خبر ہے کہ بہار کی مہاگٹھ بندھن سرکار میں صرف چار مسلمانوں کو جگہ دی جارہی ہے-اگر ایسا ہوتاہے تو یہ مسلمانوں کے ساتھ بڑا مذاق اور دھوکہ ہوگا ، ہر حال میں یادو سے زیادہ مسلم لیڈروں کو کابینہ میں جگہ دی جائے کیوں کہ تیجسوی یادو کو بھی یاد ہوگا کہ 2020کے الیکشن میں یادو نے متعدد جگہ راجد کو دھوکہ دیا ہے،اگر یادو دھوکہ نہ دیتے تو تیجسوی یادو سی ایم ہوتے-اسی طرح 2019 میں مہاگٹھ بندھن نے بہار میں لوک سبھا کی صرف ایک سیٹ جیتی وہ بھی مسلم حلقہ سے مسلم ممبر پارلیمنٹ بنے ورنہ یادو نے تو راجد، کانگریس کو بری طرح سے ہرانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، یہ ڈھکی چھپی بات نہیں ہے-
مہاگٹھ بندھن سرکار ٹھگی نہ کرے، اگرنئی سرکار میں 31وزیر بن رہے ہیں تو کم ازکم چھ مسلمان وزیر ہونے چاہئیں اگر 37/38 وزراء ہوں تو آٹھ مسلم وزیر بنائے جائیں تبھی سماجی انصاف کے نعرہ کی معنویت سمجھ میں آئے گی ورنہ یہ بھی جملہ ہوگا-اور ٹھگ بندھن سرکار کی شروعات ہوگی، بہار کی مسلم تنظیموں، اداروں اور نمائندوں کو آوازاٹھانی چاہیئے-تاکہ سیکولروں کو یہ احساس ہو کہ اب مسلمان سوئے نہیں ہیں اور اگر نام نہاد سیکولروں کا یہی رویہ رہا تو متبادل دیکھاجاسکتاہے، بلاشرط کسی بھی پارٹی کی حمایت یا طرفداری اب نہیں کی جاسکتی، یہی وہ غلطی ہے جو آزادی کے بعد کی جاتی رہی ہے تبھی مسلمانوں کو ووٹ بینک اور بندھوا مزدور سے زیادہ نہیں سمجھاگیا، ابھی بھی وقت ہے کہ طرز سیاست بدلاجائے، سیکولروں کی غلطی پر گرفت کی جائے، قصیدہ خوانی کی بجائے آئینہ دکھایا جائے اور اپنے اندر سیاسی سوجھ بوجھ پیداکی جائے، تبھی سیاسی وزن پیدا ہوگا، سیاسی بے وزنی ہی بہت سارے مسائل کی جڑ ہے-