Home قومی خبریں مغربی بنگال میں ’امپھان‘ سے زبردست تباہی،ریاستی حکومت نے مانگی فوج کی مدد

مغربی بنگال میں ’امپھان‘ سے زبردست تباہی،ریاستی حکومت نے مانگی فوج کی مدد

by قندیل

کولکاتہ:مغربی بنگال میں امپھان کے سبب مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 85 ہو گئی ہے۔ریاست میں بجلی، پانی کی فراہمی اور امدادی کام کو لے کر کام شروع ہو گئے ہیں۔مغربی بنگال حکومت، این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آرایف امدادی کام میں لگے ہیں۔اس دوران ریاست نے فوج کی مدد مانگی ہے۔مغربی بنگال حکومت کی جانب سے وزارت داخلہ نے بیان جاری کرکے کہاکہ ریاستی حکومت 24گھنٹے امدادی کام اور ضروری چیزوں کی بحالی میں لگی ہے۔ریاستی حکومت نے فوج کی مدد مانگی ہے۔این ڈی آر ایف، ایس ڈی آرایف کی ٹیم کو لگایا گیا ہے،ساتھ ہی ریلوے، پورٹ اور پرائیویٹ سیکٹر سے بھی مدد مانگی گئی ہے۔حکومت نے بتایا کہ پینے کے پانی کے نظام اور آب نکاسی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا ہماری ترجیح ہے،جہاں ضرورت ہے وہاں جنریٹر لگائے جا رہے ہیں،طوفان میں جو درخت گرے ہیں انہیں ہٹوانے کے لئے بہت سے محکموں کی مدد لی جا رہی ہے۔
اڑیسہ کے خصوصی ریلیف کمشنر پردیپ جینا نے کہا کہ مغربی بنگال میں امدادی کام میں اڑیسہ بھی مدد کرے گا۔انہوں نے کہاکہ اڑیسہ حکومت نے مغربی بنگال میں گرے درختوں کو ہٹانے، روڈ کلیئر کرنے اور دیگر امدادی کام کے لئے اڑیسہ ڈیزاسٹر ریپڈ ایکشن فورس کے 500 جوان اورفائر ڈپارٹمنٹ کے 500 اہلکار بھیجنے کا فیصلہ لیا ہے۔جمعہ کو ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے مغربی بنگال کے طوفان سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔انہوں نے ریاست میں تباہی سے فوری امداد کے لئے 1000 کروڑ روپے کی مدد کا اعلان کیا ہے،اگرچہ وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کہا کہ ریاست میں طوفان سے 1 لاکھ کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔
طوفان’امپھان‘ نے مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتہ سمیت ریاست کے نصف درجن اضلاع میں تباہی کے منظر چھوڑے ہیں، جہاں بہت سے بسیں اور ٹیکسی آپس میں ٹکرا گئیں، ماہی گیری کی چھوٹی کشتیاں الٹ گئیں اور شہر کے ڈوب چکے ہوائی اڈے پر ہوائی جہاز ہلتے ڈلتے نظر آئے۔ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح مغربی بنگال بھی کورونا وائرس وبا سے نمٹنے کی جدوجہد میں مصروف تھا، لیکن 190 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آئے طوفان نے نہ صرف دارالحکومت کولکاتا کو بلکہ قریب درجن بھر اضلاع کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔گزشتہ 100 سال میں بنگال میں آنا والا یہ سب سے خطرناک طوفان ہے۔

You may also like

Leave a Comment