Home نظم طوفان الأقصى-ابودرداء معوِّذ

طوفان الأقصى-ابودرداء معوِّذ

by قندیل

 

اے رشکِ خُتَن، خاکِ غزہ، غازۂ غازی
اے آلِ غزہ شارحِ ابوابِ مَغازی
صہیون کا سر درد تری رَزم طرازی
مجھ کو سبق آموز ترا عزمِ حجازی
تو جبر کی راتوں میں شہادت کی شفَق ہے
تو ملتِ مرحوم کی سانسوں کی رمَق ہے

اک ہیبتِ صاروخ ہے طاغوت کی صف میں
اک عبرتِ تاریخ ہے تابوت کی صف میں
داؤدؑ کی اولاد ہے جالوت کی صف میں
تم وارثِ داؤدؑ ہو ملکوت کی صف میں
حرّیّتِ انسان کا پیمان بنو گے
تم فلسفۂ جنگ کا عنوان بنو گے

معصوموں پہ بمباری میں سفاک ہے دشمن
قسّام مقابل ہو تو پھر خاک ہے دشمن
میدان میں پسپائی سے غمناک ہے دشمن
پسپائے زمیں وحشیِ افلاک ہے دشمن
یہ فوج یہ ہتھیار نہتّوں کے لیے ہیں
کم ظرف کے سب وار نہتوّں کے لیے ہیں

بارود سے آلودہ فضا اور غزہ ہے
ہیں امن کے کچھ جھوٹے خدا اور غزہ ہے
اک حشر ہے ہر سمت بپا اور غزہ ہے
اک قوم ہے راضی برضا اور غزہ ہے
یاسرؓ کی ہیں تصویر سمیہؓ کا نشاں ہیں
یہ لوگ مِری عظمتِ رفتہ کا نشاں ہیں

اے رشتۂ معبود و بشر جوڑنے والو
اے خندہ بہ لب جان و جہاں چھوڑنے والو
اے قوّتِ انساں کا نشہ توڑنے والو
اے ظلم کے سیلاب کا رخ موڑنے والو
شکوے سے کوئی قوم ہے خالی تو وہ تم ہو
رکھتا ہے کوئی صبرِِ بلالیؓ تو وہ تم ہو

 

You may also like