Home خاص کالم وسیم جعفر تعصب کی بھینٹ تو چڑھے مگر فرقہ پرستوں کے چہرے سیاہ کرگئے-شکیل رشید

وسیم جعفر تعصب کی بھینٹ تو چڑھے مگر فرقہ پرستوں کے چہرے سیاہ کرگئے-شکیل رشید

by قندیل

(ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز)
وسیم جعفر کا قصور کیا ہے ؟
اس سوال کا جواب مشکل نہیں ہے ۔ وسیم جعفر کا قصور وہی ہے جو جسٹس عقیل قریشی، اسٹینڈاَپ کا میڈین منور فاروقی اور صحافی صدیق کپّن کا ہے ۔۔۔۔ مسلمان ہونا ۔۔۔ جی ، مودی راج میں مسلمان ہوکر جینا آسان نہیں ہے ۔ صرف این آرسی ،این پی آر اور سی اے اے جیسے ہتھیار ہی مسلمانوں کو ستانے کےلیے نہیں بنے ہیں ، مسلمانوں کو ستانے ، پھنسانے اور ہراساں کرنے کے لیے نہ جانے کتنی تنظیمیں سرگرم اور نہ جانے کتنے دماغ مصروف ہیں ۔۔۔ بی جے پی کا سارا میڈیا سیل رات دن جٹا رہتا ہے کہ کسی طرح مسلمانوں کے خلاف ’جھوٹ‘ اور ’پروپگنڈے‘ کو ’ سچ‘ میں بدلا جائے اور اس کے سہارے مسلمانوں کی ایک انتہائی بھیانک تصویر ساری دنیا کے سامنے پیش کردی جائے ۔ نفرت کا یہی کھیل ممبئی اور ہندوستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے سابق اوپننگ بلے باز وسیم جعفر کے ساتھ کھیلا گیا ہے ۔۔۔
وسیم جعفر ممبئی کے مشہور زمانہ انجمن اسلام اسکول کے طالب علم رہے ہیں ۔ وہیں سے انہوں نے اپنے کرکٹ کیریئر کی شروعات کی تھی۔کسی دور میں انجمن اسلام کی ٹیم اسکولوں کے مابین کرکٹ کے مقابلوں کی چیمپئن ہوا کرتی تھی۔ لیکن اب وہ سنہرا دور ختم ہوچکا ہے ۔ بات وسیم جعفر کی چل رہی تھی ، انہوں نے اسکولوں کے مابین کرکٹ مقابلوں میں ایک اننگ میں چارسو سے زائد رن بنانے کا کارنامہ انجام دیا تھا، اس وقت ان کی عمر پندرہ سال تھی۔ فرسٹ کلاس کرکٹ کے اپنے کیریئر کے دوسرے ہی میچ میں انہوں نے ممبئی کی ٹیم کےلیے 314 ناٹ آوٹ کی ایک یادگار اننگ کھیلی تھی۔ واضح رہے فرسٹ کلاس کرکٹ میں وسیم جعفر کے سر ممبئی کےلیے سب سے زیادہ رن بنانے کا سہرا آج تک بندھا ہوا ہے ۔ یہ ریکارڈ کوئی توڑ نہیں سکا ہے ۔ ان کا رنجی ٹرافی کا کیریئر بے مثال رہا ہے ۔۔۔ قومی کرکٹ ٹیم کے لیے وسیم جعفر نے31 ٹیسٹ میچوں میں حصہ لیا اور دو ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے ۔۔۔ ایک کھلاڑی کے طور پر ان کا کھیل اتارچڑھاو سے گزرتا رہا ۔ کامیابی بھی ملی اور ناکامی بھی۔ لیکن اس حقیقت سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا کہ وہ ایک اعلیٰ پائے کے بلے باز تھے ۔آج بھی وسیم جعفر میں ایسی صلاحیتیں ہیں کہ نوجوان کرکٹ کھلاڑیوں کی بہترین تربیت کرسکتے ہیں ۔
