نئی دہلی:اردو اکادمی، دہلی اسکولوں کے طلباء و طالبات میں تعلیم کا ذوق و شوق پیدا کرنے اور ان میں مسابقت کا جذبہ پیدا کرنے کے لیے ہر سال تعلیمی مقابلے منعقد کرتی ہے۔ ان مقابلوں میں اول، دوم اور سوم آنے والے طلباء و طالبات کو انعام دیتی ہے اور بچوں کی ہمت افزائی کے لیے کنسولیشن انعام بھی دیتی ہے۔ ان مقابلوں میں تقریری، فی البدیہہ تقریری، بیت بازی، اردو ڈراما، غزل سرائی، کوئز(سوال و جواب)، مضمون نویسی و خطوط نویسی، خوشخطی مقابلے اور امنگ پینٹنگ مقابلہ شامل ہیں۔ یہ تعلیمی مقابلے دہلی کے پرائمری تا سینئر سیکنڈری اردو اسکولوں کے طلباء و طالبات کے درمیان منعقد ہورہے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ مقابلے 13/دسمبر تک جاری رہیں گے۔
آج اردو ڈراما مقابلہ برائے سیکنڈری و سینئر سیکنڈری زمرہ(نویں جماعت تا بارہویں جماعت کے طلبا و طالبات) منعقد کیا گیا جس میں جناب یاسین پنڈت اور جناب تحسین منور نے جج کی حیثیت سے شرکت کی۔ اس مقابلے میں 17اسکولوں کے 119طلبا و طالبات نے مختلف موضوعات پر ڈرامے پیش کیے۔جج صاحبان کے فیصلے کے مطابق اینگلو عربک سینئر سیکنڈری اسکول، اجمیری گیٹ اور ڈاکٹر ذاکر حسین میموریل سینئر سیکنڈری، جعفرآباد کو پہلے انعام کا مستحق قرار دیا گیا۔ دوسرے انعام کے لیے گورنمنٹ گرلز سینئر سیکنڈری اسکول، وجے پارک، موجپور اور جامعہ سینئر سیکنڈری اسکول، جامعہ ملیہ اسلامیہ کو مستحق قرار دیا گیا جب کہ تیسرے انعام کے لیے راجکیہ سروودیہ کنیا ودیالیہ نمبر2، جامع مسجد کو مستحق قرار دیا گیا۔ ان کے علاوہ حوصلہ افزائی انعام کے لیے گورنمنٹ سروودیہ کنیا ودیالیہ نور نگرکو منتخب کیا گیا۔ ان انعامات کے علاوہ طلبا و طالبات کی انفرادی اداکاری کی بنیاد پر جن طلبا و طالبات کو انفرادی انعام کے لیے منتخب کیا گیا ان میں مریم بنت محمد اکرام (راجکیہ سروودیہ کنیا ودیالیہ، رادھے شیام پارک)،محمد فیض ولد ایوب علی(چندرشیکھر آزاد گورنمنٹ بوائز سینئر سیکنڈری اسکول، نیو فرینڈس کالونی)، سیدہ تفسیرفاطمہ رضوی ہدیٰ بنت سید غلام حسین(خدیجۃالکبریٰ گرلز پبلک اسکول، جوگا بائی)،جویریہ بنت محمد جاوید،عمارہ بنت محمد حسین (راجکیہ سروودیہ کنیا ودیالیہ نمبر2، جامع مسجد)،شمشیر ولد شمشاد احمد(گورنمنٹ بوائز سینئر سیکنڈری اسکول، سیماپوری)،رقیہ بنت ابرار احمد(گورنمنٹ گرلز سینئر سیکنڈری اسکول، چشمہ بلڈنگ)،ثنا اقبال بنت محمد اقبال(گورنمنٹ گرلز سینئر سیکنڈری اسکول، وجے پارک)، صابر ولد محمد مونس، نگار بنت شیخ محمد مشتاق، ایان ولد محمد یامین(ڈاکٹر ذاکر حسین میموریل سینئر سیکنڈری اسکول، جعفرآباد)،علیشہ بنت محمد ہارون(زینت محل گورنمنٹ سروودیہ کنیا ودیالیہ، جعفر آباد)، رونق حیدر ولد ڈاکٹر حیدرعلی(جامعہ سینئر سیکنڈری اسکول، جامعہ ملیہ اسلامیہ)،رِمشا بنت محمد یوسف،اقرا خان بنت ادریس خان(گورنمنٹ سروودیہ کنیا ودیالیہ نور نگر)، زین العابدین ولد محمد شکیل اور ریحان ولد محمد اویس (اینگلو عربک سینئر سیکنڈری اسکول، اجمیری گیٹ) کے نام شامل ہیں۔
ڈراموں کے اختتام پرجج صاحبان نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کی زندگی اور اس کے مسائل ایک بہت بڑا چیلنج بن کر ابھرے ہیں۔ مسابقت کے اس دور میں ہماری نئی نسل کو کارزارِ زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے اور نمایاں مقام حاصل کرنے کے لیے نہایت سنجیدگی سے اپنے کیریئر کا انتخاب کرنا پڑرہا ہے۔ ضرورت ہے کہ وہ اپنے اندر پوشیدہ صلاحیتوں کو اپنے اور اپنے معاشرے کے لیے سودمند بناسکیں۔ اردو اکادمی، دہلی کو ان مقابلوں کے انعقاد کے لیے مبارکباد پیش کی اورکہا کہ اکادمی نے ہمیشہ بچوں کے اندر کی خوابیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا اہم کارنامہ انجام دیا ہے۔ انھوں نے اردو زبان اور ماضی میں اس زبان میں پیش کیے گئے قابلِ ذکر اور معرکۃالآرا ڈراموں کا بھی ذکر کیا اور ڈراما نویسوں کا بھی۔انھوں نے بچوں کے ذریعے پیش کیے گئے ڈراموں کی تعریف کی اور ڈراموں میں پوشیدہ باریک باریک نکات کو سامنے رکھ کر بچوں کو ان کی اہمیت سے واقف کرایا۔ اس موقع پر اکادمی کے وائس چیئرمین پروفیسر شہپر رسول نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈرامے ہوں یا کوئی اوردیگر مقابلے ان میں الفاظ کی ادائیگی کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے اس لیے اساتذہ کو چاہیے کہ ڈرامے کی پیش کش سے قبل الفاظ کی ادائیگی پر خاص توجہ دیں۔