Home قومی خبریں قومی اردو کونسل میں بچوں اور نوجوان قارئین کے لیے سہ روزہ ورکشاپ کا دوسرا دن 

قومی اردو کونسل میں بچوں اور نوجوان قارئین کے لیے سہ روزہ ورکشاپ کا دوسرا دن 

by قندیل

بچوں کو ایسا مواد فراہم کریں جس سے ان کے ذہن و فکر کو روشنی ملے : ڈاکٹر شمس اقبال

نئی دہلی :قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیر اہتمام بچوں اور نوجوان قارئین کے لیے اردو میں تخلیقی مواد تیار کرنے کے سلسلے میں سہ روزہ ورکشاپ کے دوسرے دن اظہار خیال کرتے ہوئے قومی اردوکونسل ڈائرکٹر، ڈاکٹر شمس اقبال نے کہا کہ جو کہانیاں سنائی گئی ہیں سب عمدہ ہیں مگر کہانیوں میں کیا ضروری ہے اورکیا غیر ضروری اس پر توجہ دینے کی زیادہ ضرورت ہے۔ زبان و بیان اور عمر کی سطح کا بھی خیال رکھا جانا لازمی ہے۔ ہماری سماجی ذمہ داری ہے کہ بچوں کو صحت مند اور مثبت ماحول میں ایسا مواد فراہم کریں جس سے بچوں کے ذہن و فکر کا دائرہ وسیع ہو ، ایسے مواد سے گریز کرنا چاہیے جو بچوں کو نفسیاتی مریض بنا دے۔ پروفیسر غضنفر نے کہا کہ بچوں کی کہانیوں میں ایک ایک لفظ کی اہمیت ہوتی ہے، کوئی لفظ بھرتی کا نہیں ہوتا، بچوں اور بڑوں کی کہانیوں میں واضح فرق ہوتا ہے ۔بچوں کی کہانیوں میں زبان، لفظیات، مقصدپر نظر رکھنی چاہیے۔ کہانی کا مقصد صرف نصیحت نہیں ہوتا بلکہ مزہ اور حظ بھی ہوتا ہے۔

دوسرے دن کے ایک سیشن میں دو معصوم بچوں م توصیف اور عافیہ سیفی نے صدارت کی اور کہانیوں پر جن تاثرات اور رد عمل کا اظہار کیا اس سے انگازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی زمانی /تقویمی عمر کچھ بھی ہو مگر ادراکی عمر کے لحاظ سے وہ نہایت بالغ، باخبر اور بیدار نظر ہیں۔ وقفہ لنچ سے قبل سلمان عبدالصمد، حبیب سیفی، ڈاکٹر محمد علیم اور اقبال برکی نے کہانیاں پیش کیں۔جبکہ لنچ کے بعد نگار عظیم،ثروت خان ، انیس اعظمی، سراج عظیم،قاسم خورشید وغیرہ نے کہانیاں سنائیں۔

سبھی کہانیوں پر اسکولی بچوں اور ماہرین نے اپنے تاثرات اور خیالات کا اظہار کیا۔ورکشاپ میں کونسل کے عملہ میں سے ڈاکٹر شمع کوثر یزدانی (اسسٹنٹ ڈائرکٹر اکیڈمک)، ڈاکٹر مسرت (ریسرچ آفیسر) ،محمد بہلول، افضل حسین خان ، افروز عالم اور فیضان الحق وغیرہ موجود رہے۔

You may also like