بنگلہ دیش نے ان کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے اپنی قومی کرکٹ ٹیم کا انہیں کوچ مقرر کیا تھا۔ آئی پی ایل کے مقابلوں میں وہ کنگز الیون پنجاب کے کوچ رہ چکے ہیں ۔ اتراکھنڈ کی کرکٹ باڈی نے انہیں 2020-21ء کے لیے اتراکھنڈ کی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کے لیے منتخب کیا تھا اور وسیم جعفر نے وہاں کی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ بھی شروع کردی تھی، لیکن یرقانیوں اور زعفرانیوں کے حلق سے یہ بات کسی طرح سے نہیں اتری کہ اتراکھنڈ کی کرکٹ ٹیم کی ، جہاں بی جے پی کی سرکار ہے ، کوچنگ ایک ایسا شخص کرے جو صرف نام سے ہی نہیں چہرے مہرے سے بھی مسلمان ہو ۔۔۔ اور جواتنی ہمت بھی رکھتا ہو کہ مسند پر جو بیٹھے ہوئے ہیں یعنی صاحبان اقتدار، ان کی ’ پسند‘ کے کھلاڑیوں کو ’ مسترد‘ کردے! ۔۔۔لہٰذا سازش رچی گئی اور اس کے لیے وہی گھٹیا طریقہ اختیار کیاگیا جس کے لیے بی جے پی کا میڈیا سیل ’مشہور‘ یا ’بدنام‘ ہے ۔۔۔۔ وسیم جعفر حالات دیکھ رہے تھے ، یقیناً انہیں اندازہ ہوگیا ہوگا کہ کچھ کھچڑی پک رہی ہے ، اس لیے انہوں نے پہلے ہی یہ کہتے ہوئے کرکٹ ٹیم کے کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا کہ ٹیم کے انتخاب کے معاملہ میں ان کے اور کرکٹ ایسوسی ایشن آف اتراکھنڈ (سی اے یو) کے سکریٹری ماہم ورما کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے ہیں لہٰذا وہ کوچنگ چھوڑ رہے ہیں ۔۔۔ وسیم جعفر نے سی اے یو کو جو استعفیٰ نامہ بھیجا اس میں گہرے دکھ کا اظہار کیا کہ یہ کھلاڑی بڑی صلاحیت والے ہیں اور یہ بہت کچھ سیکھ سکتے تھے لیکن کھلاڑیوں کو منتخب کرنے کےمعاملہ میں مداخلت اور سلیکٹروں اور سکریٹری کی عصبیت کے نتیجے میں یہ کھلاڑی محروم رہ گئے ہیں ۔۔۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ انتخاب کنندگان ٹیم میں ایسے کھلاڑیوں کی شمولیت کے لیے زور دیتے رہے ہیں جو ٹیم میں شامل کیے جانے کے اہل نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب سی اے یو کے سکریٹری ایسی حرکتیں کریں گے اور خود انہیں ٹیم کی بہتری اور کارکردگی سے متعلق فیصلے کرنے نہیں دیں گے تو پھر ان کے لیے ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے بنے رہنے کا کوئی مطلب نہیں ہے ۔۔۔!
