Home قومی خبریں اردو ڈائریکٹوریٹ کے زیر اہتمام سہیل عظیم آبادی یادگاری ویبینار

اردو ڈائریکٹوریٹ کے زیر اہتمام سہیل عظیم آبادی یادگاری ویبینار

by قندیل

پٹنہ (پریس ریلیز) سہیل عظیم آبادی ایک بڑے افسانہ نگار تھے۔ اُن کی فنّی عظمت کا تعین ابھی تک نہیںہوا ہے۔ اُنھوں نے اپنے ہم عصروں میں اپنی ایک علاحدہ شناخت قائم کی تھی۔انھوں نے کبھی کسی کا تتبع نہیں کیا۔سہیل عظیم آبادی نے نئی نسل کی پرورش کی اور کلام حیدری نے اُس کو آگے بڑھایا۔جس کا بہترین ثمرہ آج ہمیں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ یہ باتیں محکمہ کابینہ سکریٹریٹ کے تحت اردو ڈائرکٹوریٹ کے زیر اہتمام منعقد ہ ’سہیل عظیم آبادی یادگاری ویبینار‘ میں اردو کے سرکردہ افسانہ نگار ڈاکٹر علی امام نے اپنی صدارتی تقریر میں کہیں۔ انھوں نے کہا کہ فکشن کی تنقید کا معتبر نام اِرتضیٰ کریم ہے۔ اُنھوں نے سہیل عظیم آبادی پرجو تحقیقی اور تنقیدی فریضہ انجام دیا ہے وہ کسی نے نہیں کیا۔
اردو ڈائرکٹوریٹ کے ڈائرکٹر احمد محمود نے مہمانوں کا استقبال کیا اور ویبینار کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے آئندہ کے پروگراموں سے آگاہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ سہیل عظیم آبادی نے اپنے افسانوں کے ذریعہ ملک اور ملک سے باہر بڑی قدرو منزلت اور شہرت حاصل کی۔ جس سے بہار کا نام بھی روشن ہوا۔ انھوں نے یہ بھی کہاکہ سہیل عظیم آبادی کی شخصی اور فنّی عظمت کے اعتراف میں اُن پر دو روزہ اور سہ روزہ سیمینار کرائے جانے کی ضرورت ہے۔
دہلی یونیورسٹی کے صدر شعبہ اردو پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کہا کہ اردو ڈائرکٹوریٹ کے پروگراموں میں نئی نسل کی شمولیت ایک خوش آئند اور مستحسن قدم ہے۔آج اُس نسل کی نمائندگی ڈاکٹر سلمان عبدالصمد کر رہے ہیں۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ میں نے تین جلدوں میں سہیل عظیم آبادی کا کلیات شائع کر دیا ہے مگر ابھی تحقیق کا سلسلہ ختم نہیں ہوا ہے۔انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ’باقیات سہیل عظیم آبادی‘ کے نام سے وہ اُن کی باقی ماندہ تحریروں کو یکجا کرکے شائع کر رہے ہیں۔پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کہا کہ سہیل عظیم آبادی کے افسانوں کا تحقیقی مطالعہ ضروری ہے جس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے تفصیل کے ساتھ سہیل عظیم آبادی کی فنّی قدروں اور اہم پہلوو ¿ں پر روشنی ڈالتے ہوئے اُن کو اپنے دور کا بہترین افسانہ نگار قرار دیا۔
معروف ادیب و ناقد ڈاکٹر جمیل اخترنے اپنا مقالہ’سہیل عظیم آبادی : شخصی احوال و آثار‘ پیش کرتے ہوئے ان کے خانوادے ،اُن کی تعلیم،اُن کی افسانہ نگاری، ان کی صحافت ،اُن کی شاعری اور اُن کے حالات زندگی پر بہتر انداز میں روشنی ڈالی اور بہت کامیابی کے ساتھ اپنا مقالہ پیش کیا۔انھوں نے اپنے مقالے میں سہیل عظیم آبادی کی شخصیت کے ایک روشن پہلو پر نظر ڈالتے ہوئے بتایا کہ وہ خدمت خلق اور مہمان نوازی میں ہمیشہ پیش پیش رہے۔اُن کی انسان دوستی ایک مثال ہے۔وہ نئی نسل کی ادبی رہنمائی کے ساتھ اُن کی مالی معاونت بھی کرتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ سہیل عظیم آبادی نے کسی کا اثر قبول نہیں کیا۔ہاں پریم چند کی وِراثت کی تعمیر نو کا کام کیا ہے۔
نئی نسل کے نمائندہ افسانہ نگار اور ناقد سلمان عبدالصمد نے سہیل عظیم آبادی کی صحافت پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔انھوں نے بتایا کہ سہیل عظیم آبادی کی صحافت ، ان کی افسانہ نگاری سے کسی درجہ کم نہیں تھی۔انھوں نے سہیل عظیم آبادی کی صحافت پر ابتداءسے لے کر آخر تک پوری وضاحت کے ساتھ روشنی ڈالی اور بتایا کہ صحافت اُن کا ایک مشن تھا۔اُن کا نظریہ بالکل واضح تھا۔وہ بقائے باہم ، سیکولرزم اور انسان دوستی کے علمبردار رہے۔اُنھوں نے صحافت اور افسانہ نگاری دونوں میں سنسنی خیزی سے ہمیشہ پرہیز کیا۔
اردو پروگرام انچارج محمد اسلم جاوداں نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ سہیل عظیم آبادی کی شخصیت ہفت پہل تھی۔ وہ بیک وقت افسانہ نگار، صحافی، ڈرامہ نگار ،خاکہ نگار، شاعر ،مکتوب نگار اور ایک تحریک کار تھے۔لیکن اُن کی شخصیت کا سب سے روشن پہلو اُن کی افسانہ نگاری تھی۔ صحافت ان کا پیشہ تھا۔
پروگرام کا اختتام ڈائرکٹر موصوف کے شکریے سے ہوا۔انھوں نے کہا کہ آپ تمام لوگوں نے ورکِنگ ڈے میں اپنا قیمتی وقت نکال کر ہمارے پروگرام میں شرکت کی اور اُسے کامیاب بنایا۔انھوں نے امید ظاہر کی کہ تمام شرکاءاور ناظرین و ناظرات کا تعاون آئندہ بھی حاصل رہے گا۔

You may also like

Leave a Comment