ممبئی/دہلی: قومی اردو کونسل کے زیر اہتمام ’خواب، کتاب اور بچے‘ کے عنوان سے بچوں کے ادب پر سہ روزہ ورکشاپ اور نمائش کتب و فروخت کے دوسرے دن کا آغاز ڈائریکٹر ڈاکٹرشمس اقبال کے استقبالیہ کلمات سے ہوا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ورکشاپ اس لیے اہم ہے کہ جب ہم تعلیم یافتہ سماج کی بات کرتے ہیں تو اس کا اہم پہلو بچے اور نوجوان ہیں جن کی تربیت اور تعلیم ہماری ذمہ داری ہے،کیوںکہ بچے سماج کا آئینہ ہوتے ہیں۔ اسی مقصد کے تحت اس ورکشاپ میں اردو کے اہم قلمکاروں کو مدعو کیا گیا ہے۔ قومی اردو کونسل تخلیق کار اور قارئین کے درمیان رشتہ جوڑنے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے۔ آج کے پہلے تکنیکی سیشن میں شاہ تاج خان نے ’پرپل ڈے‘، ایم مبین نے ’اے آئی اسکول‘، اقبال برکی نے ’محبت‘، اقبال نیازی نے ’لیزم‘، مشتاق کریمی نے ’ان کہی کہانی‘ کے عنوان سے کہانیاں سنائیں جن پر ماہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
لنچ کے بعد دوسرے تکنیکی سیشن کا آغاز اسلم پرویز کی کہانی چاول کے دو دانے سے ہوا،اس کے بعد آفتاب حسنین نے ’دادا صاحب پھالکے‘، فرحان حنیف وارثی نے ’ریان کا سورج اور نانی‘، صادقہ نواب سحر نے ’ممبئی کا میوزیم‘ اور شجاع الدین شاہد نے ’ہمت مرداں‘ کے عنوان سے کہانیاں پیش کیں۔ واضح رہے کہ یہ سہ روزہ ورکشاپ 21 جنوری تا 23 جنوری 2025 چلے گا۔ اس ورکشاپ کی خصوصیت یہ رہی کہ بنا کسی مصلحت اور بھید بھاؤ کے کہانیوں پر سب نے کھل کر گفتگو کی اور کہانیوں کو بہتر بنانے کے لیے اپنے اپنے سجھاؤ پیش کیے۔ اس میں مختلف اسکولوں کے طلبہ اور طالبات بھی شریک ہوئے اور انھوں نے بھی کہانیوں پر اپنی رائے کا بے جھجھک اظہار کیا۔