نئی دہلی:خطاطی ہمارا قدیم تہذیبی وعلمی ورثہ ہے۔ عربی، فارسی اور اردو میں اس کی روایت سیکڑوں سال سے موجود ہے۔ مختلف اساتذۂ فن نے اس میدان میں اپنی فنکاری کے نمونے پیش کیے اور زبان اور رسم الخط کو حسن و دلکشی عطا کی۔ اس قدیم اور گراں قدر ورثے کی بقا و تحفظ کے لیے اردو اکادمی، دہلی دوسالہ کتابت و خطاطی کورس چلاتی ہے۔ آج اردو اکادمی، دہلی کی جانب سے قمررئیس سلو جبلی آڈیٹوریم میں ایک روزہ خطاطی ورکشاب کا انعقاد کیا گیا جس میں ادارہ ادبیاتِ اردو، حیدرآباد کے معروف خطاط محمد عبدالغفار نے شرکت کی۔اس خصوصی ورکشاپ میں محمد عبدالغفار نے خطاطی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے طلبا کو اس فن کی اہمیت اور اس کے قواعد و ضوابط سے متعارف کرایا اور طلبہ کو نہ صرف قلم اور سیاہی کے استعمال کے اصول سکھائے بلکہ خطاطی میں جمالیات اور تجریدی طرز کے گرافکس کی اہمیت سے بھی متعارف کرایا۔انھوں نے طلبہ کو فنِ خطاطی کی تاریخ، مبادیاتِ اردو رسم الخط، حروف تہجی، دوحرفی جوڑ، سہ حرفی تا سات حرفی جوڑ، دائرے اور کشش اور نشست و لکھنے کے طریقے سے بھی واقف کرایا۔ اس موقع پر طلبانے خطاطی کی مختلف تکنیک اور جدید رجحانات پر سوالات کیے اور ماہر خطاط سے عملی مشقیں کیں۔
آج کے اس ورکشاپ میں تقریباً 40 طلبہ نے حصہ لیا جن میں اکثریت طالبات کی تھی۔ان کے علاوہ دہلی کے مختلف علاقوں میں خطاطی کے اساتذہ نے بھی شرکت کی جن میں جناب مشتاق احمد (مدرسہ زینت القرآن)،جناب محمد زبیر (صوفیہ این جی او)، قاری محمد اکرام اللہ (مدرسہ زینت القرآن) اور مفتی ریحان شامل تھے۔