قدرت جب تک اپنے معمول کی رفتار میں مگن رہتی ہے تو بہت ہی حسین اور خوبصورتی میں لاثانی نظر آتی ہے مگر جب قہر بن جاتی ہے تو وہ ایسی تباہیاں لاتی ہے کہ الاماں الحفیظ! ریاست کیرلا کے ضلع ویاناڈ میں 29 جولائی بروز پیر دیر رات ایسا ہی کچھ ہوا جب شدید موسلا دھار بارش کی وجہ سے 4 مختلف مقامات پر زمین کھسکنے کے واقعات رونما ہوئے اور 4 گاؤں بری طرح سے یا تو مٹی کے تودوں میں دب گئے یا بہہ گئے۔ منڈکئی، چورلامالا، اٹامالا اورپنچیریمٹم وہ بد نصیب گاؤں ہیں جہاں اب مٹی، کیچڑ اور ملبے کے سوا کچھ نہیں بچا ہے۔
حادثے کے فوراً بعد ریاستی اور مرکزی حکومت کی بچاؤ ٹیمیں وہاں پہنچ گئیں اور ہنگامی پیمانے پر ڈرون اور ڈاگ اسکواڈ کی مدد سے ملبے میں پھنسے لوگوں کی تلاشی کا کام شروع کردیا گیا۔ منڈکئی سے چورلامالا چھ کلو میٹر کی دوری پر ہے مگر لینڈ سلاینڈنگ اتنی شدید تھی کے منڈکئی سے مٹی پتھر اور چٹانیں چورلامالا تک پل کے پل میں آ گرے۔ تا دم تحریر فوج، بحریہ، فضائیہ، این ڈی آر ایف، کیرالہ پولیس، فائر اینڈ ریسکیو ڈپارٹمنٹ، رضاکاروں، اور مقامی گائیڈز کی مشترکہ ٹیمیوں کے 1300 سے زیادہ افراد بچاؤ کاری میں لگاتار مصروف ہیں۔
ہیچ اے ایم ریڈیو گروپس نے ریپیٹر اسٹیشنز قائم کیے ہیں اور وہ کاریں استعمال کر رہے ہیں جو وائرلیس ٹرانسمیٹر سے لیس ہیں تاکہ ہنگامی جواب دہندگان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کی رسائی میں مدد ملے۔
اس خوفناک قدرتی حادثے میں مرنے والوں کی تعداد اب تک 361 سے تجاوز کر گئی ہے۔ حکام کو خدشہ ہے کہ یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے، کیونکہ اور 250 سے زیادہ لوگ لاپتہ ہیں۔ دریائے چلیار جو ضلع ویاناڈ، مالاپورم اور کوذی کوڈ میں 169 کلو میٹر کے رقبے میں بہتا ہے اور یہاں بسنے والے لوگوں کے لیے نسل در نسل زندگی کی لکیر بنا رہا مگر اب گمشدہ افراد کی لاشیں ڈھونے کا کام کر رہا ہے۔ مغربی گھاٹ میں دو بڑی معاون ندیوں کے سنگم سے بننے والا دریائے چلیار سے سب سے زیادہ متاثرین کی لاشیں نکالی گئی ہیں۔
تلاش اور بچاؤ مشن اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو گیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کا امکان تاریک ہے۔ریاستی حکومت کی طرف سے راحت کا کام بھی بڑے پیمانے پر جاری ہے،ابھی تک 93 ریلیف کیمپس بنائے گئے ہیں جہاں 10042 افراد کو رکھا گیا ہے۔انسانی جان اور عمارات کے علاوہ 1546 ایکڑ کی فصل بھی اس لینڈ سلائیڈ نگ کی وجہ سے برباد ہوگئی ہے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے وزیر اعظم نے اس حادثہ پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ہر ممکن مدد کی بات کہی ہے اور فوری طور پر مرنے والوں کے لواحقین کے لیے دو دو لاکھ روپے اور زخمیوں کو پچاس پچاس ہزار روپے کی نقد امداد کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کیرلا پنارائی وجین نے متاثرین کی باز آبادکاری کے لیے محفوظ علاقے میں ایک گاؤں بسانے کا اعلان کیا ہے۔ پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کےرہنما اور ویاناڈ ایم پی راہل گاندھی نے متاثرہ علاقے کا دورہ کرنے کے بعد کہا ہے کہ ” کیرالہ نے کبھی کسی علاقے میں اتنا تباہ کن سانحہ نہیں دیکھا جتنا اس بار ویناڈ میں ہوا ہے۔ میں یہ مسئلہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ اٹھاؤں گا، کیونکہ یہ سانحہ ایک منفرد اور فوری ردعمل کا متقاضی ہے، ہماری فوری توجہ بچاؤ، راحت اور بحالی کی کوششوں پر ہے۔ کانگریس پارٹی یہاں 100 سے زیادہ مکانات بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے وقف ہیں کہ اس مشکل وقت میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی ہر ممکن مدد کی جائے۔”
