نئی دہلی:NEET اور JEE امتحانات کے حوالے سے طلبہ مسلسل مطالبات کررہے ہیں۔اپوزیشن جماعتیں حکومت سے سوالات پوچھ رہی ہیں۔ بہت ساری جماعتوں کے لیڈران حکومت سے یہ امتحان روکنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے NEET اور JEE امتحانات کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی اور امتحان کے انعقادکے لیے گرین سگنل دے دیاہے۔جبکہ طلبہ کرونا کے بحران کے سبب امتحان ملتوی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اپنی آواز بلند کرتے ہوئے کانگریس نے حکومت سے اس فیصلے پر غور کرنے کی اپیل کی ہے۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکاگاندھی نے اتوارکے روزٹویٹ کیااوراس پرسوچنے کوکہاہے۔پرینکاگاندھی نے ٹوئیٹ میں لکھاہے کہ کوروناکے حوالے سے ملک میں حالات ابھی معمول پرنہیں آئے ہیں۔ ایسی صورت حال میں، اگر NEET اور JEE امتحانات دینے والے طلباء اوران کے والدین نے کچھ تشویش کا اظہار کیا ہے، تو حکومت ہند اور امتحان لینے والے اداروں کو اس پرمناسب طورپرغورکرناچاہیے۔پرینکاگاندھی نے اسے سوشل میڈیا پرستیہ گرہ مہم کا نام دیا ہے۔اس سے قبل راہل گاندھی نے بھی اسی طرح کامطالبہ اٹھایا تھا۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھاہے کہ آج ہمارے لاکھوں طلباء حکومت کو کچھ کہہ رہے ہیں۔انہیں NEET، JEE امتحان کے بارے میں سنا جاناچاہیے اورحکومت کوبامقصدحل تلاش کرناچاہیے۔ مرکزی حکومت کو NEET، JEE امتحان کے بارے میں طلباء کے ذہنوں کو سننا چاہیے اور ایک معنی خیزحل تلاش کرناچاہیے۔JEE اور NEET امتحان کے معاملے پر 25 اگست کے بعددومیٹنگ ہونی ہے۔وزیرتعلیم اس میٹنگ کااہتمام کریں گے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ وزارت تعلیم امتحان ملتوی کرسکتی ہے۔ ایسا فیصلہ کوروناوائرس کے انفیکشن کے پیش نظرلیاجاسکتا ہے۔ تاہم نیشنل ٹیسٹ ایجنسی (این ٹی اے) نے امتحانی مراکزکی فہرست اورامتحان کے لیے ضروری رہنمااصول جاری کردیئے ہیں۔
Priyanka gandhi
ملک کی آواز کودبانے کے خلاف کھڑا ہونا ہی نیتاجی کو سچی خراج تحسین:پرینکا گاندھی
نئی دہلی:کانگریس کی جنرل سکریٹری اور اتر پردیش کی انچارج پرینکا گاندھی نے اشاروں میں مودی سرکار کو نشانہ بنایا۔ آزاد ہند فوج کے بانی اور قومی رہنما نیتا جی سبھاش چندر بوس کو یاد کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ آج قوم کی آواز کو دبانے کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہونا ہی انہیں ایک حقیقی خراج تحسین ہوگی۔پرینکا گاندھی نے کہاکہ ہمارے ہیرو سبھاش چندر بوس نے ایک آزاد اور خود مختار ہندوستان کے لئے لڑے تھے، جس کی مضبوط جمہوریت ہر انسان کے اظہار کی حفاظت کرے گی۔ آج ملک کی آواز کو دبانے کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہونا ان کے لئے سچی خراج تحسین ہوگی۔ نیتا جی سبھاش چندر بوس 23 جنوری 1897 کو پیدا ہوئے تھے۔ جسے نیتا جی کے نام سے مشہور اس محب وطن نے انگریزوں زیر کردیا تھا۔ ان کی موت کی حقیقت کے بارے میں جاننے کے لیے کچھ سال قبل سائک سین نامی شخص نے آر ٹی آئی داخل کی تھی اس پر وزارت داخلہ نے جوابات دئیے تھے۔وزارت داخلہ کے جواب کے مطابق نیتا جی کا 18 اگست 1945 کو انتقال ہوگیا۔ ہوائی جہاز کے حادثے میں اس کی موت ہوگئی۔ تاہم سبھاش چندر بوس کا کنبہ ہندوستانی حکومت کی اس بات سے بہت ناراض ہے اور اسے غیر ذمہ دارانہ فعل قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت اس طرح کیسے جواب دے سکتی ہے، جبکہ معاملہ ابھی حل نہیں ہوا ہے۔
مہینے بھر سے جاری راجستھان سرکار گرانے کی بی جے پی کی سازش کو کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے دس اگست کو ایک ہی جھٹکے میں ناکام کردیا۔ پرینکا نے گہلوت سے ناراض چل رہے سچن پائلٹ کی راہل گاندھی کے ساتھ لمبی میٹنگ کرائی تو پارٹی صدر سونیا گاندھی سے فون پر بات کرا کر یہ طئے کرادیا کہ سچن کو پارٹی میں پوری عزت اور ان کی شخصیت کے مطابق اہمیت دی جائے گی۔ پارٹی صدر سونیاگاندھی نے سچن کی شکائتوں پر غور کرکے انہیں حل کرنے کے لئے احمد پٹیل، پرینکا گاندھی واڈرا اور کے سی وینوگوپال تین ممبران کی کمیٹی بنائی تو دیر شام پارٹی کے وار روم میں اس کمیٹی کی لمبی میٹنگ بھی ہوگئی۔سچن نے کہا کہ سوال کسی عہدے کا نہیں ہے۔ پارٹی اگر کسی کو کوئی عہدہ دیتی ہے تو واپس بھی لے سکتی ہے۔ سوال تو احترام کا ہے۔
تیرہ اگست کو وزیراعلیٰ گہلوت کے گھر پر کانگریسی ممبران اسمبلی کی میٹنگ ہوئی جس میں گہلوت اور سچن پائلٹ گرم جوشی سے ملتے نظر آئے۔ پارٹی نے ان دو ممبران اسمبلی بھنور لال شرما اور شیویندر کی معطلی کا حکم بھی واپس لے لیا۔ ایک نیا ڈیولپمنٹ یہ ہوا کہ بی جے پی نے گہلوت سے سرکار کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اسمبلی میں لانے کا اعلان کردیا۔ جبکہ گہلوت کوسوا سو ممبران کی حمائت حاصل ہے، انہیں کوئی خطرہ نہیں ہے۔
جس طرح پرینکا اور راہل گاندھی نے اپنائیت کے ساتھ ان سے بات کی ان کی شکائتیں سنیں اور سونیا گاندھی نے بھی اپنا آشیرواد دیا اس سے انہیں اس بات کا پختہ یقین ہوگیا ہے کہ پارٹی ان کا احترام کم نہیں ہونے دے گی اور نہ ہی کسی معاملے میں ان کی توہین ہی ہوگی۔ اتنا تو طئے مانا جارہا ہے کہ اشوک گہلوت ہی فی الحال راجستھان کے وزیراعلیٰ بنے رہیں گے۔ سچن پائلٹ کی اب نائب وزیراعلیٰ اور پارٹی کے ریاستی صدر کے عہدے پر واپسی نہیں ہوگی۔ انہیں آل انڈیا کانگریس کمیٹی میں کوئی ذمہ داری دی جاسکتی ہے۔ سچن کو پہلے مرحلے میں کامیابی ملتی بھی نظرآئی ہے۔ انہیں گہلوت کے ساتھ ساتھ آل انڈیا کانگریس کمیٹی میں راجستھان کے انچارج جنرل سکریٹری اونیش پانڈےسے بھی کافی شکائتیں تھیں۔ ان کے مسئلے پر غور کرنے کے لئے احمد پٹیل کی قیادت میں جو کمیٹی بنی اس میں جنرل سکریٹری انچارج کو شامل نہیں کیا گیا۔ کمیٹی کے علاوہ سچن کی واپسی کی پور ی قواعد سے ہی انہیں الگ رکھا گیا۔ اس بات کے پورے امکان ہیں کہ سچن کو دہلی بلائے جانے کے ساتھ ہی ا ن کی چھٹی بھی کردی جائے۔ دہلی میں ہوئی سرگرمیوں کے بعد سچن کے ساتھ گرو گرام کے نزدیک ہریانہ سرکار کی گروگرام کے نزدیک ہریانہ سرکار کی میزبانی میں ایک ریسارٹ میں مہینے بھر سےرہ رہے کانگریس کے سبھی ممبران اسمبلی راجستھان واپس پہونچ گئے۔
پرینکا گاندھی واڈرا کی حکمت عملی کامیاب ہوئی گہلوت سرکار کابحران ختم ہوا تو بی جے پی کے وہ لیڈران اور زیادہ بوکھلا سے گئے جنہیں امید تھی کہ سچن کی مدد کے علاوہ کانگریس میں پچھلے سال شامل ہوئے سبھی چھ ممبران اسمبلی کے کانگریس میں ضم کو عدالت سے خارج کراکر وہ گہلوت سرکار گروا دیں گے۔ سینئر بی جے پی لیڈر اور اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن گلاب چند کٹاریا سے سچن کی واپسی برداشت نہیں ہوئی انہوں نے کھسیاہٹ بھرے انداز میں کہا کہ کانگریس کا یہ اتحاد صرف دکھاوا ہے۔ آج نہیں تو کل اس سرکار کو جانا ہی ہے۔ کٹاریا کچھ کہیں حقیقت یہ ہے کہ اپنی سرکار بچانے کی قواعد کے دوران اشوک گہلوت نے بی جے پی میں ہی سیندھ لگا دی ہے۔ پارٹی ممبران اسمبلی کے ٹوٹنے کا خطرہ بھانپ کر بی جے پی نے اپنے ممبران اسمبلی کو راجستھان سے گجرات لے جا کر چھپانے کی کوشش کی تو گجرات جانے کے لئے پارٹی کے بہتّر میںسے صرف بیس ہی آئے جنہیں اسپیشل چارٹرڈ سے گجرات بھیج دیا گیا۔ خبر ہے کہ باقی باون ممبران اسمبلی سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے سندھیا کے نزدیکی ہیں جو ہر حال میں وسندھرا کی ہدائت پر عمل کرتے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ جو بیس ایم ایل اے گجرات بھیجے گئے ہیں ان کے لئے کہا جاتا ہے کہ اشوک انہیں کو توڑنے کی کوشش میں ہیں۔ مطلب یہ کہ بی جے پی نے جو آگ کانگریس میں لگائی تھی اس کا اثر کانگریس پر تو پڑا نہیں اس آگ کی تپش میں بی جے پی خود ہی آگئی ہے۔ یہ تپش کیا رخ اختیار کرے گی ابھی کچھ کہنا مشکل ہے۔
سچن اور ان کے ساتھ گئے سبھی اٹھارہ ممبران اسمبلی وپس آئے تو گہلوت گروپ کے ممبران اسمبلی نے ان کے خلاف ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے نعرے بازی کی اور کہا کہ ان لوگوں نے سرکار گرانے کی سازش کی اس لئے انہیں سزا ملنی چاہئے۔ لیکن گہلوت اور پارٹی کے کچھ سینئر ممبران نےانہیں یہ کہہ کر خاموش کرایا کہ سب اپنے ہیں، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں۔ وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ جو ہوا سو ہوا، اب ہم سب کو ’بھولو اور معاف کرو‘ کے راستے پر چلنا چاہئے۔ ایک دوسرے کے خلاف نفرت اور بغض کا جذبہ رکھ کر آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔
سچن پائلٹ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے چھ سال تک ریاست کے کونے کونے میں محنت کرکے پارٹی کو کھڑا کیا جن لوگوں نے پارٹی کھڑی کرنے کے کام میں لاٹھی ڈنڈے کھائے، وہ احترام کے حق دار تو ہیں ہی ہمارا عتراض انہیں کواحترام دلانے کے لئے تھا۔ اس سوال پر کہ گہلوت نے انہیں نکمہ، دھوکہ باز اور غذار تک کہا، اب وہ انہی گہلوت کے ساتھ پارٹی میں کیسے رہیں گے۔ اس پر سچن کا جواب تھا کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ سخت باتوں کا جواب سخت باتوں سے یا گالی کا جواب گالی سے دیا جائے۔ ہماری پرورش جس انداز سے ہوئی ہے ہم عمر میں اپنے سے بڑے لوگوں کے لئے غیر مہذب زبان کا استعمال نہیں کرسکتے۔ ایک ٹی وی چینل کے رپورٹر نے جب یہ سوال کیا کہ آپ میں اتنی قوت برداشت کیسے ہے اس پر انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے والدین کا دیا ہوا ہے۔ اس میں ہمارا کچھ نہیں ہے۔
