محمدیہ طبیہ کالج مالیگاؤں میں 11 – 12 دسمبر 2023 میں طب نبوی پر منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کرکے بہت خوشی ہوئی – کانفرنس کے کنوینر حکیم جاوید احمد خاں کی خواہش تھی کہ میں کانفرنس میں شرکت کرکے اس کی مرکزی تھیم پر اظہارِ خیال کروں – ان کا اصرار میرے عذر پر غالب آیا – آمادگی کا اظہار کرتے ہی انھوں نے فلائٹ کا ٹکٹ بھیج دیا – چنانچہ شریڈی ہوتے ہوئے میں مالیگاؤں پہنچ گیا –
محمدیہ طبیہ کالج حضرت مولانا مختار احمد ندوی رحمہ اللہ کا قائم کیا ہوا ہے – انھوں نے مالیگاؤں میں پورا شہرِ علم بسا دیا تھا – جامعہ محمدیہ ، ٹیکنیکل کیمپس ، فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ، پولیٹیکنک ، اسلامک اسٹڈیز کالج ، معهد إعداد الأئمة والدعاة ، کلیہ عائشہ صدیقہ للبنات ، معہد عثمان بن عفان لتحفيظ القرآن الكريم ، جونیر کالج ، اردو پرائمری سکول ، اردو ہائی اسکول وغیرہ قائم ہیں – فارمیسی کالج اور بزنس ایڈمنسٹریشن کالج شروع ہونے والے ہیں – یہ سب ادارے ماشاء اللہ خوب ترقی کررہے ہیں – اب ان اداروں کی سرپرستی ان کے فرزندِ ارجمند مولانا ارشد مختار اپنے صاحب زادگان کے ساتھ کررہے ہیں – چند ادارے دوسرے مقامات پر بھی چل رہے ہیں ، مثلاً جامعہ محمدیہ منصورہ بنگلور ، کلیہ فاطمہ الزہراء للبنات مئو ، جامعہ صدیقہ للبنات آواپور پوپری ضلع سیتا مڑھی (بہار) وغیرہ – منصورہ کیمپس مالیگاؤں کی عمارتیں ماشاء اللہ بہت عالی شان اور خوب صورت ہیں –
کانفرس میں پورے ملک کے طبیہ کالجز کے اساتذہ ، ایم ڈی اسکالرس اور طب نبوی سے عملی شغف رکھنے والے دوا سازشوں نے شرکت کی – اس موقع پر شائع ہونے والے سووینیر میں 300 مقالات کے اختصاریے شائع کیے گئے ہیں – افتتاحی تقریب صبح 10 بجے منصورہ کیمپس کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی – آغاز میں جامعہ محمدیہ کے چیئرمن جناب ارشد مختار نے مہمانانِ کرام کا استقبال کیا – انھوں نے کہا کہ طب نبوی پر انٹرنیشنل کانفرنس کا مقصد دورِ حاضر میں طب نبوی کی اہمیت و افادیت کو پیش کرنا اور اس کو فروغ دینا ہے – اس کانفرنس کے ذریعے مولانا مختار احمد ندوی رحمہ اللہ کی دیرینہ خواہش پوری ہوئی کہ وہ طب نبوی پر علمی کام کروانے کے بہت خواہش مند تھے – پرنسپل حکیم محمد زبیر اور کنوینر حکیم جاوید احمد خاں نے کالج کی فنّی ، علمی اور عملی سرگرمیوں کا تعارف پیش کیا اور کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کیے – ڈاکٹر یونس افتخار منشی (ڈائریکٹر NRIUMSحیدرآباد) ، ڈاکٹر فائز بن محمد القثامي (سعودی عرب) اور ڈاکٹر احمد غفار فوزی حجازی(مصر) نے تحقیقی مقالے پیش کیے –
میرے مقالے کا عنوان ‘طب یونانی کی صحیح تفہیم’ تھا – میں نے ان پہلوؤں پر روشنی ڈالی جن میں اطبا اور مؤلفینِ طبِ یونانی سے اب تک کوتاہی ہوتی رہی اور ان پہلوؤں کا تذکرہ کیا جن پر کام ہونا چاہیے –
میری گفتگو کے نکات درج ذیل تھے :
1 – طب نبوی پر بہت کام ہوا ہے – مختلف زبانوں میں کتابیں لکھی گئی ہیں ، تحقیق کے مراکز قائم ہوئے ہیں ، سنّت نبوی میں اعجاز ثابت کرنے کے لیے انجمنیں بنی ہیں ، سمینار اور کانفرنسیں منعقد ہوئی ہیں ، البتہ ہندوستان میں غالباً یہ پہلی بین الاقوامی کانفرنس ہورہی ہے ، جس پر ذمے دارانِ کالج مبارک باد کے مستحق ہیں –
2 – طبِ نبوی کو محض چند دواؤں ، غذاؤں اور علاجی طریقوں کا مجموعہ سمجھنا درست نہیں ہے – طب نبوی کی اصل اہمیت اور اس کا پیغام یہ ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے طب کو بہ طور فن تسلیم کیا – خود بیمار پڑنے پر آپ نے دوائیں لیں ، اپنے اصحاب کو اس کی تلقین کی ، طبیب سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا ، ناتجربہ کاری کے باوجود علاج کرنے پر مریض کو نقصان پہنچ جانے کی صورت میں طبیب کو ضامن قرار دیا –
