Home غزل وجہِ صبحِ نو رہے ہیں میں،محبت اور دل ـ قمر آسی

وجہِ صبحِ نو رہے ہیں میں،محبت اور دل ـ قمر آسی

by قندیل

وجہِ صبحِ نو رہے ہیں، میں، محبت اور دل
اب ستارے ہو رہے ہیں، میں، محبت اور دل

پھیلتا ہی جا رہا ہے سرد موسم کا غلاف
ضبط اپنا کھو رہے ہیں، میں، محبت اور دل

تم، سکوں اور نیند تینوں ہو گئے جب سے خفا
تب سے پیہم رو رہے ہیں میں، محبت اور دل

قہقہوں سے لکھی جانے والی جھوٹی داستاں
آنسؤوں سے دھو رہے ہیں، میں، محبت اور دل

زُود گو مشہور تھے ہم حلقہ ءِ احباب میں
جب تلک کم گو رہے ہیں، میں، محبت اور دل

تُو نظر کے سامنے محسوس ہوتا ہے ہمیں
جاگتے میں سو رہے ہیں، میں، محبت اور دل

جس سے پھوٹیں گے تناور مہر اور اخلاص کے
بیج ایسا بو رہے ہیں، میں، محبت اور دل

کم نہیں ہونے میں آتا تلخ لہجوں کا وبال
بوجھ کب سے ڈھو رہے ہیں، میں، محبت اور دل

دودِ شمعِ ہجر نے گہنا دیا لیکن قمر
ایک مدت ضو رہے ہیں، میں، محبت اور دل

You may also like

Leave a Comment