سچن پائلٹ نے پھر دہرایا کہ ان کا بی جے پی میں جانے کا تو کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا، کیا وہ اپنی علاقائی پارٹی بنا سکتے ہیں اس پر ان کا جواب تھا بالکل نہیں، مجھے اتنی کم عمر میں پارٹی نے بہت کچھ دیا ہے ، میں لوک سبھا میں رہا، مجھے مرکز میں وزیر بنایا گیا، راجستھان جیسی بڑی ریاست کا ریاستی صدر اور نائب وزیراعلیٰ بنایا گیا۔ ایسی پارٹی کو چھوڑ کر الگ پارٹی بنانے کا کیا جواز ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پارٹی اعلیٰ کمان یعنی سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی سے پوری عزت، احترام اور محبت ملی اس کے لئے وہ ان کے شکر گزار ہیں۔ مستقبل میں وہ کیا کریں گے اس سوال پر انہوں نے کہا کہ پارٹی انہیںجو ذمہ داری سونپے گی اسے وہ پوری کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں)
نئی دہلی:کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکاگاندھی واڈرانے اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ڈاکٹر کفیل خان کے بارے میں ایک خط لکھا ہے ۔ اس خط میں کانگریس کی لیڈرنے کفیل کے انصاف حاصل کرنے میں ان کی مکمل مددکرنے کی درخواست کی ہے۔ پرینکاگاندھی نے اپنے خط میں لکھاہے کہ وزیراعلیٰ اس خط کے ذریعے میں ڈاکٹر کفیل خان کا معاملہ آپ کے سامنے لاناچاہتی ہوں۔ انہوں نے اب تک 450 دن سے زیادہ جیل میں گزارے ہیں۔ ڈاکٹرکفیل نے مشکل حالات میں لوگوں کی بے لوث خدمت کی ہے۔ انہوں نے اپنے خط میں مزیدلکھاہے کہ مجھے امیدہے کہ آپ ڈاکٹر کفیل کے معاملے پرسنجیدگی کامظاہرہ کریں گے۔مجھے امید ہے کہ گروگورکھ ناتھ جی کایہ حق آپ کو میری درخواست کو قبول کرنے کی ترغیب دے گا۔انہوں نے اس پیغام کے ساتھ خط ختم کیا ہے جس کامطلب ہے کہ کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کریں ۔واضح رہے کہ اگست 2017 میں ، جب ڈاکٹر کفیل گورکھپور اسپتال میں ڈیوٹی پر تھے ، اچانک آکسیجن کی سپلائی ضائع ہوگئی اورآئی سی یوڈیپارٹمنٹ میں داخل کئی نومولود بچے اور بچے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس وقت ڈاکٹر کفیل نے باہر سے آکسیجن سلنڈر کا انتظار کرکے بچوں کو بچانے کی پوری کوشش کی۔ میڈیا کے ذریعہ ان کے کام کی بھرپور تعریف کی گئی۔
صحافی پر قاتلانہ حملہ،جنگل راج میں عام آدمی کیسے محفوظ محسوس کرے گا؟:پرینکا گاندھی
نئی دہلی:دہلی سے ملحقہ غازی آباد میں صحافی وکرم جوشی کو گولی مارنے کا معاملہ سیاسی رنگ لے رہا ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری اور اترپردیش انچارج پرینکا گاندھی نے کہا کہ ایک صحافی کو اس لئے گولی مار دی گئی کہ اس نے بھانجی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تحریر پولیس کو دے دی تھی۔ عام آدمی خود کو کیسے محفوظ محسوس کرے گا؟پرینکا گاندھی نے کہا کہ غازی آباد این سی آر میں ہے۔ یہاں نظم ونسق کا یہ حال ہے اس سے لیے آپ پورے یوپی میں نظم ونسق کا اندازہ لگا لیجیے۔ ایک صحافی کو اس لئے گولی مار دی گئی کہ اس نے بھانجی سے بدتمیزی کرنے پر پولیس کو تحیر دی تھی ۔ اس جنگل راج میں کوئی عام آدمی کیسے خود کو محفوظ محسوس کرے گا؟غازی آباد کے وجے نگر علاقے میں پیر کی شام کچھ نامعلوم شرپسندوں نے صحافی وکرم جوشی پر حملہ کیا۔ وکرم جوشی اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ موٹرسائیکل سے جارہے تھے۔ اسی وقت شرپسندوں نے اسے گھیر لیا اور اسے گولی مار دی۔ اس معاملے میں پانچ ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔کچھ دن پہلے وکرم جوشی نے پولیس اسٹیشن وجے نگر میں تحریر دی تھی جس میں انہوں نے بتایا تھاکہ کچھ لڑکوں نے ان کی بھانجی کے ساتھ بدسلوکی کی، انہوں نے بھی اس کی مخالفت بھی کی جس کے نتیجے میں پیر کی شام جب وکرم جوشی کہیں جارہے تھے تو ان شرپسندوں نے آکر اس پر حملہ کیا اور گولی مار دی۔
وکاس دوبےمعاملے پرینکا گاندھی نے یوگی کی تنقید کی،سی بی آئی جانچ کامطالبہ
نئی دہلی:اترپردیش کے کانپور میں آٹھ پولیس اہلکاروں کے قتل کے مجرم وکاس دوبے کو جمعرات کی صبح مدھیہ پردیش کے اجین کی پولیس نے گرفتار کیا۔ اس کے ساتھ اس کے دو ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ لیکن وکاس کی گرفتاری پر اپوزیشن یوگی حکومت پر حملہ آور ہوگئی ہے۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کے بعد اب کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی بہت سے سوالات اٹھائے ہیں۔پرینکا نے ٹویٹ کیا کہ تین ماہ پرانے خط پر کوئی کارروائی نہیں،اور بدنام زمانہ مجرموں کی فہرست میں وکاس کا نام نہ ہونا یہ بتاتا ہے کہ اس معاملے میں تاروں بہت دور تک جڑے ہوئے ہیں ۔ یوپی سرکار کو اس معاملے کی سی بی آئی انکوائری کرنی چاہئے اور تحفظ کے تمام حقائق اور خدشات کا پتہ لگاناچاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کانپور کے قتل عام میں یوپی سرکار کو جس مستعدی سے کام کرنا چاہئے تھا وہ مکمل طور پر ناکام ثابت ہوا۔ انتباہ کے باوجود ملزم کاجین تک پہنچنا نہ صرف حفاظتی دعووں کی پول کھولتا ہے بلکہ ملی بھگت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ وکاس دوبے مدھیہ پردیش کے اجین سے گرفتار کیا گیا ہے۔ وکاس دوبے کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اجین میں مہکال کا درشن کرکے باہر آئے تھے۔ پولیس ٹیمیں وکاس دوبے کی تلاش میں مسلسل کوشش میں تھیں۔
لکھنؤ:کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکاگاندھی نے یوپی کے یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہاہے کہ گذشتہ ایک ہفتے میں یوپی میں 50 کے قریب قتل ہوئے ۔اعدادوشمارکے مطابق یوپی جرائم میں پورے ملک میں سرفہرست ہے۔اس کی ذمہ داری کس کی ہے؟پرینکاگاندھی نے ٹوئٹ کیاکہ گذشتہ ایک ہفتہ میں یوپی میں 50 کے قریب قتل ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ کی انتخابی مہم میں یوپی کرائم فری رہی ہے لیکن حقیقت اس سے مختلف ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق یوپی بہت سے جرائم میں پورے ملک میں سرفہرست ہے۔ آج پھرجونپورمیں ایک وحشیانہ قتل کامعاملہ سامنے آیاہے۔ اس کی ذمہ داری کس کی ہے؟
نئی دہلی:وزیر اعظم نریندر مودی کے لداخ کے دورے کو ایک دن بھی نہیں گزرا ہے کہ کانگریس نے ایک بار پھر چینی قبضے پرحکومت کوگھیرناجاری رکھاہے۔ کانگریس پارٹی کی جانب سے ، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی دونوں نے حملہ کیاہے کہ چین نے لداخ میں ہندوستان کی اراضی پر قبضہ کرلیا ہے اور حکومت اسے قبول نہیں کررہی ہے۔ راہل گاندھی اور پرینکاگاندھی نے کچھ ویڈیوز بھی شیئر کیں ہیں جس میں لداخ کے کچھ لوگ چینی قبضے کی بات کر رہے ہیں۔پرینکاگاندھی نے بھی ایک ویڈیوٹویٹ کیاہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے لکھا کہ لداخ کے ان گنت رہائشی جو اپنی مادر وطن سے محبت کرتے ہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ چین ہماری سرزمین پر قبضہ کر رہا ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ مادر وطن کی حفاظت کے لیے حکومت ہند ،لوگوں کے جذبے کوسنے گی اور لداخ کے عوام کے ساتھ کام کرے گی۔
