ڈاکٹر ارشد صاحب قاسمی نے آج پاسبان کی عظیم شخصیت بے مثال شاعر فضیل احمد ناصری کے تازہ ترین سلسلہ کے 100 ویں قسط پوری ہونے پر دلچسپ اور معلوماتی انٹر ویو لیا ان کے ساتھ *ترجمان پاسبان مولانا خالد صاحب اعظمی*بھی شریک رہے
تو لیجیے پیش ہے مکمل انٹرویو
(مرتب: اظفر اعظمی )
محترم ممبران ۔۔۔
جیساکہ آپ حضرات واقف ہیں آج ہمارے گروپ کے انٹرویو سیشن میں ایک عظیم شخصیت مولانا فضیل احمد ناصری مہمان ہیں۔ مولانا ناصری آسمانِ علم و ادب کے درخشندہ ستارہ ہیں انکے علمی و تحقیقاتی مضامین ملکی سطح کے میگزین و اخبار میں شایع ہوکر قبولِ عام کی سند سے سرفراز کئے جاچکے ہیں کئ نیشنل لیول کے اخبارات کے وہ مستقل کالم نگار رہے ہیں ۔ شوشل میڈیا پر انکی تحریریں بے حد مقبول ہیں۔ انکا بے ساختہ دلوں کو چھو لینے والا ، بیباک اندازِ تحریر انھیں ملک کے صفِ اول کے قلمکاروں میں نمایاں مقام عطا کرتا ہے۔انکی تحریریں اتنی مربوط ، تعبیرات پر گرفت اتنی زبردست ، الفاظ کا استعمال اس قدر برمحل ، اور جملے اس قدر سلاست سے آراستہ ہوتے ہیں کہ انکے طویل مضامین میں بھی اکتاہٹ کا شایبہ نہیں ہوتا۔ بلکہ آتشِ شوق اور تیز ہوجاتی ہے۔
فضیل احمد ناصری وقت کے حفیظ جالندھری ہیں جنکا قلم شاہنامہ کے طرز پر رواں دواں ہے انکے الفاظ قدیم شعراء کے دیوان میں تلاش کرنے کے بجائے مجدد زبان کا خطاب دیجئے ویسے بھی زبان ہمیشہ ارتقائ مرحلہ میں ہوتی ہے زبان میں تقلید وہی لوگ کرتے ہیں جنکا دامن ِ تخیل و لغت تنگ ہو۔ اور یہاں تو الفاظ دست بستہ رشک و حسرت سے پہلے مَیں کی صداء لگاتے ہیں۔
مولانا ناصری ایک علمی و روحانی خاندان کے چشم و چراغ ہیں۔ وہ زبردست قادرالکلام شاعر ہیں انکے سلسلہ وار منظوم کلام کے مطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ حالات پر انکی کتنی گہری نظر ہے نیز وہ ملت اسلامیہ ہندیہ کے لئے کس قدر متفکر ہیں۔
دوستو۔ آیئے آج اسی عظیم شخصیت کی زندگی کے ان تمام پہلووں کا احاطہ انھیں کی زبان میں سنتے ہیں جنکے جاننے اور سننے کے لئے آپ بے انتہا مشتاق ہیں۔
محترم ناصری صاحب۔
سب سے پہلے میں آپ کا بے حد شکر گزار ہوں کہ آپ نے اپنے مصروف ترین وقت میں سے کچھ وقت پاسبان کے انٹرویو کے لئے نکالا۔ آپ کی شخصیت کا تعارف یقینا نسلِ نو کے لئے مہمیز کا کام کرے گی۔
*ناصری صاحب*
ڈاکٹر صاحب! یہ آپ اور پاسبان کی کرم فرمائی ہے کہ اس حقیر پر نگاہِ التفات پڑی۔ میں آپ سب کا تہِ دل سے ممنون ہوں۔
*ڈاکٹر صاحب*