3 – طب نبوی کے امتیازات تین پہلوؤں سے ہیں : (1) آپ نے صحت کی اہمیت بیان کی، اسے اللہ کی نعمت قرار دیا اور اس کی حفاظت کی تاکید کی – (2) آپ نے تعدیہ ( Infection) اور قرنطینہ (quarantine) کا تصور اس وقت پیش کیا ، جب دنیا ان سے بالکل جاہل تھی – (3) آپ نے طب کے میدان کی اخلاقیات بیان کی ، چنانچہ حلف نامہ بقراط میں جتنی دفعات پائی جاتی ہیں ان میں سے بیش تر کی تاکیدات احادیث میں پائی جاتی ہے –
4 – طب نبوی کی شرعی حیثیت ایک مہتم بالشان موضوع ہے – بعض علماء نے طب سے متعلق تمام احادیث کو دوسری احادیث کی طرح وحی پر مبنی قرار دیا ہے ، لیکن دوسرے متعدد علماء اس کا انکار کرتے ہیں – وہ کہتے ہیں کہ طب نبوی اصلاً عہدِ نبوی میں سرزمینِ عرب میں طب کے بارے میں انسانی تجربات و معمولات کا عکس ہے – یہی بات زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے –
5 – طب نبوی کی بنیاد احادیث پر ہے – لیکن مؤلفین نے اس معاملے میں مطلوبہ احتیاط نہیں برتی ہے اور لاپروائی اور تن آسانی کا مظاہرہ کیا ہے – انھوں نے بہت سی ضعیف اور ضعیف جدّاً (بہت زیادہ ضعیف) ہی نہیں ، بلکہ موضوع (من گھڑت) احادیث بھی اپنی کتابوں میں شامل کرلی ہیں –
6 – طب نبوی کے معاملے میں اب تک عقیدت اور غلو کے جذبات غالب رہے ہیں – ضرورت ہے کہ طب نبوی پر کام کرنے والے محققین اور معالجین سائنسی بنیادوں کو پیش نظر رکھیں – کسی دوا کے افعال و خواص بیان کریں تو انہیں سائنسی طور پر ثابت کرکے دکھائیں –
7 – طب نبوی اور طب یونانی کے درمیان کافی مشابہتیں پائی جاتی ہیں – دونوں میں نباتی ادویہ پر زور دیا گیا ہے – دونوں کے بعض طریقہ ہائے علاج مشترک ہیں – اس لیے طب نبوی کی خدمت کرنے والے طب یونانی کے بھی خادم قرار پائیں گے –
8 – مناسب ہوگا کہ طب نبوی پر صرف کانفرنس منعقد کرلینے پر اکتفا نہ کیا جائے ، بلکہ ایک تحقیقی مرکز قائم کرنے کی طرف پیش رفت کی جائے –
مقالات کے سیشن کل تک جاری رہیں گے اور کچھ متوازی اجلاس بھی ہوں گے – افسوس کہ سہ پہر ہی میں واپسی کی وجہ سے میں استفادہ سے محروم رہا –
کانفرنس کے منتظمین ، خاص طور سے حکیم جاوید احمد خاں اور حکیم نسیم احمد نے میرے ساتھ مہمانِ خصوصی کا سا بتاؤ کیا – انھوں نے ہر طرح کے آرام کا خیال رکھا – مولانا ارشد مختار نے اپنے گھر پر ضیافت کا اہتمام کیا – اللہ تعالیٰ ان سب کو اچھا بدلہ عطا فرمائے –
کسی سمینار / کانفرنس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ وہاں بہت سے احباب ، رفقاء ، مدرسہ اور کالج کے ساتھیوں اور دوسرے اہلِ علم سے ملاقات ہوجاتی ہے – یہاں بھی ایسا ہی ہوا – بہت سے طبیہ کالجوں کے اساتذہ ، جن سے غائبانہ شناسائی تھی ، بہت محبت اور تپاک سے ملے اور ان سے تبادلۂ خیال کا موقع ملا – ممبئی سے تشریف لائے طب نبوی کے دواساز جناب عمران صاحب اپنے اسٹال پر لے گئے اور چند دواؤں کا تحفہ دیا –
میں نے جماعت اسلامی ہند کے رفقاء کو مالیگاؤں پہنچنے کی اطلاع دے دی تھی – مولانا عبد العظیم فلاحی سابق امیر مقامی ، جناب شاہد اقبال موجودہ امیر مقامی ، جناب حذیفہ ہدائی اور دیگر احباب مختلف اوقات میں ہوٹل تشریف لائے – ان سے مل کر بہت خوشی ہوئی – حذیفہ صاحب ایک اسکول چلاتے ہیں – ان کی خواہش تھی کہ میں اسکول کا وزٹ کرلوں ، لیکن کانفرنس کا شیڈول مصروف ہونے کی وجہ سے وقت نہ نکل سکا ، جس کا افسوس رہا –