نئی دہلی:دہلی ہائی کورٹ نے دہلی یونیورسٹی کو حکم دیا کہ وہ فائنل ایئر کے انڈرگریجویٹ طلباء کا 14 ستمبر سے امتحانات شروع کرے اور ان معذور طلباء کے ٹھہرنے اور نقل و حمل کے طریق کار پر کام کرے جو کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے دہلی چھوڑ کر چکے گئے ہیں۔ عدالت نے ڈی یو سے کہا کہ وہ معذور طلباء کی تعداد معلوم کریں جو آن لائن اوپن بک ایگزام نہیں دے سکے اور جو جسمانی طور پر امتحان میں شرکت کریں گے۔ جسٹس ہما کوہلی اور جسٹس سبرامنیم پرساد کی بنچ نے کہاکہ آپ کو یہ معلوم کرنا ہوگا کہ معذور طلباء کہاں ہیں۔ انہیں سفر کے لیے معقول نوٹس دینا ہوگا ۔بنچ نے پوچھاکہ کیا یہ ممکن ہے کہ وہ جہاں بھی ہیںوہیں امتحان دے سکیں؟ ڈی یو کی طرف سے پیش ہوئے سینئر ایڈوکیٹ سچن دتہ نے کہا کہ اس سلسلے میں مخصوص ہدایات جاری کرنی ہو گی۔ درخواست گزاروں میں سے ایک نیشنل فیڈریشن آف بلائنڈس کی طرف سے پیش ہوئے سینئر ایڈووکیٹ ایس کے رنگٹا نے کہا کہ خصوصی حالات میں ریاست کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور معذور طلباء کو بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا، کیوں کہ ہاسٹل اب بھی بند ہے اور دہلی پہنچنے کے بعد وہ کہاں قیام کریں گے۔ اس کے ساتھ اس وقت نقل و حمل کے مناسب انتظامات بھی دستیاب نہیں ہیں۔عدالت نے کہاکہ دہلی یونیورسٹی کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ معذور طلباء کی تعداد کو معلوم کریں اور ان کے قیام اور نقل و حمل وغیرہ کے طریق کار پر کام کرے۔فائنل ایئر کے طلباء کے لیے آن لائن اوپن بک ایگزام 10 اگست سے شروع ہوا تھا اور 31 اگست کو اختتام پذیر ہوگا۔ شروع میں یونیورسٹی کے وکیل نے بتایا کہ آف لائن امتحان 20 ستمبر سے شروع کیا جائے گا۔اس پر عدالت نے آٹھ ستمبر سے امتحان کرانے کی تجویز دی۔ یونیورسٹی کی جانب سے پیش ہونے والے ایک اور وکیل مہندر روپل نے بتایا کہ امتحان شروع کرنے کے لئے انہیں 31 اگست سے کم از کم دو ہفتوں کا وقت درکار ہے۔ دیگر درخواست دہندگان کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل مانک ڈوگرا نے بتایا کہ ستمبر کے پہلے ہفتے میں طالب علم کو عارضی سند کی ضرورت ہوگی، کیوں کہ اس نے ایک نجی یونیورسٹی میں پوسٹ گریجویٹ کے لئے درخواست دی ہے۔
University of Delhi
ڈی یو 31 مئی تک بند:یونیورسٹی کے تمام ملازمین سے صحت سے متعلق ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کی اپیل
نئی دہلی:دہلی یونیورسٹی نے اپنے ملازمین سے اپیل کی ہے کہ اپنے فون میں صحت سے متعلقہ اپلی کیشن ڈاؤن لوڈکریں اور اعلان کیا کہ کووڈ 19 وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں توسیع کو دیکھتے ہوئے یونیورسٹی 31 مئی تک بند رہے گی۔یونیورسٹی نے 17 مئی کو جاری حکم میں کہا کہ اس دوران ای تعلیم عمل جاری رہے گی اور محکمہ اور کالج اپنی ویب سائٹ کے ذریعے طالب علموں کو اصل تعلیم مواد مہیا کرائیں گے۔حکم میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 وبا کو دیکھتے ہوئے یونیورسٹی 18 مئی سے مزید دو ہفتے کے لئے بند رہے گی،تمام ملازمین پر زور دیا جاتا ہے کہ اپنے موبائل فون میں صحت سے متعلق اپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کریں۔کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر روک لگانے کی خاطر جاری ملک بھر لاک ڈاؤن کو اتوار کو قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے 31 مئی تک بڑھا دیا ہے۔