محترم ناصری صاحب۔ قبل اس کے کہ میں آپ کا علمی و خاندانی پس منظر پوچھوں۔ سب پہلے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے نام کا آخری جز جو آپ کی شخصیت کا تعارف بن گیا ہے۔ یعنی ” ناصری ” اسکی وجہِ لاحقہ قاریین کے گوش گزار کریں تاکہ آپ کو مخاطب کرنے میں سہولت ہو۔
*ناصری صاحب*
ڈاکٹر صاحب! میرے سترہویں دادا قطب الاقطاب، مخدوم شاہ "محمد ناصرالدین ناصرؒ” ہیں۔ انہیں کی طرف میرا خاندان منسوب ہو کر ناصری کہلاتا ہے۔
*ڈاکٹر صاحب*
ماشاءاللہ آپ کا نسب نامہ محفوظ ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کا خاندان علمی ہے۔
برائے کرم اپنے خاندانی احوال مختصرا بتاییں۔
اگر اس تعلق سے آپ کی کوئ تحریر ہو تو اسے پوسٹ کردیں تاکہ ہمارے قارییں آپ کی زندگی کی خوبصورت کتاب سے فیضیاب ہوسکیں۔
*ناصری صاحب*
جی! نسب نامہ محفوظ ہے۔ مخدوم شاہ بہار میں سیدوں کے لیے بولا جاتا ہے۔ مخدوم شاہ محمد ناصر ابن حضرت شہاب الدین قتال بہار کے مشہور بزرگ تھے۔ یہ میرٹھ کے باشندہ تھے۔ وہاں سے منتقل ہو کر حضرت علاء الحق پنڈوی کے زمانے میں بنگال چلے گئے۔ پھر وہاں سے بہار شریف۔ اس کے بعد دربھنگہ کو مستقل مسکن بنایا۔ اب یہ خاندان دربھنگہ میں آباد ہے۔
ان کا سلسلہ نسب کئی واسطوں سے سلطان سید احمد صوفیؒ سے جا ملتا ہے۔ اس خاندان کے لوگ ایشیائے کوچک کے حکمراں رہے ہیں۔
*ڈاکٹرصاحب*
ماشاءاللہ۔
*ناصری صاحب*
سوال وقت طلب تھا۔ اختصار پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔
*ڈاکٹرصاحب*
جیسا کہ مجھے معلوم ہوا حاجی امداداللہ صاحب رح سے بھی آپ کے داداکا تعلق تھا ؟
*ناصری صاحب*
جی۔ میرے والد کے پردادا حضرت مولانا شاہ منور علی دربھنگویؒ حضرت حاجی امداداللہ مہاجر مکی کے خلیفہ تھے۔ ان کے ساتھ اپنی زندگی کے چھ سال مکہ مکرمہ میں گزارے۔ پھر انہیں کے ایما پر اپنے گاؤں "رسول پور نستہ” میں مدرسہ امدادیہ قائم فرمایا، جو بہار میں علمی نشاۃ ثانیہ میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔
*ترجمان صاحب*
ماشاءاللہ۔
بہت صوفیانہ اور حاکمانہ خاندان ھے آپ کا..
اب آپ اپنی ابتدائی تعلیم سے لیکر انتہا تک کے سفر پر اختصار کے ساتھ روشنی ڈالیں۔
*ناصری صاحب*
میری مکتبی تعلیم والد مرحوم مولانا جمیل احمد ناصری کے پاس ہوئی۔ حفظ وہیں شروع کیا۔ باقاعدہ حفظ مدرسہ حسینیہ پروہی مدھوبنی میں ہوا۔ دورہ حفظ مدرسہ دینیہ غازی پور میں ہوا۔ درجہ فارسی تا درجہ عربی چہارم مدرسہ اسلامیہ شکرپور بھروارہ دربھنگہ میں پڑھا۔ 1996 میں دارالعلوم دیوبند پہونچا۔ ششم میں داخلہ لیا۔ تین سال پڑھ کر 1998 میں فراغت پائی۔
*ترجمان صاحب*
ماشاءاللہ انتہائی اختصار کے ساتھ اپنے تعلیمی سفر سے آپ نے ھمیں روشناس کرایا..
