زمینی اطلاع ہے کہ جہاں بی ایس پی کے مسلم امیدوار ہیں وہاں دلت پورے طور پر بی جے پی کو ووٹ کررہے ہیں اور جہاں بی ایس پی کے غیرمسلم امیدوار ہیں وہاں بی ایس پی کو دے رہے ہیں شاید بہن جی نے زیادہ مسلم کو ٹکٹ اسی لیے دیا ہے،تاکہ مسلم ووٹ تقسیم ہوسکے یعنی دونوں طرف سے وہ بی جے پی کو فائدہ پہونچا رہی ہیں،ایسے میں مسلمانوں کی واضح حکمت عملی یہی ہونی چاہیے کہ کسی بھی حال میں،چاہے بی ایس پی کا مسلم امیدوار کیوں نہ ہو(کیوں کہ اسے بی ایس پی کا کور ووٹ ملے گا نہیں، وہ ویسے بھی نہیں جیت رہاہے-)ہرگز ایک ووٹ بھی بی ایس پی کو نہ دیں، آپ کا دیا ہوا بی ایس پی کو ایک ایک ووٹ بی جے پی کے لیے مفید ہوگا،کیوں کہ اگر بی ایس پی کے پانچ دس پندرہ امیدوار جیت بھی گئے، اور بی جے پی کو چند سیٹ کی ضرورت پڑی تو طے ہے کہ بی ایس پی، بی جے پی کے ساتھ جائے گی، اس لیے مقابلہ کو سہ رخی ہونے سے بچائیں، ابھی جو ریاست کی صورت حال ہے، اس میں یہی ضروری ہے کہ پانچ سے دس سیٹ جہاں اگر مجلس بہت مضبوط ہو اور جیت رہی ہو وہاں مجلس کو دیں (جس طرح تلنگانہ میں مجلس ٹارگیٹ بناکر سات ہی سیٹ پر الیکشن لڑتی ہے،یوپی میں بھی یہی ماڈل اپنانا چاہیے، کیوں کہ یہ بھی طے ہے کہ مجلس کا اتحاد کسی بھی حال میں سرکار بنانے کے قریب تک نہیں ہے،اس لیے جتنا کنفرم ہو اتنے پر زور دیا جائے، تاکہ ووٹ کی تقسیم سے بچاجاسکے-)باقی تمام جگہوں پر ووٹ سماجوادی گٹھ بندھن کو دیں، کانگریس،بی ایس پی کو ایک ووٹ بھی دے کر برباد نہ کریں،سماجوادی بہت بری ہے بے شک،لیکن اس میں بھی شک نہیں کہ ابھی بی جے پی کو وہاں وہی روک سکتی ہے اور وہی فائٹ میں ہے اور اگر مجلس کو پانچ دس سیٹ آئے گی اور ایس پی کو ضرورت ہوئی تو ایک مجبور سرکار مجلس اور کانگریس کے ساتھ ہی بنائے گی اور مجبور سرکار مسلمانوں کے حق میں بھی ہے اور جمہوریت کےمفاد میں بھی، اس لیے اور کسی طرف ووٹ دے کر ہرگز اپنا حق برباد نہ کریں، دوسری گزارش اویسی صاحب سے بھی ہے کہ ابھی وہاں کسی بھی متنازعہ ایشو کو اٹھانے سے بچاجائے، ابھی تک عوامی بنیادی مسائل بھی انتخابی ایشو بنے ہیں، بی جے پی کی کوشش ہے کہ پولرائزیشن کی پچ پر اپوزیشن کو لایاجائے،اور مہنگائی،بے روزگاری جیسے ایشوز بالکل سامنے نہ ہوں، ایسے میں گزارش ہے کہ ابھی صرف عوامی بنیادی مسائل ہی اٹھائے جائیں-