دہلی یونیورسٹی میں ’ہندوستان میں عربی صحافت‘ کے موضوع پر دوروزہ قومی سمینار کاانعقاد
نئی دہلی:ہند-عرب تعلقات بہت قدیم ہیں، دونوں ممالک کے تعلقات کے استحکام میں عربی صحافت نے اہم رول ادا کیاہے۔ کوئی بھی عربی زبان و ادب اور صحافت کا مورخ ہندوستانی کی عربی صحافت کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔ ہندوستانی علما وادبا نے نہ صرف رسمی طور پر عربی اخبار ورسائل جاری کیے بلکہ اپنے اسلوب بیان اور طرز تحریر کا عربوں سے بھی اعتراف کروایا۔ان خیالات کا اظہار انڈیا عرب کلچرل سینٹر کے اعزازی ڈائریکٹر پروفیسر محمد ایوب تاج الدین ندوی نے کیا، وہ شعبہئ عربی دہلی یونیورسٹی کے زیر اہتمام قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے مالی تعاون سے شعبہئ عربی ڈی یو میں منعقدہ دوروزہ قومی سمینار کی افتتاحی تقریب میں کلیدی خطبہ پیش کررہے تھے۔انھوں نے ہندوستان میں عربی صحافت کی سلسلہ وار تاریخ بیان کرتے ہوئے یہاں سے شائع ہونے والے عربی رسائل وجرائد کا احاطہ کیا۔قابل ذکر ہے کہ موصوف ہندوستان میں عربی صحافت پر ایکسپرٹ کی حیثیت رکھتے ہیں،حال ہی میں ہندوستان میں عربی صحافت پر ان کی ضخیم کتاب ریاض سعودی عرب سے شائع ہوئی ہے۔پروفیسر ندوی نے کہاکہ آج بھی ہندوستان کے مختلف مقامات سے عربی رسائل و جرائد شائع ہو رہے ہیں۔ جس سے ہندوستان میں عربی زبان میں صحافت اور اس ملک کے لوگوں کی عربی زبان سے دلچسپی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔اس تقریب کی صدارت پروفیسر شفیق احمد خان ندوی، سابق صدر شعبہئ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کی، نظامت شعبہئ عربی ڈی یو کے استاذاور سمینار کے کنوینر ڈاکٹر مجیب اختر نے کی۔موضوع کا تعارف پروفیسر محمد نعمان خان صدر شعبہئ عربی ڈی یونے کرایا، کلمات تشکر شعبہ کے استاذ ڈاکٹر اصغر محمود نے ادا کیے۔دریں اثنا پروفیسر خورشید فارق میموریل لکچر سیریز کامجموعہ جسے پروفیسر محمد نعمان خان نے ترتیب دی ہے،اس کی رسم اجرا بھی انجام پائی۔اس موقع پر شعبہئ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اساتذہ ڈاکٹر فوزان احمد، ڈاکٹر آفتاب احمد، جے این یو سے پروفیسر رضوان الرحمن، پروفیسر مجیب الرحمن، ڈاکٹر محمد اجمل قاسمی، ذاکر حسین دہلی کالج کے اساتذہ ڈاکٹر محمود فیاض ہاشمی، ڈاکٹر ظفیرالدین، ڈاکٹر عبد الملک، پروفیسر خورشید احمد فارق مرحوم کی صاحبزادی ڈاکٹر فرند فارق، لکھنؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹر محمد سبحان خان، ڈاکٹر محمد طارق، دیوان عبد الغنی کالج بنگال کے ڈاکٹر منیر الاسلام، افلو حیدرآباد کے پروفیسر محمد اقبال حسین، الٰہ آباد یونیورسٹی کے ڈاکٹر محمود حافظ عبد الرب مرزاکے علاوہ شعبہ کے اساتذہ پرفیسرولی اختر، ڈاکٹر سید حسنین اختر، ڈاکٹر محمد اکرم، ڈاکٹر جسیم الدین، آصف اقبال کے علاوہ شعبہ کے ریسرچ اسکالرس،طلبہ وطالبات موجود تھے۔افتتاحی تقریب کے بعد پہلی اکادمی نشست میں پروفیسر مجیب الرحمن،جے این یو، پروفیسر محمداقبال حسین ندوی، ڈاکٹر محمد سلیم، ڈاکٹر محمد آفتاب، ڈاکٹر محمود عبد الرب مرزا او رڈاکٹر محمد طارق نے مقالات پیش کیے۔