حکومت نے ملک کی زمین کھو دی،ہماری آوازنہیں روکی جاسکتی:پرینکاگاندھی
نئی دہلی:کانگریسی لیڈرپرینکا گاندھی نے ٹویٹ کرکے مرکزی حکومت اور بی ایس پی سربراہ مایاوتی پر حملہ کیا ہے۔ پرینکا گاندھی نے دومیں سے ایک ٹویٹ میں عوام سے ملک کے ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل کی اور حکومت پر ملک کی زمین کھونے کابھی الزام لگایا۔ کانگریس لیڈر نے بی ایس پی سربراہ مایاوتی پر بھی نام لیے بغیرحملہ کیا ہے۔ انہوں نے لکھاہے کہ حزب اختلاف کے کچھ لیڈران بی جے پی کے غیر اعلانیہ ترجمان بن گئے ہیں۔ پرینکاگاندھی نے ٹویٹ میں لکھاہے کہ جیسا کہ میں نے کہاکہ اپوزیشن کے کچھ لیڈران بی جے پی کے غیر اعلانیہ ترجمان بن گئے ہیں ، جومیری سمجھ سے بالاترہیں۔ اس وقت کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ کھڑے ہونے کاکوئی فائدہ نہیں ہے۔ ہر ہندوستانی کوہندوستان کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا ، اپنی سرزمین کی سالمیت کے ساتھ کھڑاہونا پڑے گا۔ اورجوحکومت ملک کی زمین کھو چکی ہے اس حکومت کے خلاف لڑنے کی ہمت کرنی ہوگی۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکاگاندھی واڈرا نے اپنے کارکن کی گرفتاری پر ٹویٹ کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ کانگریسی لیڈران اور کارکنان عوامی مسائل پرآوازاٹھانے کے لیے پرعزم ہیں۔ بی جے پی حکومت یوپی پولیس کو ہماری پارٹی کی نہیں بلکہ دوسری پارٹیوں کو آواز اٹھانے سے روک سکتی ہے۔ یوپی پولیس نے رات کے اندھیرے میں ہمارے محکمہ اقلیتی چیئرمین کوگرفتارکرلیا۔سب سے پہلے ، ہمارے ریاستی صدر کو جعلی الزامات کے تحت چار ہفتوں کے لیے جیل بھیج دیاگیا ، پولیس کی یہ کارروائی جابرانہ اور غیر جمہوری ہے۔
آگرہ:کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے ٹویٹ پر ہنگامہ ہوگیا ہے۔ آگرہ میں کورونا کی وجہ سے اموات سے متعلق ان کے ٹویٹ نے ریاستی حکومت میں ہلچل مچا دی۔ صرف یہی نہیں آگرہ کے ضلعی مجسٹریٹ نے یہ ٹویٹ گمراہ کن قرار دیتے ہوئے انہیں نوٹس بھیجا ہے۔ کانگریس رہنما پرینکا گاندھی نے ایک اخباری رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ آگرہ میں گزشتہ 48 گھنٹوں میں 28 اموات ہوچکی ہیں۔ صرف یہی نہیں اس نے آگرہ کا رول ماڈل ہونے پر بھی طنز کیا ۔اس ٹویٹ پر ریاستی حکومت کی سطح پر سنسنی پھیل گئی۔ ادھر پیر کے روز آگرہ کے ڈی ایم نے کہا کہ مارچ کے بعد سے آگرہ سے 79 اموات ہوچکی ہیں۔ اخبار میں شائع ہونے والی خبریں غلط ہیں۔ معاملہ یہیں نہیں رکا۔ سرخیوں میں آتے ہی پرینکا کا ٹویٹ اخباروں میں چھا گیا۔ ڈی ایم آگرہ نے منگل کی صبح پرینکا گاندھی کو نوٹس جاری کیا ہے۔ نوٹس میں کانگریس کے جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی سے کہا گیا ہے کہ وہ ٹویٹ کے ذریعے پوسٹ کی گئی خبروں کی تردید کریں۔ ڈی ایم نے لکھا ہے کہ کورونا سے لڑنے والی ٹیم کے حوصلے پست کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔کانگریس کی جنرل سکریٹری نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ آگرہ میں داخل 28 کورونا مریضوں کی 48 گھنٹوں میں موت ہوگئی۔ یوپی حکومت کے لئے کتنی شرم کی بات ہے کہ اس ماڈل کے جھوٹے پروپیگنڈے سے حقیقت کو دبانے کی کوشش کی گئی۔ حکومت کی ’نو ٹیسٹ، نوکورونا‘پر سوالات تھے لیکن حکومت نے اس کا جواب نہیں دیا۔
