Home مقبول ترین اردوزبان و ادب کے فروغ میں خواتین کی حصے داری پر گوامیں یک روزہ قومی سمینار کا انعقاد

اردوزبان و ادب کے فروغ میں خواتین کی حصے داری پر گوامیں یک روزہ قومی سمینار کا انعقاد

by قندیل

 

گوا:(پریس ریلیز)گوا ہندوستان کا وہ خوبصورت اور طلسماتی جزیرہ ہے جو اپنی سیاحتی اور ثقافتی اہمیت کے پیش نظر پوری دنیا میں مشہور ہے۔یہاں کے ساحل سمندر سے وابستہ مختلف سیاحتی مقامات کی سیر کو پوری دنیا کے سیاح آتے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ اس خوبصورت جادو نگری میں اردو جیسی خوبصورت زبان کو ترقی دی جائے۔ گوا میں کمپیوٹر سنٹر، لائبریری،اردو عربی سرٹیفکٹ اور ڈپلومہ کورسیز،سیمناراور کانفرس وغیرہ سمیت قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی تمام اسکیموں کو نافذکیا جائے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ گوا میں اردو کی نصابی کتابیں فراہم کی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے حسینن ایجوکیشن اینڈ فیلو شپ سوسائٹی گوا اور قومی کونسل برائے فروغ اردوزبان کے زیر اہتمام ”اردو زبان و ادب کی ترقی میں خواتین کا حصہ “کے عنوان سے یک روزہ قومی سیمنار کے افتتاحی اجلاس کے صدارتی خطاب میں کیا۔ ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے بتایا کہ انہوں گوا کے ایجوکیشن سکریٹری سے ملاقات کر کے اسکولوں میں پانچویں جماعت سے آگے بھی اردو تعلیم کے انتظام کی گذارش کی ہے۔ سیمنار کا کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے مشہور شاعرہ فوزیہ رباب نے کہا کہ اردو کا وہ کون سا دور،کون سی تحریک،کون سا رجحان، کون سی صنف اور اردو کی تاریخ کا وہ کون سا ورق ہے جو وجود زن سے رنگین اور تابناک نہ ہو۔شاعری، فکشن، غیر افسانوی ادب، تحقیق و تنقید،ادب اطفال اور صحافت وغیرہ ہر باب میں خواتین کے کارنامے نا قابل فراموش ہیں۔ سیمنار کے افتتاحی اجلاس میں بحیثیت مہمان خصوصی ڈائرکٹر برائے تعلیم گوا ڈاکٹر وندنا راوٗ(آئی اے ایس)نے خواتین کے حوالے سے سیمنار کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گوا میں اردو جیسی شیریں زبان و ادب کی ترویج و اشاعت کی بہت ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں ہم بھر پور تعاون کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کلیدی خطیب فوزیہ رباب کی اس تجویز کی بھر پور تائید کی کہ ”اکیڈمی برائے ادبیات خواتین“قائم کی جائے۔ ڈاکٹر وندنا راوٗ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ابتدائی تعلیم اردو میں ہونی چاہئے۔سیمنار کے کنوینر شیخ سلیمان کرول نے حسینن سوسائٹی اور سیمنار کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حسینن ایجوکیشن اینڈ فیلو شپ سو سائٹی گوا کی وہ واحد تنظیم ہے جو گوا میں اردو کے فروغ کے لئے سر گرم عمل ہے۔اس تنظیم نے اس سے پہلے بھی گوا میں اردو کے ایک بڑے سیمنار کا انعقاد کیا ہے۔نیز اس تنظیم کی جانب سے گوامیں اردو کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سیمنار کے انعقاد میں فوزیہ رباب نے صحیح معنوں میں کوآرڈی ینیٹر کا کردار ادا کرتے ہوئے بھر پور تعاون کیا ہے اور انہوں نے کلیدی خطیب، صدر اور مقالہ نگار کی حیثیت سے ہماری دعوت قبول کی ہے۔ استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے ایچ ای ایف ایس کی صدر ڈاکٹر آفرین نے کہا کہ ہماری تنظیم تعلیم اورا ردو کی اشاعت کے لئے گوا میں فعال کردار ادا کر رہی ہے اور اس سیمنار کی خصوصیت یہ ہے کہ گوا جیسے غیر اردو علاقہ میں اردو پر یہ سیمنار ہو رہا ہے اور خواتین کی اردو خدمات کے حوالے سے ہو رہاہے جس میں ملک بھر کی معروف خواتین ادیب و شاعر بحیثیت مقالہ نگار شریک ہوئی ہیں۔ فہمیدہ خان نے تمام مہمانان کا تعارف کراتے ہوئے گلدستے سے ان کا استقبال کیا۔اس سیمنار کے دو تکنیکی اجلاس میں فوزیہ ربا ب اور ڈاکٹر شرف النہار نے صدارت کے فرائض انجام دئیے۔دونوں اجلاس میں بارہ مقالات پیش کیے گئے۔ان اجلاس میں ڈاکٹر صادقہ نواب سحر نے اردو فکشن میں خواتین کا حصہ، ڈاکٹر شرف النہار نے اکیسویں صدی میں افسانہ نگار خواتین، ڈاکٹر حمیرہ تسنیم نے اردو کی ناول نگار خواتین،ڈاکٹر مسرت نے اردو میں تانیثی تنقید، ڈاکٹر نسرین رمضان نے اردو میں خواتین کے رسائل

و جرائد، ڈاکٹر نسرین بیگم نے اردو شعر و ادب میں عورتوں کا حصہ فوزیہ رباب نے خواتین کی شاعری میں احتجاج اور مزاحمت، ڈاکٹر ظل ہما نے کیفی کی شاعری میں عورت کا تصور، ڈاکٹر معیذہ نے اردو ادب اور خواتین، ڈاکٹر طاہرہ عبد الشکور نے بچوں کا ادب اور خواتین، اور رخسانہ شاہ نے اردو ادب کی ترقی میں خواتین کے سفر نامے کے عنوان سے گراں قدر مقالات پیش کیے۔اس سیمنار میں مشہور فکشن نگار ڈاکٹر صادقہ نواب سحر کے ناول”راجد یو کی امرائی“ کا اجرا عمل میں آیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد کی صدارت میں مشاعرے کا بھی انعقاد کیا گیا۔سیمنار کا آغاز مولانا محمد غوث کی تلاوت اور اختتام ثریا خان کے اظہار تشکر پر ہوا۔شیخ سلیمان کرول اور فہمیدہ خان نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ سیمنار میں شروع سے لے کر آخر تک تقریبا ڈیڑھ سو محبان اردو شریک رہے۔ حسینن سوسائٹی کی جانب سے سیمنار کے تمام مندوبین کی خدمت میں مومنٹو پیش کیا گیا۔

You may also like

Leave a Comment