تعلیم سے فراغت کے بعد آپ کی کیا خواھش رھی مطلب آپ کیا کرنا چاھتے تھے.؟
*ناصری صاحب*
میرے خاندان میں علما کی کثرت تھی، پھر میرے دادا کے چھوٹے بھائی حضرت مفتی محمود احمد ناصریؒ علامہ انور شاہ کشمیری ؒ کے شاگرد تھے۔ ان کی تدریس خاندان میں معروف تھی۔ میری بھی خواہش تدریس کی ہوئی، جس میں الحمدللہ میں کامیاب رہا۔
*ترجمان صاحب*
تدریسی سفر کا آغاز آپ نے کہاں سے کیا اور فی الحال کہاں ہیں؟؟
*ناصری صاحب*
تدریس کا آغاز دارالعلوم عزیزیہ میراروڈ ممبئی سے کیا، وہاں پانچ برس گزارے، وہاں سے نکلا تو اجامعہ دارالقرآن احمد آباد اور وہاں سے نکلا تو جامعہ فیضان القرآن احمد آباد میں مدرسی کرتا رہا۔ اب 2008 سے جامعہ امام محمد انورشاہ دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دے رہا ہوں۔ ہمارا مدرسہ "معہدِ انور ” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جو اس کا سابق نام ہے۔
*ترجمان صاحب*
ماشاءاللہ..
آپ ایک کامیاب مدرس بہترین ادیب اور قلمکار ھیں جیسا کہ ھمارے اکسپرٹ نے بتایا.
شعر و شاعری کا ذوق آپ کے اندر کہاں سے اور کیسے پیدا ھوا.!
اس کا صنف پر طبع آزمائی کا محرک کیا ہے؟
*ناصری صاحب*
شاعری میرا خاندانی ورثہ ہے۔ میرے چچا پروفیسر متین احمد صبا مرحوم زبردست شاعر تھے۔ صدرجمہوریہ ایوارڈ یافتہ۔ میرے والدین بھی اچھے اشعار گنگنایا کرتے تھے۔ میرے چچا مولانا حسین احمد ناصری مدظلہ بھی بھی اشعار پڑھتے رہتے تھے۔ وہیں سے یہ ذوق مجھے ملا۔
*ڈاکٹر صاحب*
شعر گوئ کی ابتداکب سے ہوئ ؟
*ناصری صاحب*
عربی دوم کے زمانے سے ہی تک بندی شروع کردی تھی۔ باقاعدہ شاعری مفتئ اعظم مفتی محمود حسن گنگوہیؒ کی وفات پر مرثیے سے کی۔ یہ دارالعلوم میں میرا پہلا سال تھا۔ مفتی صاحب کی مجلسوں سے بارہا باریاب ہو چکا تھا، اسی دردِ جدائی نے مرثیہ لکھوایا۔ 1996
*ڈاکٹرصاحب*
اردوشعراء میں آپ کن کن شعرا سے زیادہ متاثر ہیں
*ناصری صاحب*
غالب، میرتقی میر، بہادر شاہ ظفر، اقبال۔ ماضی قریب کے شعرا میں ڈاکٹر کلیم عاجز مرحوم اور احمد فراز۔ ڈاکٹر کلیم صاحب سے ایک نظم میں اصلاح بھی لی ہے۔
*ڈاکٹر صاحب*
ماشاءاللہ۔ اب شعر گوئ میں آپ کا استاذ کون ہے۔ یعنی آپ کس سے اصلاح لیتے ہیں ؟
*ناصری صاحب*
میں نے شاعری کسی سے نہیں سیکھی۔ البتہ ایک نظم بعنوان "ہو گیا اسلام ہندوستان میں زنار پوش” میں میں نے ڈاکٹر کلیم عاجز مرحوم سے اصلاح لی تھی۔
*ڈاکٹر صاحب*
محترم ناصری صاحب۔
آپ کو شعر کہنے کے لئے کسی خاص ماحول کی ضرورت ہوتی ہے ؟
*ناصری صاحب*
ماحول خراب ہی چل رہا ہے۔ اسی رونے دھونے نے شاعری سکھادی ہے۔
*ڈاکٹرصاحب*
کوئ ایسا قافیہ۔ جس پر کوششِ بسیار کے بعد بھی آپ شعر نہ کہ سکے ہوں ؟
*ناصری صاحب*
