نئی دہلی:عام آدمی پارٹی (آپ) کے معطل کونسلر طاہر حسین پر دہلی فسادات کولے کر پولیس نے دھماکہ خیز دعوے کئے ہیں۔ پولیس کے مطابق حسین نے بتایا کہ وہ ہندوؤں کو سبق سکھانا چاہتے تھے۔ دہلی پولیس نے کہا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے موقع پر کچھ بڑا کرنا چاہتے تھے۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہروں کے دوران فروری کے مہینے میں اس فساد میں بہت سارے افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ دہلی پولیس نے پوچھ گچھ کی بنیاد پر طاہر کا اعتراف جرم جاری کیا ہے۔دہلی پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے ذریعہ طاہر کے اعتراف جرم میں کہا گیا ہے کہ وہ ہندوؤں کو سبق سکھانا چاہتے تھے۔ دہلی پولیس کے دعوے کے مطابق انہوں نے کہا کہ وہ اپنی سیاسی طاقت اور پیسہ کافروں کو سبق سکھانے کے لئے استعمال کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد کا ماسٹر مائنڈ تھا۔حسین نے پولیس کو بتایا کہ ٹرمپ کے سفر کے دوران لوگوں نے سی اے اے کے خلاف سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی تھی۔ جس کے بارے میں خالد سیفی نے مجھے بتایا اور میری تیاریوں کو تیز کرنے کے لئے بھی کہا،تیزاب کا انتظام کرنے کو بھی کہا۔معطل عام آدمی پارٹی (آپ) کے کونسلر نے بتایا کہ سیفی کی تجویز کے بعد انہوں نے اپنی تیاریوں میں بھی تیزی لائی ہے۔ حسین نے بتایا کہ اس نے دوگنی قیمت پر خالی بوتلیں خریدنا شروع کردی۔ اس نے پولیس کو بتایاکہ میں نے کباڑیوں سے کہا کہ وہ ان کی چھت اور بالکونی صاف کرنے کے نام پر تیزاب کا بندوبست کریں اور انھیں بوتلوں اور پلاسٹک کے بہت سے کین خریدا تھا اور گھر کے ایک کمرے میں محفوظ کیا تھا۔دہلی فسادات کی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ حسین نے تیزاب، پٹرول، ڈیزل اور پتھروں کی ایک بڑی مقدار اپنی چھت پر جمع کردی تھی۔ فسادات میں استعمال کیلئے اس نے اپنی پستول بھی تھانے سے لیا تھا۔حسین نے پولیس کو بتایاکہ اپنے منصوبے کے تحت، 24 فروری کو ہم نے متعدد افراد کو بلایا اور بتایا کہ پتھر، پٹرول بم اور تیزاب کی بوتلیں کیسے پھینکیں، میں نے اپنے کنبے کو دوسری جگہ منتقل کردیا، 24 فروری 2020 کو تقریبا 1.30 بجے ہم نے پتھراؤ کرنا شروع کیا۔
Tahir Husain
نئی دہلی:دہلی فسادات کے ملزم اور عام آدمی پارٹی کے سابق کونسلر طاہر حسین کی ضمانت کی درخواست دہلی کی سیشن عدالت نے خارج کردی ہے۔ طاہر حسین نے دہلی کی کڑکڑ ڈوما عدالت میں ضمانت کے لئے درخواست دی تھی لیکن عدالت نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔عدالت نے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ شمال مشرقی دہلی فسادات کے پیچھے گہری سازش رچی گئی ہے۔ اس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ اس بات پر بہت سارے ثبوت موجود ہیں کہ ملزم اس موقع پر موجود تھا، اور وہ ایک خاص برادری کے لوگوں کو اکسا رہا تھا۔ عدالت نے کہا کہ حالانکہ تشدد کے لئے اپنے ہاتھ اور مکوں کا استعمال نہیں کیا بلکہ اس نے فساد یوں کا استعمال انسانی ہتھیار کے طور پر کیا جو اس کے اکساوے میں آکر کسی کا قتل کرسکتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ شمال مشرقی دہلی میں منظم طریقے سے اورایک سازش کے طور پر تشددکیا گیا تھا۔ اس تشدد میں ملزم کی شمولیت کی تحقیقات کی جارہی ہے۔
دہلی فسادات:معطل آپ نسلر طاہر حسین کے دو ملازمین نے مالک کے خلاف گواہی دی
