نئی دہلی:اردواکادمی،دہلی کے زیراہتمام مشاعرہ جش جمہوریت کاانعقادکرونامرض کی وباکی وجہ سے لال قلعے میں منعقد نہ ہوسکا۔اس بار تاریخی مشاعرے کاانعقادمحکمہ صحت کی گائیڈلائن کی پیروی کے ساتھ ہندی بھون،آئی ٹی اومیںہوا۔ مشاعرے کی صدارت اردواکادمی کے وائس چیرمین معروف وممتازشاعرپروفیسرشہپررسول نے کی ۔اس کی ابتدائی نظامت اطہرسعیدنے جب کہ مشاعرے کی نظامت اورمعین شاداب نے کی ۔
اس موقع پرشعرااورسامعین کااستقبال کرتے ہوئے پروفیسرشہپررسول نے کہاکہ کروناکی وجہ سے پوری دنیاجس طرح کے حالات سے گزررہی ہے ۔اس سے ہم سب اچھی طرح واقف ہیں۔ایسے میں تاریخی مشاعرہ جشن جمہوریت کاانعقادہم سب کے لیے خوشی کامقام ہے ۔دہلی حکومت ثقافت والسنہ کی بقاکے لیے ہمیشہ عہدبستہ رہتی ہے۔ایسے حالات میں اس مشاعرے کاانعقاددہلی حکومت کی اردوسے دلچسپی کابین ثبوت ہے ۔وزیراعلی اورنائب وزیراعلی کواس تاریخی مشاعرے کے انعقادکی فکرہمیشہ لاحق رہتی ہے ۔اس باربھی ان کی توجہ اورخصوصی دلچسپی کی ہی وجہ سے آج کادن ہمیں میسرآیا۔میں تمام شعرااورسامعین ،جنھیں حکومتی گائیڈلائن کوپیش نظررکھ کرمدعوکیاگیاہے ، اس لیے آج سامعین کی تعداد اس مشاعرے کی روایت کے مطابق نہیں ہے۔لیکن جتنی تعدادہے ۔میںاپنی جانب سے اپنی اکادمی کی جانب سے آپ سب کابصمیم قلب شکریہ اداکرتاہوں ۔ ہماری دعوت پرآج بہت منتخب شعرایہاں تشریف لائے ہیں ۔اس مشاعرے کاانسلاک لال قلعے سے قدیم زمانے سے ہے ۔یہ مشاعرہ بہادرشاہ ظفرکے عہدمیں دیوان خاص میں منعقدہوتاتھا۔یہ تاریخی مشاعرہ اردواکادمی کے زیراہتمام بھی دہائیوں سے منعقدہورہاہے ۔یہ مشاعرہ گنگاجمنی تہذیب کانمائندہ مشاعرہ ہے۔مشاعرہ ہماری تہذیب کاایک غیرمعمولی ادارہ ہے ۔مشاعرہ ہمیں ہماری تہذیب کی راہ نمائی بھی کرتاہے ۔مشاعرے سے ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں ۔اردواکادمی کے مشاعرے ہمیشہ پسندکیے جاتے رہے ہیں۔گزشتہ برس اردواکادمی کی جانب سے33پروگرام منعقد کیے گئے ،جن میں متعددمشاعروں کے ساتھ قومی سمیناربھی ہیں ۔
مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شریک وزیربرائے خوراک ورسد،حکومت دہلی عمران حسین نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ اردواکادمی ملک کی سب سے متحرک وفعال اردواکادمی ہے ۔ایسے حالات میں بھی وزیراعلی اورنائب وزیراعلی نے مشاعرے کے انعقادمیں دلچسپی لی میں دونوں معززحضرات کاشکریہ اداکرتاہوں۔مجھے امیدہے کہ حالات جلد ازجلدبہترہوں گے اورآئندہ ہم اس مشاعرے کالطف لال قلعے کے سبزہ زارپرلے سکیں گے ۔اردواکادمی توہرطرح کے پروگراموں کاانعقادکراتی ہے۔ مشاعرے،سمینار،کمپٹیشن،کتابوں پرانعام دیتی ہے ،مسودوں کی طباعت کابھی اہتمام کرتی ہے ۔حالات کے معمول پرآتے ہی سارے امورسابقہ روایت کے مطابق انجام دیے جائیں گے ۔
اردواکادمی،دہلی کے سکریٹری محمداحسن عابد نے کہاکہ اس مشاعرے کی ایک عظیم تاریخ اورروایت ہے ۔اس روشن وتابناک تاریخ کا تسلسل آج بھی جاری ہے ۔یہ تاریخی مشاعرہ آخری تاجدارہندبہادرشاہ ظفرکے عہدسے ہورہاہے۔آزادی کے بعد اس مشاعرے کی نشاۃ ثانیہ ملک کے پہلے وزیراعظم جواہرلعل نہرونے کیاتھا ۔اس وجہ سے اس مشاعرے کی تاریخ ہم سب کے لیے مزیداہم ہوجاتی ہے ۔کروناکی وجہ سے یہ مشاعرہ یہاں منعقدہورہاہے ۔اگرحالات معمول کے مطابق ہوتے تویہ مشاعرہ لال قلعے کے سبزہ زار پر منعقد ہوتا۔یہ تاریخی مشاعرہ پورے ہندوستان میں جاناجاتاہے ۔لوگ اسے ٹی۔ وی اورسوشل میڈیاپرسنتے ہیں ۔مجھے پوری امیدہے کہ حالات جلدازجلد بہترہوں گے اوریہ تاریخی مشاعرہ اپنی روایت کے مطابق آئندہ لال قلعے کے سبزہ زارپرہی منعقدہوگا۔اس تاریخی مشاعرے کے تسلسل کوبرقراررکھنے کے لیے حکومت دہلی کابھی شکریہ۔تمام شعرا اور سامعین کامیں دل کی اتھاہ گہرائیوں سے استقبال اورشکریہ اداکرتاہوں ۔
اکادمی سابق اسسٹنٹ سکریٹری مستحسن احمد نے اس موقع پر تمام شعرا اور سامعین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اردو اکادمی دہلی کا یہ تاریخی اور روایتی مشاعرہ ہے جس کی مقبولیت ہر خاص و عام میں ہے، اس مرتبہ کورونا کی وجہ سے شعرا اور سامعین کی تعداد کم ہے لیکن جو شعرا اور سامعین یہاں موجود ہیں وہ سب منتخب ہیں میں آپ سب کا تہہ دل سے شکرگزار ہوں کہ آپ نے اکادمی کی آواز پر لبیک کہا اور مشاعرے میں شرکت کی۔
تاریخی مشاعرے میں بالخصوص دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ذاکرخان،اردواکادمی کے اراکین ڈاکٹروسیم راشد،فریدالحق وارثی،فرحان بیگ،ارتضی قریشی،صابرعلی ، فیروزاحمد،محمدنوشادعلی اورعرس کمیٹی کے چیئرمین اوراکادمی کی گورننگ کونسل کے رکن ایف آئی اسماعیلی اوراکادمی کے اسٹاف شریک ہوئے ۔