نہیں، ایسا کوئی قافیہ نہیں۔ ہر قافیہ پر کوشش کی اور کامیاب رہا۔
*ڈاکٹر صاحب*
الحمد للہ۔
آپ کی تحریریں بھی انتہائ مقبول ہیں۔ اردو زبان کی کس کتاب نے آپ کو زیادہ متاثر کیا ؟
*ناصری صاحب*
مولانا عبدالماجد دریابادی، مولانا مناظر احسن گیلانی، مولانا انظرشاہ کشمیری اور مولانا اعجاز احمد اعظمی رحمہم اللہ میرے پسندیدہ قلم کار ہیں۔ انہیں کی تقلید میں خامہ فرسائی شروع کی۔
*ڈاکٹرصاحب*
ناصری صاحب۔
آپ کے بعض مضامین میں تلخی ، طنز ، اور بسا اوقات چھینٹہ کشی کی بو آتی ہے۔ کیا آپ اپنی تحریر کے اس پہلو کو تبدیل نہیں کرنا چاہینگے ؟؟
*ناصری صاحب*
جی! میری تحریریں نہی عن المنکر کے جذبے کے تحت وجود پذیر ہوتی ہیں۔ نہی عن المنکر میں تلخی تو ہے ہی۔
*ڈاکٹرصاحب*
کوئ ایساموقف جس پر آپ مضبوطی سے جمے تھے۔ لیکن جب آپ کی فکر میں استحکام آیا تو وہ موقف تبدیل کرنا پڑا ؟
*ناصری صاحب*
الحمدللہ فراغت کے بعد سے ہی نہی عن المنکر کا جذبہ حاوی رہا۔ ایسی نوبت نہیں آئی کہ ایک موقف آیا اور پھر تبدیل ہو گیا۔
*ڈاکٹرصاحب*
آپ کا ایک مضمون کافی مشہور ہوا تھا جس میں آپ نے ” امبانی العلماء ” کی اصطلاح لکھی تھی۔ یہ اصطلاح ہم نے پہلی بار سنی یہ کہیں سے مستعار لی تھی یا آپ کے ذہن کی اپج تھی ؟؟
*ناصری صاحب*
جی! اس مضمون نے کافی دھماکہ کیا۔ خود امبانی العلما بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ اسی مضمون کے بعد مدیر محترم مولانا عبداللہ خالد خیرآبادی کے گروپ "قاسمی احباب” میں میرے لیے "عامر عثمانی ایوارڈ” کا اعلان ہوا۔ یہ میرے ذہن کی پیداوار تھی۔
*ڈاکٹرصاحب*
آپ پر جذبہ نہی عن المنکر کا غلبہ ہے اس فکر کے ساتھ اداروں میں اپنی شناخت بنانا اور ترقیات کا سفر طے کرنا مشکل ہوتا ہے آپ کو کوئ دشواری نہیں ہوئ ؟
*ناصری صاحب*
بڑی دشواریاں آئیں۔ مگر یہ سب چلتا رہتا ہے۔ میرا نظریہ غالب کی زبان میں یہ ہے:
غالب! برا نہ مان! جو واعظ کہے برا
ایسا بھی کوئی ہے کہ سب اچھا کہیں جسے
*ترجمان صاحب*
محترم ناصری صاحب..
آپ اس قدر تسلسل کے ساتھ بے تکان اتنی خوبصورت اور دلکش نظمیں اور غزلیں کیسے لکھتے ہیں اسکے لئے کونسا معجون کھاتے ہیں
ناصری صاحب
خمیرہ ابریشم عنبریں جواہر والا
*ترجمان صاحب*
تدریسی سفر بسا اوقات ایسے مراحل آتے ہیں جب تدریس سے دل اچاٹ ھوجاتا ھے کیا آپ کے سامنے ایسا کوئی مرحلہ آیا..؟
*ناصری صاحب*
سوال بڑا دل چسپ ہے۔ ایسے مراحل بارہا آئے کہ طبیعت نے لائن بدلنے پر آمادہ کیا، مگر الحمدللہ قدم ڈگمگا نہ سکا۔ اساتذہ کی چشمکیں کبھی کبھی انتہا سے زیادہ مہلک ہوتی ہیں۔ انہیں سے ڈر لگتا ہے۔
*ترجمان صاحب*
جی اساتذہ کے درمیان رقابت کے جراثیم بہت پائے جاتے ہیں میں بھی یہ جھیل چکا ھوں.