نئی دہلی:شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد کیس کے دو اہم گواہوں نے آپ کے معطل کونسلر طاہر حسین کے ساتھ کام کرتے تھے اورانہوں نے 24 فروری کو ہنگامہ شروع ہونے سے پہلے حسین کئی لوگوں سے انتہائی خفیہ طریقے تھے بات کرتے دیکھا تھا۔ دہلی پولیس نے یہ بات یہاں کی ایک عدالت میں دائر چارج شیٹ میں کہی۔گریش پال اور راہل کسانا نے پولیس کودئے اپنے بیانات میں کہا کہ 24 فروری کو وہ کھجوری خاص کے علاقے میں حسین کے دفتر میں موجود تھے۔دوپہر کو اس نے طاہر حسین کے گھر کے نچلے حصے میں بہت سارے لوگوں کو جمع ہوتے دیکھا اور وہ ان سے انتہائی خفیہ انداز میں بات کر رہا تھا اور شاہ عالم، ارشاد عابد، ارشاد پردھان، راشد اور شاداب کو وہاں نامعلوم افراد کے ساتھ وہاں موجود تھے۔اس میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے ان دونوں کو اہم گواہ بنایاہے۔یہ دونوں باہر ہجوم کی آواز سن کر اور دفتر میں تناؤ کااندازہ کرتے ہوئے وہاں سے چلے گئے تھے۔دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے گذشتہ ماہ چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ پون سنگھ راجاوت کے سامنے حسین اور 14 دیگر افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ استغاثہ کے گواہ راجبیر سنگھ یادو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہجوم نے اس کی دوست کی بیٹی کی شادی کے لئے تیار شدہ کھانا برباد کردیا تھا اور ملزم ریاضت علی نے اس سے 62 ہزار روپے لوٹ لئے تھے۔. یادو حسین کے گھر کے قریب پارکنگ میں شادی کی تیاریوں کو دیکھ رہا تھا۔مزیدکہا کہ ملزم شاہ عالم بہت سارے دیگر افراد کے ساتھ علی کے ساتھ موجود تھا اور فسادات میں ملوث بھیڑ میں حسین بھی شامل تھا۔ استغاثہ کے ایک اور گواہ نے بتایا کہ حسین اپنے گھر کی چھت پر موجود تھا اور پتھر پھینک رہا تھا اور اپنے ساتھ موجود افراد کو ہدایت دے رہا تھا جو پارکنگ کی طرف پتھر اور پیٹرول بم پھینک رہے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ تفتیش کے دوران نجی اور سرکاری کیمروں سے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج لینے کی کوشش کی گئی لیکن کوئی ویڈیو نہیں ملی کیونکہ آس پاس سی سی ٹی وی نہیں تھا۔حسین کے ہمراہ 14 دیگر افراد پر بھی تعزیرات ہند کی مختلف شقوں کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
نئی دہلی:عام آدمی پارٹی کے ممبر اسمبلی امانت اللہ خان نے دہلی تشدد میں ملزم بنائے گئے کونسلر طاہر حسین کی گرفتاری پراہم سوال اٹھایاہے۔۔امانت اللہ خان نے طاہر کی گرفتاری پرکہاہے کہ وہ (طاہر حسین) صرف اس بات کی سزا کاٹ رہے ہیں کہ وہ ایک مسلمان ہیں۔ شاید آج ہندوستان میں سب سے بڑا گناہ مسلم ہوناہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آنے والے وقت میں یہ ثابت کر دیا جائے کہ دہلی کاتشددطاہر حسین نے کرایا ہے۔دوسری طرف کپل مشرا،انوراگ ٹھاکراورپرویش ورماپراب تک کیس درج نہ ہونابھی سوال کاباعث ہے ۔جب کہ دہلی ہائی کورٹ نے جلدکیس درج کرنے کاحکم دیاتھالیکن راتوں رات جج کاتبادلہ کر دیاگیاجس کے بعدپور ے ملک میں اہم سوال اٹھ رہے ہیں۔دریں اثنا، دہلی پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عام آدمی پارٹی کے معطل کونسلر طاہر حسین کی لائسنسی پسٹل اور بہت کارتوس ضبط کیے گئے ہیں۔ پستول کو فارنسک جانچ کے لیے بھیج دیا گیا ہے، جس سے پتہ چل سکے کہ اس پستول سے فائر ہوا تھا یا نہیں. موبائل بھی برآمد کیا گیا ہے۔پولیس نے طاہرکے خلاف مقدمہ درج کیاہے۔ حالانکہ یہ ثبوت کتنے صحیح ہیں، اس کا فیصلہ عدالت میں ہوگا۔