بھوپال:مدھیہ پردیش اردو اکادمی ،محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت تلا جوہر: خطاب اور ورکشاپ کا انعقاد 19 فروری، 2022 کو صبح 10 بجے سے ہوٹل دا ایڈن،اندور میں ہوا. ورکشاپ میں خصوصی مقرر رشید شادانی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے نئے تخلیق کاروں کی رہنمائی کی. انھوں نے شاعری کی باریکیوں اور عروض کے حوالے سے سے سیر حاصل گفتگو کی. انھوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے اور اساتذہ کی محنتوں نے اردو میں شعر و ادب کا اتنا سرمایہ جمع کردیا ہے جو دیگر زبانوں کے ادبی سرمایے سے کہیں زیادہ ہے. اصل میں شاعری سے لگاؤ انسانی فطرت کا خاصہ ہے خواہ کسی زبان کا ادب ہو شعر و شاعری سے خالی نہیں ہے۔
پروگرام کی شروعات میں اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے مہمانان کا استقبال کیا اور پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اردو اکادمی کے ذریعے ایک بار پھر صوبے کے نئے تخلیق کاروں کو اسٹیج فراہم کرنے کے لیے "تلاش جوہر” پروگرام کی شروعات کی گئی ہے. اس دفعہ اردو اکادمی نے کوشش کی ہے کہ صوبے کے سبھی شہروں، قصبوں اور گاؤوں سے تخلیق کاروں کی تلاش کی جائے. اس کے لیے صوبے کے ہر ایک ضلعے سے کوآرڈینیٹرس بنائے گئے ہیں جن کے ذریعے نئے تخلیق کاروں کی تلاش جاری ہے. اس طریقہ کار کے ذریعے پہلے مرحلے میں ضلع کوآرڈینیٹرس کے ذریعے تقریباً 300 شعری تخلیقات موصول ہوئی تھیں. موصول شدہ تخلیقات کے ذریعے تخلیق کاروں کے انتخاب کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کے ذریعے تقریباً 220 نئے تخلیق کاروں کو اگلے مرحلے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ آج اس مرحلے کی شروعات اندور سے ہورہی ہے. یہاں اندور اور اجین ڈویژن کے سبھی اضلاع سے منتخب تخلیق کاروں کے ذریعے فی البدیہہ مقابلہ ہورہا ہے. ڈاکٹر نصرت مہدی کے خطاب کے بعد فی البدیہہ مقابلہ کے حکم صاحبان عزیز انصاری اور حنیف دانش کے ذریعے دو طرحی مصرعے دیے گئے جو درج ذیل تھے:
1.شہروں سے کہیں بہتر جنگل کے نظارے ہیں
2. یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے
مندرجہ بالا مصرعوں پر نئے تخلیق کاروں کے ذریعے کہی گئی غزلوں پر حکم صاحبان کے متفقہ فیصلے سے برہانپور کے تاج محمد تاج کو اول، اجین کے مرزا جاوید بیگ کو دوم اور راج پور کے قادر حنفی کو سوم اعزازات سے نوازا گیا، وہیں کھنڈوہ کے نابینا شاعر اکبر تاج کو خصوصی اعزاز سے نوازا گیا. اس موقع پر نئے تخلیق کاروں کی رہنمائی کے لیے اندور کے بزرگ شعراء کے ذریعے کلام پیش کیا گیا. استاد شعراء میں رشید شادانی، ناصر اندوری، انور صادقی اور یوسف منصوری کے نام شامل ہیں. اس شعری نشست کی نظامت کے فرائض انجام دیے.
پروگرام کے آخر میں اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا. پروگرام کی نظامت کے فرائض ممتاز خان اور رضوان الدین فاروقی نے بحسن خوبی ادا کیے۔
جن شعراء نے اول، دوم اور سوم مقام حاصل کیا ان کے اشعار درج ذیل ہیں:
یوں تو ہر شے کو تونے جانا ہے
اپنے بارے میں جانتا کیا ہے
تاج محمد تاج
زرے ہیں ابھی لیکن آئے گی وہ ساعت بھی
افلاک پہ چمکیں گے ہم ایسے ستارے ہیں
مرزا جاوید بیگ
انجام سے بے پرواہ تدبیر کیے جانا
ہونا ہے وہی جو بھی قسمت کے اشارے ہیں
قادر حنفی