دربھنگہ: آج پوری دنیا میں درس وتدریس کے طریقۂ کار میں تبدیلی ہو رہی ہے ۔ ایسے انقلابی دور میں اردو کے طلبا وطالبات کو بھی جدید طریقۂ تعلیم سے روشناس کرانا ضروری ہے تاکہ وہ دیگر موضوعات کے طلبا کے ساتھ کھڑے ہو سکیں ۔ان خیالات کا اظہار اردو کے نامور ناقد وادیب پروفیسر محمد کاظم، شعبۂ اردو ، دہلی یونیورسٹی ، دہلی نے کیا ۔ پروفیسر محمد کاظم مقامی سی ۔ ایم کالج، دربھنگہ کے شعبۂ اردو کے اساتذہ اور طلبا کے ساتھ تدریسی مسائل پر تبادلۂ خیال کر رہے تھے۔ پروفیسرکاظم نے کہا کہ سی۔ایم کالج، دربھنگہ شمالی بہار کا ایک تاریخی کالج ہے اور یہاں کا شعبہ اس وقت با صلاحیت اساتذہ سے بھرا ہوا ہے کہ شعبے میں اردو اور فارسی کے پانچ اساتذہ ہیں اور یوجی و پی جی کے ہزار سے زائد طلبا وطالبات زیر تعلیم ہیں۔ اس لئے ان طلبا کو جدید طریقۂ تعلیم سے نہ صرف آشنا کرانے کی ضرورت ہے بلکہ اساتذہ درس و تدریس کے عمل میں عصری تقاضوں کا خیال رکھتے ہوئے اپنے فرائض انجام دیں۔اس لئے کہ پوسٹ گریجویٹ کے طلبا وطالبات کے لئے یو جی سی نیٹ اور جے آر ایف کے دروازے کھلے ہوئے ہیں اور اس میں کامیابی کے لئے نصابی کتابوں کے علاوہ مقابلہ جاتی امتحانات کے جو نسخے ہیں اس پر عمل بھی ضروری ہے تاکہ وہ اس قومی سطح کے امتحان میں کامیاب ہو سکیں اور ان کے اندر مقابلہ جاتی حس پیدا ہو۔اس موقع پر پروفیسر مشتاق احمد، پرنسپل سی ایم کالج، دربھنگہ نے پروفیسر محمد کاظم کا کالج کی جانب سے متھلانچل تہذیبی وثقافتی روایت کے مطابق پرنسپل چیمبر میں پاگ اور چادر سے استقبال کیا اور کالج میں ان کی آمد کے تئیں اظہارِ تشکر پیش کیا ۔پروفیسر احمد نے کہا کہ سی ایم کالج کی روایت کے مطابق جب کبھی کسی بھی موضوع کے دانشور اساتذہ کی آمد ہوتی ہے تو مختلف شعبے کے اساتذہ کے ساتھ ان سے تبادلہ خیال کا پروگرام رکھا جاتا ہے تاکہ تعلیمی وتدریسی دنیا میں جو تبدیلی واقع ہو رہی ہے اس سے ہمارے طلبا مستفیض ہو سکیں۔اس علمی وادبی پروگرام میں ڈاکٹر انجم عثمانی، ڈاکٹر فیضان حیدر، ڈاکٹر مجاہد اسلام، ڈاکٹر مسرور ہادی سرمدی، ڈاکٹر شبنم اور دیگر اساتذہ شامل ہوئے۔
اردو طلبہ کو جدید طریقۂ تعلیم سے روشناس کرانا لازمی: پروفیسر محمد کاظم
previous post