مرکزی اور ریاستی سرکار ی عملے کے علاوہ مقامی سماجی تنظیموں کے رضاکار بھی بچاؤ کاری اور متاثرین کو راحت پہنچانے میں لگے ہوئے ہیں۔ جماعت اسلامی ہند کیرلا کی شاخ حادثہ کے فوراً بعد سے علاقے میں بچاؤ کاری اور متاثرین کو راحت مہیا کرنے میں سرگرم ہے۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہیں ویاناڈ سے آئیڈل ریلیف ونگ کی ایک ٹیم روانہ کردی گئی۔ جماعت اسلامی کیرلا یونٹ کے امیر پی مجیب الرحمٰن کی قیادت میں کوزی کوڈ میں ایک ہنگامی میٹنگ طلب کر کے ویاناڈ کے لیے سرگرمیوں کو مربوط کرنے کوزی کوڈ پیپلز فاؤنڈیشن کی سرپرستی میں ایک ریاستی ریلف سیل قائم کیا گیا۔ امیر جماعت اسلامی کیرلا پی مجیب الرحمٰن، نائب امیر وی ٹی عبداللہ کویا تھنگل، معتمد شہاب پوکٹور، وائناڈ کے ضلعی صدر ٹی پی یونس، سالیڈیٹری کے معتمد صابر کوڈوولی، ایس آئی او کے ریاستی معتمد اصلاح کاکوڈی اور آئی آر ڈبلیو کے کیپٹن بشیر شرقی نے رضاکاروں کے ساتھ متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور متاثرین سے مل کر نہ صرف ان کی دلجوئی کی اور اس سانحہ پر شدید دکھ کا اظہار کیا بلکہ ان کی باز آباد کاری کے لیے خاطر خواہ مدد کی یقین دہانی بھی کرائی۔ اس کے علاوہ وفد نے ہسپتال پہنچ کر وہاں رضاکارانہ خدمات انجام دینے والے رضاکاروں سے ملاقات کی اور ان سے تبادلہ خیال کیا۔ حادثے کے فوراً بعد سے جماعت سے منسلک مرد رضاکاروں کےعلاوہ خواتین رضا کار بھی خاص کر مرنے والی خواتین کی آخری رسومات کی تکمیل میں بنا آرام کیے لگی ہوئی ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کیرلا پی مجیب الرحمٰن، نے متاثرہ علاقے کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے درخواست کی کہ وہ اس حادثے کے تمام متاثرین کا سراغ لگائے اور ان کی باز آبادکاری منصوبہ بندی کے ساتھ نافذ کرے۔ انہوں نےساتھ ہی یہ بھی کہا کہ جماعت اسلامی کی ڈیزاسٹر ریلیف ونگ یعنی آئیڈیل ریلیف ونگ کے رضاکار تمام متاثرہ علاقوں میں تعینات ہیں اور سویلین ریسکیو مشن کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔ ریسکیو آپریشن کے اختتام تک یہ رضاکار خدمتی سرگرمیوں میں سرگرم رہیں گے۔ ضرورت مندوں تک ضروری مدد پہنچانے کے لیے پیپلز فاؤنڈیشن کے تحت مختلف محکموں نے کام شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقے کا اچھی طرح سے جائزہ لینے کے بعد بازآبادکاری کے لیے ایک جامع پیکج تیار کرکے اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ انہوں نے مقامی لوگوں اور مختلف سروس گروپس کے کام کو سراہا۔
سوشیل میڈیا پر عوام سے اس دردناک صورتحال پر امیر جماعت اسلامی کیرلا پی مجیب الرحمٰن نے امداد کی درخواست کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جو لوگ اس حادثے کا شکار ہوئے ہیں وہ ہماری ہی طرح آرام دہ مکانوں میں اور پیار کرنے والے خاندانوں کے ساتھ رہتے تھے، لیکن آج وہ یتیم اور بے سہارا ہوگئے ہیں۔ اب ہم ہی ان کے والدین کی جگہ پر ہیں، انہیں سکون سے سونے کے لئے ایک محفوظ گھرچاہیے، انہیں اپنی پڑھائی مکمل کرنی ہے، انہیں روزگار چاہیے اور سب سے بڑھ کر انہیں تمام دکھوں کے ساتھ اعتماد اور امید، مایوسی میں جینے کا تجربہ چاہیے ۔ جماعت اسلامی ان کے ساتھ قدم بقدم چلنے کے لیے تیار ہے، اگر ہم اکٹھے ہوجائیں تو خدا کی مدد یقینی ہے۔ آپ کی کوئی مدد اور آپ کا کوئی پیسہ ضائع نہیں ہوگا، کچھ بھی بیکار نہیں جائے گا، جو کچھ ہمارے پاس ہے ہم اسے ان کے درمیان بانٹ کر انہیں دوبارہ زندگی گزارنے کا حوصلہ دیں گے۔ آپ سے بھر پور تعاون کی امید ہے۔
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں)