( ایڈیٹر ، ممبئی اردو نیوز )
ہر بار جب کوئی ہندو ’ وی وی آئی پی ‘ خاتون خودکشی کرتی ہے ، اور کسی ساتھی مسلمان سے اُس کا تعلق سامنے آتا ہے ، تو ایک مخصوص نظریہ کے پرچارک ’ لو جہاد ‘ کا شور مچانا شروع کر دیتے ہیں ، جیسا کہ ۲۰ سالہ ٹی وی اداکارہ تُنیشا شرما کی خودکشی کے معاملہ میں ہو رہا ہے ۔ دعویٰ ہے کہ ساتھی ٹی وی اداکار شیزان محمدخان سے اس کا معاشقہ چل رہا تھا ، لیکن شیزان خان کے ذریعے نظرانداز کیے جانے ، اور طمانچے لگائے جانے کے بعد ، ۲۴ ، دسمبر کے روز ، اس نے پھندہ لگا کر خودکشی کر لی ۔ اُس وقت وہ کسی ٹی وی سیریل کے سیٹ پر تھی ، یعنی اس کے آس پاس کافی لوگ موجود تھے ، اس کے باوجود اس نےخود کو شیزان خان کے میک اَپ روم میں بند کر کے پھندہ لگا لیا اور کسی کو اسے بچانے کا موقع نہیں مل سکا ۔ خودکشی کے موقع پر شیزان خان سیٹ پر موجود نہیں تھا ۔ چونکہ تُنیشا ایک ہندو اداکارہ تھی ، اور شیزان خان ایک مسلم اداکار ہے ، اس لیے فرقہ پرستوں کو ، بالخصوص انہیں جو ’ لو جہاد ‘ کے نظریے کو ہوا دے رہے ہیں ’ گند ‘ پھیلانے کا موقعہ مل گیا ، اور صورت حال یہ ہے کہ شیزان خان کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے ، اور وہ چودہ دنوں کے لیے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا ہے ۔ خودکشی کرنے والے اداکاروں کی ایک لمبی فہرست ہے ، سشانت سنگھ راجپوت ، پریکشھا مہتہ ، کشل پینجابی ، نتن کپور ، سکشھا جوشی ، جیا خان ، سلک سمیتھا اور گرو دت یہ چند نام بالکل سامنے کے ہیں ۔ خودکشی کے اِن واقعات میں سے بس چند ہی ہیں جن پر ’ میڈیا ‘ کی توجہ رہی ہے ، باقی کے واقعات کو ’ میڈیا ‘ نے یوں نظر انداز کیا جیسے کہ خودکشی کا کوئی واقعہ ہی نہ ہوا ہو ! سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کا معاملہ گرم رہا یا یہ کہیں کہ گرم کیا گیا ، کیونکہ اسے حکمراں جماعت بی جے پی اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا چاہتی تھی ۔ کہا یہی جا رہا ہے ، اس میں کس قدر سچائی ہے ، یہ تو بی جے پی ہی جانے ۔ لیکن اتنا تو لوگ جانتے ہی ہیں کہ سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کا معاملہ بہار کے الیکشن میں موضوعِ بحث بنا تھا ، اور مہاراشٹر میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نارائن رانے نے اس حوالے سے اُس وقت کے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے بیٹے ، شیوسینا کے لیڈر آدتیہ ٹھاکرے پر کئی گھناؤنے الزامات عائد کیے تھے ، ایک الزام دیشا سالیان کی خودکشی کے تعلق سے تھا ۔ دیشا سالیان سشانت سنگھ راجپوت کی منیجر تھی ۔ جیا خان کا معاملہ کچھ دن سرخیوں میں رہا ، لیکن اسے ’ میڈیا ‘ نے اس طرح سے نہیں اچھالا جیسے کہ آج تُنیشا شرما کی خودکشی کا معاملہ اچھالا جا رہا ہے ۔ فلمی دنیا میں دو الگ الگ مذاہب سے تعلق رکھنے والے والوں کے درمیان نہ عشق کوئی نئی چیز ہے اور نہ ہی شادی ۔ مدھوبالا مسلمان تھیں ان کی شادی کشور کمار سے ہوئی تھی جو ایک ہندو تھے ۔ اسی طرح سیف علی خان اور شاہ رُخ خان کی بیویاں ہندو ہیں ، عامر خان نے دو شادیاں کی تھیں دونوں ہی ہندو تھیں ۔ عامر خان کی بیٹی کی شادی ایک غیر مسلم سے ہو رہی ہے ۔ سلمان خان کی ماں ہندو ہیں ، ان کی دونوں بہنوں کے شوہر ہندو ہیں ۔ تو یہ فلمی دنیا کا چلن ہے ، یہاں مذہب کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا ، لہٰذا تُنیشا شرما کی والدہ اور بھائی اور گھر کے دیگر افراد کی جانب سے لگایا جانے والا یہ الزام قدرے مضحکہ خیز ہے کہ شیزان خان کے گھر والے تُنیشا کو ’ برقعہ ‘ پہننے کے لیے مجبور کرتے تھے ۔ پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں شیزان خان کی والدہ اور دو بہنیں بغیر برقعہ کے آئی تھیں ، لہٰذا سوال یہ ہے کہ جو خود برقعہ نہ پہنیں وہ کیسے کسی دوسرے پر برقعہ پہننے کے لیے دباؤ ڈال سکتے ہیں ! یہ الزامات بھی مضحکہ خیز ہیں کہ تُنیشا کو شیزان خان درگاہ پر جبراً لے جاتا تھا ۔ فلمی دنیا میں ہی نہیں باہر کی دنیا میں بھی نہ جانے کتنے ہندو ہیں جو درگاہوں پر آتے جاتے ہیں اور اس سے ان کے دھرم پر کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ فلمی دنیا اور ٹی وی کی دنیا کے ستارے اپنی فلموں اور شو کی کامیابی کے لیے درگاہوں پر چادریں چڑھاتے دیکھے جاتے ہیں ، یہ ایک عام معمول ہے ، لہٰذا تُنیشا کا کسی درگاہ پر جانا کوئی ایسی بات نہیں تھی جس کی بنیاد پر ’ لو جہاد ‘ کا الزام لگا دیا جائے ۔ یہ سوال پوچھا جارہا ہے کہ یہ فلمی دنیا میں ’ لو جہاد ‘ کہاں سے چلا آیا ؟ سچ یہی ہے کہ ’ لو جہاد ‘ کا کوئی تصور فلمی دنیا میں نہیں ہے ۔ شیزان خان کی فیملی نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں تُنیشا کی والدہ پر کئی سنگین الزام عائد کیے ہیں ، ایسے الزام جن کی تفتیش ضروری ہے ۔ ایک الزام یہ ہے کہ تُنیشا کی ماں ونیتا شرما اپنی بیٹی کے مالی معاملات کی سختی سے نگرانی کرتی تھی ، اور تُنیشا کو مانگنے پر ہی پیسے ملتے تھے ۔ یہ بھی الزام ہے کہ تُنیشا کی زندگی پر مکمل طور سے اس کی ماں کا اختیار تھا ، یا دوسرے لفظوں میں یہ کہ تُنیشا اپنی ماں کی مرضی کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھا سکتی تھی ، وہ پابندیوں کے گھیرے میں تھی ۔ فلمی دنیا میں یہ ہوتا رہا ہے ، اور اس کی وجہ سے نہ جانے کتنی اداکاراؤں کی زندگیاں اور کیر ئیر تباہ و برباد ہوئے ہیں ۔ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ تُنیشا کی خودکشی کو ’ لو جہاد ‘ کے نام پرفرقہ وارانہ رنگ نہ دیا جائے ، شیزان خان کی تفتیش ہو لیکن تُنیشا کے گھر والوں کی بھی تفتیش کی جائے ۔ اور اس معاملہ میں دیگر پہلوؤں کو بھی نظرانداز نہ کیا جائے ۔
فلمی دنیا میں کہاں سے چلا آیا لو جہاد ؟ – شکیل رشید
previous post