اس بچنے کا کوئی فارمولا بو تو روشنی دالیں.
*ناصری صاحب*
علمی صلاحیت کے ہوتے ہوئے رقابتوں سے بچنا ناممکن ہے۔ بس ایک ہی فارمولہ ہے مہتمم کے دیے ہوئے کام بہتر طریقے سے انجام دیے جائیں۔ پھر کسی کی رقابت اثرانداز نہیں ہوتی۔
*ترجمان صاحب*
بیشک. امید کہ آپ کی یہ تجویز دیگر اساتذہ مدارس کے لئے رھنما ثابت ہو گی.
*ترجمان صاحب*
اگر آپ کو کسی مدرسہ کا مہتمم بنادیا جائے تو اس وقت طلبہ اساتذہ اور مدرسہ کیلئے کیا لائحہ عمل ھوتا؟
*ناصری صاحب*
مجھ میں اہتمام کے جراثیم نہیں پائے جاتے۔ انتظامی امور میں بالکل کورا ہوں۔ دال چاول کا بھاؤ بھی بتا نہیں سکتا۔ مہتممین کو میرا مشورہ ہے کہ تعلیمی معیار اعلیٰ ترین کرنے کے ساتھ اعلیٰ ترین تربیت کا بھی انتظام کریں۔ اس کے لیے اعلیٰ صلاحیتیں درکار ہوں گی، جو ظاہر ہے کہ اعلیٰ ترین مشاہرے کے بغیر ممکن نہیں۔ آج مدارس کالج میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ تربیت ندارد ہے۔ درسگاہوں میں موبائل چل رہے ہیں۔ گیم چل رہا ہے۔ اساتذہ میں رقابتیں عروج پر ہیں۔ حضرات مہتممین کو اس جانب بطور خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
*ترجمان صاحب*
بہت مفید اور کارآمد مشورہ ھے اس پر دھیان دینے کی ضرورت ہے. اچھا. پاسبان علم و ادب کے ھی کے ذریعہ معلوم ھوا کہ آپ ایک سوشل چینل *اسلامک میڈیا سروس* کے صدر و سرپرست ھیں اور اس پر سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ و سلم پر کام شروع کرنے والے ھیں. وہ کام شروع ھوا یا نہیں اسکی ترتیب کیا ھوگی اس چینل کے اور کیا مقاصد ھیں.؟
*ناصری صاحب*
یہ یوٹیوب چینل ہے، جسے میرے عزیز مولانا وحیدالزماں صاحب نے شروع کیا ہے۔ اس کے ذریعے اسلامی مواد شائع کیے جاتے ہیں۔ میں نے سیرت النبیﷺ پر سلسلہ وار کام کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ ابھی تھوڑی مصروفیت ہے۔ جلد ہی آغاز کردوں گا۔ پاسبان کا ترانہ بھی اس چینل نے شائع کیا ہے۔
*ترجمان صاحب*
ماشاءاللہ اللہ قبول فرمائے اور آسان بنائے.
آپ نے شعر و سخن کے میدان میں سنچری لگاکر اور اختتام نعت اور حمد سے کرکے جو عظیم الشان کارنامہ انجام دیا ہے.
شعر و شاعری کی دنیا میں ایک نئے باب کا آغاز ھے ھم اس پر آپ کو مبارک باد پیش کرتے.
ساتھ ھی آپ نے پاسبان علم و ادب کے لئے جو ترانہ بنایا ھے وہ ھمارے لئے نہایت اھم ھے آپ نے پاسبان علم و ادب کو لازوال بنادیا.
سوال یہ ہے کہ *ترانہ بنانے میں کو کوئی دقت تو نہیں پیش آئی*.