اگراتراکھنڈ کرکٹ کے اربابِ حل وعقد کو اپنی ریاست میں کرکٹ کے کھیل کو ترقی دینے کی فکر ہوتی تو وہ وسیم جعفر کی بات کو سنجیدگی سے لیتے اور انہیں یہ یقین دہانی کراکر کہ اب کوئی بھی مداخلت نہیں کرے گا ، مان لیتے ۔ مگر کرکٹ کو ترقی دینا مقصود نہیں ہے ، کرکٹ میں کامیابی ملے نہ ملے ان کے من پسند کھلاڑی ٹیم میں شامل ہوں ۔۔۔ذات پات ، رنگ ونسل اور مذہب کی بنیاد پر یہ جو کھیل چل رہا تھااستعفیٰ اس کے خلاف وسیم جعفر کا احتجاج تھا۔۔۔ چونکہ وسیم جعفر نے ’سچ‘ عیاں کردیا تھا ، سچ جو اتراکھنڈ میں کرکٹ کے ذمے داران کی بدعنوانیوں اور عصبیت کو سامنے لے آیا تھا ، اس لیے اپنی جان بچانے کے واسطے ذمہ داران نے وسیم جعفر کو ہی نشانے پر لے لیا ۔ اتراکھنڈ کی کرکٹ ٹیم کے منیجر نونیت مشرا نے یہ گھناؤنا الزام عائد کیا کہ وسیم جعفر مذہب کی بنیاد پر ٹیم میں کھلاڑیوں کا انتخاب کرتے ہیں ، جس کی وجہ سے فرقہ وارانہ ماحول پیدا ہورہا ہے اور ٹیم کے کھلاڑی اس سے متاثر ہورہے ہیں ۔ ایک گھناؤنا الزام یہ بھی تھا کہ انہوں نے کھلاڑیوں کو ’’ رام بھکت ہنومان کی جئے‘ ‘کا نعرہ لگانے سے روک دیا ہے ۔۔۔ یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ وسیم جعفر ٹیم میں عبادت کی خاطر ایک مولوی لانا چاہتے تھے ۔ الزام تھا کہ وسیم جعفر ایک ایسے کھلاڑی کو جس کا نام اقبال عبداللہ ہے ٹیم کا کپتان بنانا چاہتے تھے ، یعنی خود مسلمان تھے اس لیے مسلمان کی حمایت کررہے تھے ۔ بی جے پی کا مڈیا سیل بھی سرگرم ہوگیا،الٹے سیدھے الزامات لگائے۔
حقائق سامنے آچکے ہیں۔ وسیم جعفر نے پریس کانفرنس بلاکر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیا ہے ۔ یہ بات کہ اقبال عبداللہ کو وسیم جعفر کپتان بنانا چاہتے تھے جھوٹ نکلی ہے ، یہ تواتراکھنڈ کرکٹ کے ذمے داران ہی تھے جنہوں نے اقبال عبداللہ کو کپتان بنانے پر زور دیا تھا ، خود وسیم جعفر ایک ہندو جئے بستا کو کپتانی دینا چاہتے تھے ۔ وسیم جعفر نے تہ کہتے ہوئے فرقہ پرستوں کے چہرے سے مزید نقاب ہٹائی کہ اگر وہ اپنے ہم مذہب کھلاڑیوں کو کھلانا چاہتے تو صمد فلاح اور محمد ناظم ٹیم سے باہر نہ ہوتے ۔ وسیم جعفر نے اس جھوٹ کا پردہ بھی کھولا کہ کھلاڑیوں کے جئے ہنومان یا جئے شری رام کے نعروں پر انہوں نے روک لگائی ، وسیم جعفر کے بقول ’’ کھلاڑی ’’رانی ماتا سچّے دربار کی جئے‘‘ کا نعرہ لگاتے تھے جئے ہنومان یا جئے شری رام کا نہیں ، میں نے ان سے کہا کہ کسی فرقے سے متعلق نعرہ لگانے سے بہتر ہے کہ ’گو اتراکھنڈ‘ یا ’بڑھو اتراکھنڈ‘ کا نعرہ لگایا جائے۔‘‘ وسیم جعفر نے یہ بھی واضح کیا کہ جمعہ کو نماز پڑھانے جو مولوی آتے تھے وہ ان کے بلائے نہیں تھے، اقبال عبداللہ کے بلائے تھے ۔۔۔ اقبال عبداللہ نے بھی وضاحت کردی ہے کہ ٹیم منیجر مشرا سے اجازت لینے کے بعد ہی انہوں نے مولوی کو نماز پڑھانےکے لیے بلانا شروع کیا تھا۔۔۔
