Home قومی خبریں شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام توسیعی خطبہ

شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام توسیعی خطبہ

by قندیل

اچھی اور سچی زبان کے بغیرتحریر مؤثر نہیں ہوتی : معصوم مرادآبادی

نئی دہلی: شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام ہر سال کی طرح امسال بھی توسیعی خطبے کا انعقاد کیا گیا۔ معروف صحافی اور ادیب جناب معصوم مرادآبادی نے ”ادب و صحافت میں زبان کی اہمیت“ کے موضوع پر گراں قدر خطبہ پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ زبان خیالات کی ترسیل کے علاوہ تہذیبی اور سماجی ضرورت بھی ہے۔ زبان انسان اور دیگر مخلوقات کے درمیان فرق کرنے کا وسیلہ ہے۔ اچھی اور سچی زبان پر قدرت نہ ہو تو تحریر دیرپا نہیں ہوتی اور اپنی تاثیر کھو دیتی ہے۔ تحریر کی مشق اچھی تحریروں کے کثیر مطالعے سے پیدا ہوتی ہے۔ کثرت مطالعہ کے بغیر اچھی اور موثر تحریر لکھنا ناممکن ہے۔ مہمان مقرر نے مزید کہا کہ کفایت لفظی ہر قسم کی تحریر کے لیے ضروری ہے لیکن صحافتی تحریر میں کفایت لفظی کی خاص اہمیت ہے۔ ماضی میں وہی ادیب اور صحافی ایڈیٹر کی حیثیت سے اپنی شناخت قائم کرنے میں کامیاب رہے جنھیں کفایت لفظی کا ہنر آتا تھا۔ آج زبان کے تعلق سے اردو صحافت کی صورت حال خاصی بے راہ روی کا شکار ہے۔ صحافت میں ترسیل کی بنیادی اہمیت ہے لیکن درست زبان کے بغیر کامیاب ترسیل ناممکن ہے۔ صدر شعبہئ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر احمدمحفوظ نے صدارتی تقریر میں مہمان مقرر کی صحافتی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ صحافتی تحریر کے قارئین میں عوام و خواص دونوں شامل ہیں لیکن خواص کے بالمقابل عوام کی تعداد زیادہ ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کثرت مطالعہ کی بنا پر تخلیقی اور ادبی تحریروں سے زیادہ صحافتی تحریریں پڑھی جاتی ہیں۔ لہٰذا صحافی کو زبان کے تعلق سے زیادہ حساس اور ذمہ دار ہونا چاہیے۔ اگر غلط زبان کا احساس نہ کیا جائے تو اصلاح کی گنجائش ہی نہیں رہتی۔ اس لیے غلط زبان کا اعتراف کرنا اور غلطی کو درست کرلینا ذمہ داری کے احساس کا مظہر ہے۔ خطبے کی نظامت کنوینر پروفیسر شہزاد انجم نے انجام دی۔ شعبے کے استاد ڈاکٹر شاہ نواز فیاض کی تلاوت کلام پاک سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ آخر میں ڈاکٹر راہین شمع نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔

اس خطبے میں پروفیسر کوثر مظہری، پروفیسر خالد جاوید، پروفیسر ندیم احمد، پروفیسر عمران احمد عندلیب، پروفیسر سرورالہدیٰ، ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر خالد مبشر، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر محمد مقیم، ڈاکٹر محمد آدم، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر نوشاد منظر، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر روبینہ شاہین، ڈاکٹر خوشتر زریں ملک، ڈاکٹر غزالہ فاطمہ کے علاوہ بڑی تعداد میں شعبے کے ریسرچ اسکالر اور طلبہ و طالبات موجو د تھے۔

You may also like