*ناصری صاحب*
میرا مسئلہ یہ ہے کہ فرمائشی نظمیں جلدی نہیں لکھ پاتا۔ بڑا ڈر لگتا ہے۔ ترانے کی فرمائش پر اولا جھجکا، پھر ہمت کی اور خدا خدا کرکے اسے تیار کیا۔ زحمت تو تھوڑی بہت ہوئی، مگر اسے تیار کر کے مجھے لگا کہ میں نے بہت کچھ پالیا ہے۔ *میں اس کی تخلیق اپنی زندگی کی اہم کامیابی سمجھتا ہوں*۔
*ترجمان پاسبان*
ماشاءاللہ. اللہ آپ کو جزائے خیر دے. اور تمام احباب سے درخواست ہے کہ اپنا وعدہ پورا فرمائیں.(یہ ایک وعدے کی یاد دہانی ہے جو احباب نے ترانے سے خوش ہوکر محترم ناصری صاحب سے کیا تھا )
*ترجمان صاحب*
واٹس ایپ کی دنیا میں بہت سارے گروپ ھیں آپ خود کئی گروپ چلاتے ہیں.
پاسبان علم و ادب آپ کو کیسا لگا. اس کے ممبران کے بارے میں کیا خیال ہے. ؟؟؟
کوئی پیغام کوئی دلی آواز ھو تو بے تکلف اظہار فرمائیں.
*ناصری صاحب*
پاسبانِ علم و ادب سے میری وابستگی منتظمِ اعلی محترم مولانا *شفیق صاحب* کی رہینِ منت ہے۔ وہ مجھے "قاسمی احباب” سے جانتے تھے۔ جب سے میں اس حلقے سے وابستہ ہوا ہوں، خود کو بامراد باور کرتا ہوں۔ تمام گروپوں میں اس کو بدرجہا امتیاز حاصل ہے۔ علم و ادب کے جیسے ستون یہاں بیک وقت موجود ہیں، واٹس ایپ کے حلقوں میں نہیں پائے جاتے۔ یہاں کے مباحثے لاجواب اور جان دار ہوتے ہیں۔ ترجمانِ پاسبان محترم مولانا خالد صاحب کی ترجمانی میرے لیے بطورِ خاص باعثِ کشش ہے۔ یہ حلقہ میرے *دل کی دھڑکن ہے*۔❤
*ترجمان صاحب*
شکرا جزاک اللہ فی الدارین خیرا
پاسبان علم و ادب کے تعلق سے آپ کا یہ گرانمایہ تاثر ھم پاسبانیوں کیلئے باعث صد افتخار ھے.
*ترجمان پاسبان علم وادب*
رات کافی ھوچکی اس لئے اسی پر اکتفا کرتے ھوئے آفیشل انٹرویو بند کیا جاتا ہے احباب میں سے جو حضرات ناصری صاحب سے کچھ پوچھنا چاھتے ھیں پوچھ سکتے ہیں ابھی انکی چھٹی نہیں ھوئی ھے.
سوال و جواب مکمل ھونے کے بعد آپ حضرات اپنا تاثر پیش کرنا نہ بھولیں.
آپ تمام حضرات کا بہت بہت شکریہ.
محترم ناصری صاحب سے گروپ ممبران نے بھی کئی دلچسپ سوالات کیے۔
???????
*مولانا وسیم صاحب* موجودہ قلمکاروں میں کس قلمکار کی تحریر آپ کو زیادہ متاثر کرتی ہے..