چہرے سب عیاں ہوگئے ہیں۔
وسیم جعفر کا ’ سچ‘ بھی لوگوں کے سامنے آگیا ہے اور ان کی حمایت میں آوازیں بھی اٹھنے لگی ہیں ۔ قومی ٹیم کے سابق کپتان انیل کمبلے نے ٹوئیٹ کرکے وسیم جعفر کی حمایت کی ہے ، انہوں نے کہا ہے کہ ’’میں تمہارے ساتھ کھڑا ہوا ہوں، تم نے درست کیا ، افسوس کہ کھلاڑی تمہاری صلاحیتوں کا فائدہ اٹھانے سے محروم رہیں گے ۔‘‘ودربھ کے کئی کرکٹ کھلاڑی وسیم جعفر کی حمایت میں سامنے آئے ہیں ، عرفان پٹھان ، وسیم جعفر کے ساتھ کھڑے ہیں ، کرکٹ کھلاڑی ڈوڈاگنیش نے حمایت کی ہے ، کھلاڑی اکشے واڈکر نے کندھے سے کندھا ملایا ہے ۔ کرکٹ کھلاڑی منوج تیواری نے ٹوئیٹ کرکے اتراکھنڈ کے بھاجپائی وزیراعلیٰ تریویندر سنگھ راؤت سے اس معاملے میں فوری مداخلت کی درخواست کی ہے ۔ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق بلے باز محمد کیف نے پرزور اپیل کی ہے کہ کرکٹ کے کھیل کو مہربانی کرکے مسموم نہ کریں ۔۔۔ ہاں وسیم جعفر کے ایک سابق ساتھی کھلاڑی سچن تینڈولکر کی زبان نہیں کھلی ہے ۔ افسوس! سچ تو یہ ہے کہ وسیم جعفر کے ساتھ تعصب برت کر اتراکھنڈ کرکٹ کے ذمے داران نے کرکٹ سے جڑی روایات کو نقصان پہنچایا ہے ۔۔۔ مسلمان کھلاڑیوں کا ایک بڑا قافلہ ہے جو ہندوستان میں کرکٹ کی ترقی سے جڑا ہوا ہے ۔ مشاق علی سے لے کر محمد اظہر الدین ، ظہیر خان اور پٹھان برادران تک ایک لمبی فہرست ہے مسلمان کھلاڑیوں کی ، یہ سب دوسرے مذاہب کے ساتھی کھلاڑیوں کے ساتھ ۔۔۔ جن میں سکھ اور پارسی بھی شامل رہے ہیں ۔۔۔ کرکٹ کو بلندی تک لے گئے ہیں ، لیکن کیا کیا جائے کہ مودی راج میں سب کچھ بدل رہا ہے ۔ ہاتھرس میں سی بی آئی نے کہہ دیا کہ جس لڑکی کی لاش جلائی گئی تھی اس کا ریپ ہوا ہے مگر صدیق کپّن کی رہائی نہیں ہورہی ہے ۔ پولس کے پاس منور فاروقی کے خلاف ثبوت نہیں ہیں مگر مقدمہ ختم نہیں کیا جارہا ہے ، جسٹس عقیل قریشی کو بجائے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنانے کے تریپورہ کا چیف جسٹس بنادیا جاتا ہے ۔ یہ سب نام مسلمانوں کے ہی ہیں۔ ۔۔ عام مسلمانوں کے ساتھ تو معاملہ اور خراب ہے ۔۔۔ مسلمانوں کے ساتھ مودی سرکار کے روئے اور برتاؤ کی وسیم جعفر ایک علامت ہیں ۔ راہل گاندھی نے اس پر آواز تو اٹھائی ہے مگر اس میں کوئی زور نہیں ہے ۔ ٹی ایم سی کی ایم پی مہوا موئترا نے جس طرح آواز اٹھائی ہے اسی طرح آواز اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ خیر، وسیم جعفر کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس سے مودی راج کا سچ پھر عیاں ہوگیا ہے ۔ وسیم جعفر جیسے مسلمان بھی جو کسی سیاسی بکھیڑے میں نہیں پڑتے یہ فرقہ پرست برداشت نہیں کرسکتے ۔ ویسے جوہوا ٹھیک ہوا وسیم جعفر فرقہ پرستی کی بھینٹ تو چڑھے مگر فرقہ پرستوں کے چہروں کو عیاں کرکے سیاہ کرگئے اور ساری دنیا کو مودی راج کا سچ دکھاگئے۔

You may also like

Leave a Comment