نئی دہلی:ایک ٹویٹ میں کانگریس کے جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے یوپی کی یوگی حکومت سے محکمہ تعلیم میں فراڈ پر سوال پوچھا ہے۔ پرینکا نے ٹویٹ میں لکھاکہ اگر محکمہ تعلیم میں بہت سارے فراڈ ہو رہے ہیں تو کیا یہ محکمہ کے وزیر کی معلومات میں نہیں تھا؟ کیا وزیراعلیٰ کے دفتر کو بھی اس کے بارے میں معلوم نہیں تھا؟پرینکا گاندھی نے مزید لکھاکہ حیرت کی بات یہ ہے کہ ٹال رنس کی بات کرنے والے بڑی مچھلیوں کی بدعنوانی کو برداشت کر رہے ہیں۔ یہ ساری تقرری کس کے دور میں ہوئیں اور اب تک یہ کیسے جاری رہیں؟اس سے قبل پرینکا گاندھی نے ٹویٹ میں یوپی حکومت کو نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ کستوربا اسکول کی تقرریوں میں گھپلے کے بعد محکمہ تعلیم میں دیگر گھوٹالوں کا راز فاش ہونا شروع ہوگیا ہے۔ یہ تقرریاں 2018 میں ہوئیں۔ یہ دو سال تک جاری رہا۔ کیا حقیقت سامنے آنی چاہئے یا نہیں؟پرینکا گاندھی نے لکھاکہ یوپی حکومت کے نظام تعلیم کے ذریعے بدعنوانی کے معاملات مسلسل سامنے آرہے ہیں۔25 جعلی تقرریوں، اسکولوں کی جعلی تقرریوں کے بعد اب مین پوری کے کستوربہ گاندھی اسکول میں جعلی تقرریوں کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
نئی دہلی:کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وڈرا نے بدھ کے روز یہ الزام لگایا کہ اتر پردیش میں نوجوانوں کے لئے روزگار کے لئے کئے جانے والے اعلانات کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں اور اعلی تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان منریگا کے تحت کام کرنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے ایک خبر کاحوالہ دیتے ہوئے ٹویٹ کیاکہ یوپی میں نوجوانوں کے لئے کئے جانے والے تمام اعلانات بے فائدہ ثابت ہوئے ہیں۔ ایک طرف ایک بے روزگار خاتون (انامیکا شکلامعامہ) کے نام پر 25 جعلی اساتذہ کی بھرتی کی جاتی ہے۔ دوسری طرف نا اہل افراد دھوکہ دہی کے گروہوں کے ذریعہ اساتذہ کی بھرتی میں شامل ہورہے ہیں۔اترپردیش کے کانگریس انچارج نے دعوی کیاکہ ایم اے، بی ایس سی، بی ایڈ کرچکے لوگ ایم این آر ای جی اے میں ملازمت کرنے پر مجبور ہیں، یہ زمینی حقیقت ہے۔پرینکا اتر پردیش میں اساتذہ کی بھرتی کے معاملے پر یوگی آدتیہ ناتھ حکومت پر مسلسل حملہ کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے منگل کے روز کہا تھا کہ وزیر اعلی آدتیہ ناتھ کو اس معاملے کی ذمہ داری لینی چاہئے اور سخت کاروائی کرنی چاہئے۔
نئی دہلی:کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اتر پردیش کی بی جے پی حکومت پر گنا کسانوں کو بقائے کی ادائیگی نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی جس نے 14 دن میں ادائیگی کا دعوی کیا ہے، اب وہ خاموش بیٹھی ہے۔ مظفر نگر ضلع میں ایک کسان کی مبینہ خود کشی سے متعلق خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے پرینکا نے ٹویٹ کیاکہ مظفر نگر کے ایک گنا کسان نے اپنی گنے کی فصل کھیت میں سوکھ جانے اور پرچی نہ ملنے کی وجہ سے خودکشی کرلی۔ بی جے پی نے دعوی کیا ہے کہ 14 دن میں پوری ادائیگی کردی جائے گی لیکن ہزاروں کروڑ روپے دباکر شوگر ملیں بند کردی گئیں۔ پرینکا نے کہاکہ میں نے دو دن پہلے ہی حکومت کو اس کے لئے متنبہ کیا تھا۔ اس کے بارے میں سوچئے کہ کسانوں کے خاندانوںکا کیا ہوگا جو اس مالی بحران کے دوران اپنا معاوضہ نہیں پارہے ہیں۔ لیکن اب بی جے پی حکومت 14 دن میں گنے کی ادائیگی کا نام ہی نہیں لے رہی ہے۔
