ڈراما ’ غالب کے خط ‘ میں شاگردان غالب اور امراؤ بیگم کی ذہانت نے شائقین کو متاثر کیا
نئی دہلی: اردو اردو اکادمی ،دہلی کے زیر اہتما م تینتیسواں چھ رزہ ڈراما فیسٹول 8 تا13 جنوری منڈی ہاؤس کے سری رام سینٹر میں جاری تھا جو چھٹے روز ’غالب کے خط ‘ کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، جس کے مصنف و ہدایت کار ایم سعید عالم تھے اور پیش کش تھی پیرٹس ٹروپ کی ۔ اس سے پہلے پانچ کامیاب ڈرامے پیش کیے گئے۔ ’تغلق ‘تحریر گریش کرناڈ ، ہدایت کار مداونے ۔’سوہنی مہیوال‘ تحریرو ہدایت کار کاجل سوری ۔ ’انسان نکلتے ہیں ‘ تحریر رضوان الحق ، ہدایت کار گور و شاہ ۔ ’ جان غزل ‘ تحریر سید محمد مہدی ، ہدایت کار سدھیر ریکھاری ۔ ’ ہائے رستم ‘ تحریر اکبر قادری ، ہدایت کار فہد خاں اور آخر ی دن ’ غالب کے خط ‘ پیش کیا گیا جس کے مصنف و ہدایت کار ایم سعید عالم ہیں ۔ اس ڈرامے کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں ان لوگو ں کو نمایا ں کیا گیا ہے جنہیں غالب خط لکھا کرتے تھے اور غالب کی بیوی امراؤ بیگم کی ذہانت اور مثبت کردار کو پیش کیا گیاہے ۔ مرزا ہر گوپال تفتہ ، منشی ہیرا سنگھ درد دہلوی ، منشی شیونارائن، رئیس لوہارو نواب علائی، غلام حسنین قدر بلگرامی ، میر مہدی مجروح ، نواب شفق ، میاں مشکی ، نواب یوسف مرزا ، حاتم علی مہر ، بابو ہر گوپال سہائے نشاط ، سیاح داد خاں ، منشی علی بخش ، نواب غلا م حسن ، سرور نیپالی امراؤ بیگم اور خادمہ توتلی کے کردار پیش کئے گئے ۔ سبھی کے کردار خطوط سے منسلک تھے ۔ہر کردار غالب کے لکھے خطوط کوپڑھتا اس پر امراؤ بیگم کا خوبصورت بیانیہ منظر نامہ کو واضح کرجاتا ۔ خادمہ غالب کے کسی ممدوح کے متعلق سوال کرتی تو امراؤ بیگم کچھ مختصراً بیان کرتیں پھر وہ ممدوح غالب کے خط کے ساتھ حاضر ہوجاتے۔ اس طرح اس میں غالب کی بدحالی ، اٹھارہ سو ستاون کی کہانی ، انگریزوں کا ظلم ، تعزیت کا ظریفانہ طرز سبھی کچھ ظاہر ہوجاتا ۔ ڈرامے میں ایم سعید کے برجستہ کلمات نے سبھی کو متحیر کیا قہقہے بھی بلند ہوئے اورشائقین ان کی زیرکی کی داد دیے بغیر نہیں رہ سکے ۔آخر میں جب ہدایت کا ر ایم سعید عالم سے ڈرامے کی خصوصیت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اب تک غالب پر جتنے بھی ڈرامے اور فلمیں بنی ہیں سبھی میں غالب نمایاں طور پر نظر آتے ہیں لیکن اس میں غالب کی شخصیت کو سامنے نہ لاکر ان کے خطوط کے ذریعہ کھوئے ہوئے کرداروں کو زندہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو غالب کے ساتھ ہمیشہ منسلک رہے ہیں اور ان کی بیگم کو اکثر ڈراما نگاروں نے جس منفی رول میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے اس اس ڈرامے میں مثبت طور پر پیش کیا گیا ہے ۔ یہ ڈراما ڈیڑھ گھنٹے کاتھا ۔ ڈرامے کے اختتام پرسینئر اکاؤنٹ آفیسر جناب کلبھوشن اروڑا نے گلدستہ پیش کرکے تخلیق کار و ہدایت کار جناب ایم سعید کی تحسین کی ۔ روز کی طرح ناظرین سے ہال کے زیریں و بالائی دونوں حصے مکمل طور پر بھرے ہوئے تھے ۔ڈرامے کے ناظرین سے معلوم کرنے پر انہوں نے بتایا کہ اردو اکادمی دہلی کے اس ڈراما فیسٹول کا سبھی کو بے صبر ی انتظار رہتا ہے اسی لیے آپ دیکھیںگے کہ اس سخت سردی کے باوجود ہر ڈرامے ہاؤس فل کے بجائے اوور کراؤڈ تھے ۔ ناظرین میں جناب اے رحمان ایڈوکیٹ ،ڈاکٹر نگار عظیم ، معین شاداب ، ڈاکٹر فرمان چودھری کے علاوہ فنِ ڈراما سے دلچسپی رکھنے والی کئی بزرگ ہستیاں موجودرہیں ۔