اس وقت پالتو گودی میڈیا قلم فروش، بکاؤ، بے ضمیر، سرکاری جانب دار بنا ہوا ہیے۔بھگتوں کے ذریعہ پورے ملک میں پھیلا آئی ٹی سیل پوری قوت، ٹکنالوجی، وسائل،افرادی قوت،جوش وخروش اور ایک مقصد حاصل کرنے کے لیے کام میں جٹا ہوا ہے ۔ ایسے میں آج سوشل میڈیا کذبو افترا کے مقابلے سچ کہنے کا پلیٹ فارم بن سکتا ہے۔ یہ ایک امانت اور ضمیر کی عدالت ہے۔
(1) آج سوشل میڈیا کا صحیح استعمال باطل کے نظام استبداد کے مقابلے میں ایک محتسب بن کر ابھرے گا۔ جھوٹ کا پول کھولنے میں مدد گاراور حق کا علم بردارہوگا۔ گودی میڈیا کے مد مقابل ایک زبردست چیلینج بن کر ابھرے گا۔
(2) مظلوموں کی درد انگیز خبریں، ماب لنچنگ، فسادات کی کیمرے میں قید تصویریں ان کی بے گناہی کا ثبوت دیں گی۔
(3) کی بورڈ پر انگلی کےایک اشارے پر مفت اور فوراً بہت مفید اور ضروری معلومات مل سکتی ہیں۔
(4) بات پہنچانے کے بے شمار ذرائع میں سے سریع الحرکت اور بلا خرچ، سب کی مٹھی میں موجود ہے۔
(5) دعوت و تبلیغ کا بہترین ذریعہ اور پیغامبر ہے۔ تعلقات بنا کر کم خرچ میں اپنی بات پہنچانے اور اصلاح پر ابھارنے اور ذہن سازی کا آسان طریقہ بھی ہے۔
(6) یہ بات باون تولے پاؤ رتی سچ ہے کہ اس کا صحیح استعمال آپ کی شناخت بناتا ہے۔
(7) اس کے استعمال میں احتیاط کی بھی ضرورت ہے۔ آپ کی ایک غلط ترسیل دلوں میں نفرت اور اسلام سے دوری و بغض کا سبب بھی بن سکتی ہےاور مسلمانو ں کی غلط تصویر بھی پیش کر سکتی ہے۔ اسی طرح بکاؤ میڈیا کو چٹپٹا مسالہ بھی فراہم کرسکتی ہے۔
(8) بےمقصد، بے ہودہ، فحش ناچ گانے، لطیفے،ٹک ٹاک، سطحی باتیں، مذاق اور جھوٹی خبریں پھیلانا خود کا اور دوسروں کا وقت ضائع کرنااور اپنے آپ کو مشکوک بناناہے۔ اس سے بچیے۔
(9) کسی کی ترسیل پر بھونڈی تنقیص ،غیر شائستہ تنقید سے پہلے اچھی طرح اپنی رائے اور اظہار کے لہجے کو پرکھ لیجیے۔
تنقید لغزشوں پہ ضروری تو ہیے مگر
لیکن رہے خیال کہ لہجہ برا نہ ہو
دلائل، مثبت رویہ اور اصلاح ذات کو اصل بنیاد بنائیے۔
مایوسی، کم حوصلگی، ڈپریشن، کے بجائے عزم وحوصلہ، جرات اور پر امیدی کو مشعل راہ بنائیے۔
(10) سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال حق کی ترجمانی، حق کی طرف داری ،عدل وانصاف، سیاسی شعور، ملی بیداری، صالح فکر و نظر، اخلاقی قدروں کو رواج دینے، تعلیمی مسابقت پرابھارنے،صحت وتندرستی کے اصول اپنانے، جاگنے اور جگانے،اظہار حق اور خیر پر ابھارنے اور منکر سے روکنے کے لیے کریں۔
آپ کا واٹس ایپ گروپ،ٹوئٹر، فیس بک، پرائیویٹ نیوز پورٹل، یوٹیوب چینل ،انسٹاگرام،ٹیلیگرام پر راہنمایانہ ،(لیڈنگ)اور قائدانہ رول ادا کرسکے گا۔ اگر دس لاکھ گروپ صحیح سمت میں جدوجہد کریں تو تعمیری نتائج ظاہر ہوں گے۔بیداری کی لہر اٹھے گی، اصلاح کا کام ہوگا، ایک متبادل نیٹ ورک کھڑا ہوگا۔ روزگار کے مواقع، تعلیم، صحت عامہ، ملّی اور دینی سرگرمیوں ،مدارس و مساجد کے خطا بات اور اجتماعی کاموں اور ضرورت سے بیک وقت پورے ملک میں واقفیت ہوگی۔ اصلا ح معاشرے کے کاموں میں مدد گار ثابت ہوگا۔
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں)