جے پور:منگل کو اسپیکرکے نوٹس کے خلاف سچن پائلٹ کیمپ کی درخواست پر ہائی کورٹ میں سماعت مکمل ہوگئی۔ عدالت نے اب فیصلہ3 دن کے لیے محفوظ کرلیا ہے۔ اب فیصلہ 24 جولائی کو آئے گا۔ تب تک اسپیکر 19 ایم ایل اے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکیں گے۔سچن گروپ نے کہاہے کہ اسمبلی اسپیکر نے اراکین اسمبلی کو جواب دینے کے لیے صرف 3 دن کاوقت دیاجب کہ 7 دن کا وقت دیناچاہیے۔تھا۔ انہیں اتنی جلدی کیوں تھی؟ معطلی کا قانون اس لیے نافذ کیا گیا تاکہ کوئی فریق تبدیل نہ ہو۔ہائی کورٹ کے اختیارات کو نہیں روکا جاسکتا۔ عدالت کو کیس کی سماعت کا حق ہے۔ ہر معاملے پر مختلف دلائل کے ساتھ سلوک کیا جانا چاہیے۔اس نے کہاہے کہ نوٹس شکایت کے دن بھیجاگیاتھا۔ نوٹس جاری کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ نوٹس میں وہ سب لکھا گیا ہے جو کچھ شکایت کنندہ کی شکایت میں تھا۔بی ایس پی کے ممبران اسمبلی کو کانگریس میں لانے کے لیے کی جانے والی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
Rajasthan Government
نئی دہلی:کانگریس کی قیادت والی راجستھان حکومت نے پیر کو شہریت ترمیمی قانون کی آئینی حیثیت کوچیلنج دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی دائرکی ہے۔ راجستھان حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون سے آئین میں دیے گئے برابری کے حقوق اورجینے کے حق جیسے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔کیرالہ کے بعد راجستھان دوسری ریاست ہے جس نے شہریت ترمیمی قانون کی آئینی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 131 کا سہارا لے کر عدالت میں کیس دائرکیاہے۔ اس دفعہ کے تحت مرکز سے تنازعہ ہونے کی صورت میں ریاست براہ ِراست عدالت میں معاملہ دائرکرسکتی ہے۔ریاستی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون کو آئین کی دفعات کے الگ اعلان کرنے کی درخواست کی ہے۔شہریت ترمیمی قانون، 2019 میں انتظام ہے کہ افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان میں مذہبی ظلم وستم کی وجہ سے 31 دسمبر، 2014 تک ہندوستان آئے اقلیتی ہندو، سکھ، بدھ مت، عیسائی، جین اور پارسی کمیونٹی کے اراکین کو بھارت کی شہریت دینے کا قانون ہے۔ اس قانون کی آئینی قانونی حیثیت کو چیلنج دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں اب تک 160 سے زائد عرضیاں دائرکی جا چکی ہیں۔