*ناصری صاحب*ہندوستان کے حلقہ علما میں حضرت مولانا نورعالم امینی، مولانا نسیم اختر شاہ قیصر اور مولانا علاءالدین ندوی زیدمجدہم میرے پسندیدہ اہلِ قلم ہیں۔ مناظراتی تحریروں میں حضرت مولانا جمیل احمد نذیری دام ظلہ مجھے خاصے پسند ہیں۔
*مولانا عبیداللہ شمیم صاحب*
آپ کے کتنے شعری مجموعے اب تک منظر عام پر آچکے ہیں اور دیگر تصانیف؟؟
*ناصری صاحب*حدیثِ عنبر کے نام سے 256 صفحات کا مجموعہ کلام دو سال پیش تر آچکا ہے۔ میبذی کی اردو شرح تفہیم المیبذی اور حسامی کی اردو شرح تفہیمِ الہامی بھی آ چکی ہے۔ وحیدالدین خان کے رد میں 80 صفحات پر مشتمل ایک رسالہ بھی چھپ چکا ہے۔ مزید چند کتابیں اشاعت کے قریب ہیں۔ خاکہ نویسی مجھے بہت پسند ہے۔ ان شاءاللہ ان کا مجموعہ بھی بہت جلد آ جائے گا
*حافظ خطیب صاحب*
ناصری صاحب.باسبان ماشاءاللہ بہت خوبیوں کاحامل هےلیکن کیاآپکواس بات کااحساس هےکہ یہاں اکثر مباحث پایہء تکمیل تک نہیں پہونچ پاتے؟نیز پاسبان میں اپکےنزدیک کوئی ایسی کمی هےجسےختم هوناچاہئے؟؟
*ناصری صاحب*
واقعی یہ اس کی بڑی خامی ہے۔ انسان کا نظریہ تبدیل ہونا بڑا مشکل ہوتا ہے۔ وہی یہاں بھی ہے۔ جو جس نظریے کو لے کر چل رہا ہے، ہزار دلائل کے باوجود اس سے ایک انچ ہٹنے کو تیار نہیں۔ بعض بحثیں خطرناک جھگڑوں پر منتج ہوتی ہیں۔ یہ پاسبان کے لیے اچھا نہیں ہے۔ صبروتحمل اور الفاظ کے انتخاب میں لچک پیدا کی جائے تو ہر بحث نتیجہ خیز ہوگی اور بمچک سے بچا جا سکے گا۔..
*مولانا عبیدالرحمن صاحب*
آپ کی ایک مشہور تصنیف *تفہیم المیبزی* ہے جو عربی مدارس کے تقریبا ہر اس طالب علم کے پاس موجود ہوتی ہے جو عربی پنجم تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد دارالعلوم دیوبند میں داخلہ کا متمنی ہوتا ہے
تو سوال یہ ہے کسی کی فرمائش پر لکھے ہیں یا ازخود طلباء کی پریشانی کو مد نظر رکھتے ہوئے؟
*ناصری صاحب*
یہ کتاب جب مجھے پہلی بار ملی اور طلبہ نے سبق سنا تو انہیں اتنا پسند آیا کہ شرح کی ہی فرمائش کر ڈالی۔ یہی سببِ تالیف ہے۔
مولانا الیاس صاحب
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
?مولانا فضیل احمد ناصری صاحب?
ماشاء الله: آپ کے شعر و سخن کےخوبصورت”تازہ ترین سلسلہ” کی سویں قسط آج مکمل ہوگئی ہے? اس عظیم کارنامہ پر آپ کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی خوشی ہوئی?
خوشی کے اس موقع پر ہماری طرف ســے ڈھیــــــــــــــــــــــر ?ساری مبارک باد قبول فرمائیں ⚘?⚘
اب آپ سے ایک چھوٹا سا سوال ہے۔
وہ یہ کہ آپ کی کونسی تحریرسب سے زیادہ شرف قبولیت کو پہنچی اور بذات خود آپ کو اپنی کونسی تحریر سب سے زیادہ اچھی لگی!!
