دیوبند:(مظفرکمال)طلبۂ بہار، جھارکھنڈ، اڈیشہ و نیپال کی دارالعلوم دیوبند میں مشترکہ انجمن بزم سجاد کا اختتامی اجلاس کل بروز جمعرات دارالعلوم کے وسیع دارالحدیث میں نہایت ہی تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوا، اجلاس کی صدارت دارالعلوم دیوبند کے استاذ مولانا مفتی راشد اعظمی نے کی اور نظامت کا فریضہ ناظمِ سجاد لائبریری مولوی صبغت اللہ کٹیہاری نے انجام دیاـ جلسے کا افتتاح دارالعلوم کے شعبہ قرأت کے استاذ قاری شفیق الرحمان صاحب کی سحر آفریں تلاوت سے ہوا اور ذیشان گڈاوی اور حسان احسن کشنگنجوی نے شاندار نعت پیش کی،تلاوت اور نعت کے بعد سب سے پہلے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کا خصوصی خطاب ہوا جس میں انہوں سالانہ امتحان کے پیش نظر طلبہ کو درسیات پر توجہ دینے کے لیے کہا، ساتھ ہی اراکین اور ذمہ داران بزم سجاد کو سجاد لائبریری کی نئی عمارت میں نئے اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنے اور طلبہ کو ان سے استفادہ کرنے کی تلقین فرمائی تاکہ لائبریری کی تعمیر کا مقصد مکمل طور پر حاصل ہوسکےـ نیزپروگرام میں دو طالب علم محمد کیف کشن گنجوی (ہندوستان میں مسلم قیادت: درپیش چیلنجز اور ذمہ داریاں) اور محمد فرحان فاروقی کشنگنج( آئین ہند سے واقفیت وقت کی اہم ضرورت)نے نہایت شاندار معلومات سے بھر پور تقریریں پیش کیں، دوران پروگرام مزمل حسین صدرسجاد لائبریری نے انجمن کی سالانہ رپورٹ بھی پیش کی ـ پروگرام میں اکیس افراد پر مشتمل ایک دلچسپ مکالمہ بعنوان”آئین ہند کو درپیش خطرات اور عوام“ بھی پیش کیا گیا جس میں مظفر کمال سیتامڑھی،ذبیح اللہ مدھوبنی، محمد حذیفہ کھگڑیا، مبارک صدیقی مزمل حسین ارریاوی وغیرہ نے کلیدی رول ادا کیے، جبکہ وضاحت مکالمہ مولوی عبادہ حبیب دھنبادی نے پیش کیاـ دوران اجلاس وقفہ وقفہ سے غالب شمس دربھنگہ اور عبد الرحمان بانکہ نے ”مقدمہ تدوین فقہ، از مولانا مناظر احسن گیلانی“، ”ہندوتوا اور راشٹرواد، ازمولانا عبد الحمید صاحب “ سے متعلق کوئز بھی پیش کیا جس میں طلبہ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور درست جواب دینے والے طلبہ گراں قدر انعامات سے نوازے گئےـ
جلسے کے اختتام پر بزم سجاد کے نائب سرپرست اور دارالعلوم کے استاذ مفتی اشرف عباس دربھنگوی نے ملک کے سلگتے مسائل پر ولولہ انگیز خطاب فرمایا اور کہا کہ ملک و قوم کی حفاظت کی ذمہ داری آپ طالبان علوم نبوت پر عائد ہوتی ہے، یہاں کے طلبہ کے لیے ضروری ہے کہ امت مسلمہ کے احوال پر نظر رکھیں، آج ہر طرف ہمارے خلاف سازشیں ہورہی ہیں، لیکن ان سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے،یہ نظریات اور دلائل کی جنگ ہے،اس لیے اسلام کا پیغام مکمل دلائل وبراہین کے ساتھ لوگوں تک پہنچانے کی اور ان کو قائل کرنے کی ضرورت ہے، ان کے بعد صدر محترم نے اکابر دیوبند حضرت نانوتوی رحمہ اللہ،حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ اور حضرت شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ جیسی بصیرت اور شجاعت کے ساتھ زندگی گزارنے کی طلبہ کو تلقین کی، اور فرمایا کہ ملک کے موجودہ ماحول میں ہمیں ان تینوں حضرات کو اپنا آئیڈیل اور اسوہ بنانا چاہیے، ساتھ ہی دونوں حضرات نےعمدہ پروگرام پیش کرنے اور جلسہ کی کامیابی پر اراکینِ بزمِ سجاد اور رفقاے کار کو مبارک باد بھی دی ـ
یاد رہے کہ سجاد لائبریری کا قیام آج سے 96 سال قبل 1346ہجری میں امیر شریعت حضرت مولانا منت اللہ رحمانی کے ہاتھوں عمل میں آیا تھا اسے انہوں نے بانی امارت شرعیہ، مجاہد آزادی ابوالمحاسن مولانا سجاد کی یاد میں قائم فرمایاتھا، دارالعلوم دیوبند میں زیر تعلیم طلبہ بہار، جھارکھنڈ اوڈیشہ ونیپال کی اس مرکزی انجمن کی قدیم عمارت مخدوش حالت کوپہنچ گئی تھی جسے سال گزشتہ منہدم کرکے نئی عمارت کی تعمیر کروائی جارہی ہے، جس کی دوسری منزل (دارالمطالعہ) کی چھت تک کا کام بفضلہ تعالٰی مکمل ہوگیا ہےـ
اس عظیم الشان اختتامی وانعامی تقریب میں مولانا صداقت صاحب ، مفتی کلیم،کاتب عبد الجبار صاحب وغیرہ نے بہ طورمہمانانِ خصوصی شرکت کی۔ پروگرام کو کامیاب بنانے والوں میں صدر مزمل حسین ارریاوی، ناظم صبغت اللہ کٹیہاری، فہیم احمد ارریاوی، حمزہ سوپولوی مظفر کمال سیتامڑھی اور مبارک صدیقی کے نام قابل ذکر ہیں، صدر اجلاس کی تقریر کے بعد ان ہی کے ہاتھوں طلبہ کو انعامات سے نوازا گیا، اخیر میں صدر محترم کی دعا پر جلسہ اختتام پذیر ہواـ