہ انہوں نے مسلمانوں سے صرف ووٹ لیے ہیں اور اپنے پیٹ بھرے ہیں ! انہوں نے کب مسلمانوں کے مسائل کے حل کی کوشش کی ؟ کوئی اسکول بنوایا ، کوئی اسپتال بنوایا ، کوئی سماجی سیوا کا کام کیا ؟ یہ تو صرف اپنا فائدہ بٹورتے رہے ۔ کیا انہیں بھی ای ڈی اور سی بی آئی کا ڈر ستا رہا ہے ! یاد رکھیں جو مال ناجائز طریقے سے آئے گا ، جسے عوام سے لُوٹا جائے گا ، وہ مال ایک نہ ایک دن بربادی کا سبب بنے گا ۔ بربادی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوٗئی مٹ جائے گا ، فنا ہو جائے گا ، بربادی کا مطلب بے عزت ہونا بھی ہے ۔ اور ایک آمر سیاست داں کے سامنے جھکنے سے بڑی بے عزتی کیا ہو سکتی ہے!

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

You may also like