*ناصری صاحب*
میری ایک تحریر”قلتِ تنخواہ کا قہر اور مدارس سے بدکتے فضلا” بہت زیادہ پسند کی گئی۔ پڑوسی ملک میں اس کی گردش بہت زیادہ رہی۔
*ایڈمن اعلی مولانا شفیق صاحب*
پاسبانِ علم وادب ایک مشن ہے، کسی بھی کام یا مشن میں دو ہی امکانات ہیں
(1) کامیابی (2) ناکامی۔
پاسبانِ علم وادب کے لئے کوئی ایسی تجویز پیش فرمائیں جو کامیابی کی بلندی تک پہونچ کر گوہر مقصود حاصل کرلے ؟
*ناصری صاحب*
گروپ کی حد تک تو ہر طرح کے افراد چل سکتے ہیں، مگر زمینی سطح پر کام کرنے کے لیے مختلف الخیال اور متصادم الافکار احباب سے گریز ضروری ہے۔ پاسبان کا خلائی وجود ناکامی و کامیابی دونوں ذائقے چکھ سکتا ہے، مگر میرا یقین ہے کہ زمینی سطح پر اس کے اقدامات لازوال نقوش ثبت کریں گے۔ اس کے ممبران ہمہ پہلو اور کثیرالجہات ہیں۔
*مولانا عبیدالرحمن صاحب*
جزاک اللہ خیرا
ایک دوسرا اور آخری سوال کہ اپنے شعری سلسلے کی سنچری مکمل کرنے پر آپ کو کیسا محسوس ہورہا ہے
کیا آپ اس خوشی کے موقع پر اپنے لئے و اہل پاسبان کے لیے کوئی شعر کہنا پسند کرینگے؟
*ناصری صاحب*
بڑی مسرت محسوس ہو رہی ہے۔ یقیناً یہ پاسبان کا فیض ہے۔ یہاں سے حوصلہ ملتا رہا اور قلم گرمِ سفر رہا۔ اقبال کا یہ شعر پاسبان کی نذر ہے:
تربیت سے تیری میں انجم کا ہم قسمت ہوا
گھر مرے اجداد کا سرمایۂ عزت ہوا
*مولانا ذاکر ندوی صاحب*
مولانا ناصری صاحب آپ کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشناس کرنے کے لئیے ہم ڈاکٹر ارشد صاحب اور مولانا خالد کےصاحب کے بیحد ممنون ہیں۔ ایک سوال آپ کی تدریسی زندگی میں مختلف مراکز کی سیر کے تعلق سے ہے۔ کسی ایک مدرسہ میں عدم استقرار کے کیا اسباب تھے؟
*ناصری صاحب*
مجالاتِ علمیہ کی تبدیلیوں کا اہم سبب اساتذہ سے بمچک رہی۔ میں بعض اساتذہ کی غیرشرعی حرکات پر ٹوکتا رہتا، یہی میری برطرفی کا سبب بنتا۔ اس کی تفصیل درد ناک ہے۔ سوشل میڈیا پر اس کا اظہار ممکن نہیں۔
*مولانا الیاس صاحب*
آپکی کونسی تحریر بحیثیت مدرس دیوبند میں آنے کا سبب بنی
*ناصری صاحب*
"تجھ سا نہیں دیکھا” حضرت مولانا انظرشاہ کشمیریؒ کے انتقال پر اسی عنوان پر طویل مضمون لکھا تھا، وہی دیوبند آمد کی وجہ بن گیا۔
*مولانا وحید الزماں صاحب*
ایک سوال میری طرف سے بھی *آپکو اسلامک میڈیا* میں بطور صدر کیسا محسوس ہوتا ہے کیا آپکو اس چینل سے دشواری تو نہیں ہوتی؟؟
*ناصری صاحب*
یہ چینل اچھا چل رہا ہے۔ اچھی چیز ہر شخص کو پیاری ہوتی ہے۔ میرے لیے یہ چینل پیارا ہے
*مولانا الیاس صاحب*
تیسرا اور آخری سوال
تازہ ترین سلسلہ کی تحریک کا سبب کیا چیز بنی
*ناصری صاحب*یوپی میں حکومت کی تبدیلی اور پھر ملک و عالم میں مسلمانوں کی زبوں حالی۔ یہ سفر ایک سال پیش تر شروع ہوا۔
*ترجمان پاسبان مولانا خالد صاحب*
ماشاءاللہ. ساڑھے نو بجے سے شروع ھوکر تقریباً ڈھائی گھنٹے تک چلنے والا انٹرویو سوال و جواب اور تاثرات کا سلسلہ بارہ بجے تک چلا اب انڈیا میں ھم لوگوں کا بارہ بج گیا ہے.
ناصری صاحب کوچھٹی دیجئے.
اللہ حافظ شب بخیر.
*ناصری صاحب*
جی اب اجازت دیجیے۔ ان شاءاللہ پھر کسی موقعے پر۔ پاسبانِ علم و ادب کا بے پناہ شکریہ۔ پاسبان زندہ باد۔ علم و ادب پائندہ باد۔
تازہ ترین شعری سلسلہ کے سویں قسط مکمل ہونے پر خصوصی انٹرویو
previous post
1 comment
اس کتاب یعنی حدیث عنبر کی PDF مل جائے تو بہت بہترہوگا