نئی دہلی:اترپردیش کی یوگی حکومت نے پرینکاگاندھی کی مہاجر مزدوروں کے لیے 1000 بسیں چلانے کی تجویزکوقبول کرلیا ہے۔ایڈیشنل چیف سکریٹری اونیش اوستی نے پرینکاگاندھی گاندھی کے ذاتی سکریٹری کو ایک خط لکھ کر 1000 بسوں کی تعداداور ان کے ڈرائیوروں کی فہرست طلب کی ہے۔اس سے پہلے پرینکاگاندھی گھیرتی رہی ہیں کہ حکومت نہ توخودانتظام کررہی ہے اورنہ ہماری پیش کش قبول کرتی ہے۔یوگی نے بھی کانگریس اورپرینکاگاندھی پرپلٹ وارکیاہے۔اورارویہ حادثہ کی ذمے داری کانگریس پرڈال دی ہے۔
پٹرول-ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھا کرکس کے لیےپیسہ جمع کر رہی ہے حکومت:پرینکا گاندھی
نئی دہلی:کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے پٹرول اور ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھائے جانے کو لے کر حکومت پر تنقید کرتے ہوئے بدھ کو سوال کیا کہ جب کسانوں اور مزدوروں کی مدد نہیں ہو رہی ہے تو پھر کس کے لئے پیسہ جمع کیا جا رہا ہے؟انہوں نے کہا کہ خام تیل کی قیمتوں میں بھاری کمی کا فائدہ عوام کو ملنا چاہئے۔ لیکن بی جے پی حکومت بار بار ایکسائز ڈیوٹی بڑھا کرعوام کو ملنے والا سارا فائدہ اپنی جھولی میں بھر لیتی ہے۔ خام تیل کی قیمت میں کمی کا فائدہ عوام کو مل نہیں رہا ہے اور جو پیسہ جمع ہو رہا ہے اس سے بھی مزدوروں، مڈل کلاس، کسانوں اور صنعتوں کی مدد ہو نہیں رہی ہے۔پرینکا نے سوال کیا کہ آخر حکومت پیسہ جمع کس کے لئے کر رہی ہے؟کانگریس کے اہم ترجمان رندیپ سرجیوالا نے کہاکہ خام تیل کی قیمتیں مسلسل گر رہی ہیں۔ تیل کا کم قیمتوں کا فائدہ جو پٹرول-ڈیزل کی کم قیمتوں سے کسان دکاندار،تاجر،نوکری پیشہ طبقے کو ہونا چاہئے، اسے ٹیکس لگا کربی جے پی حکومت اپنی جیب میں ڈال رہی ہے۔ کیا عوام کو لوٹ کرجیبیں بھرنے ’راجدھرم‘ہے؟ مرکزی حکومت نے منگل کی رات کو پٹرول پر ایکسائزڈیوٹی 10 روپے فی لیٹر اور ڈیزل پر 13 روپے فی لیٹر بڑھا دی ہے۔
نئی دہلی:کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اتر پردیش کے دو میڈیکل کالجوں میں ناقص پی پی ای کٹ کی فراہمی کو لے کر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ پر حملہ کیا ہے۔ پی پی ای کٹ کی شکایت سے متعلق خط کے لیک ہونے کے معاملے میں پرینکا گاندھی نے یوگی حکومت سے سوال کیا کہ کیا ہیلتھ ورکرس کے لئے خراب معیار کے ذاتی حفاظتی سامان کی فراہمی کے قصورواروں پر کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ یوپی کے کئی سارے طبی کالجوں میں خراب پی پی ای کٹس دی گئی تھیں۔ یہ تو اچھا ہوا صحیح وقت پر وہ سامنے آ گئیں اور واپس ہو گئیں اور ہمارے ہیلتھ ورکرس کی حفاظت سے کھلواڑ نہیں ہوا۔حیرت کی بات یہ ہے کہ یوپی حکومت کو یہ گھوٹالہ پریشان نہیں کر رہا ہے بلکہ یہ پریشان کر رہا ہے کہ خراب کٹس کی خبر باہر کس طرح آ گئی۔ یہ تو اچھا ہوا کہ خبر باہر آ گئی ورنہ خراب کٹ کا معاملہ پکڑا ہی نہیں جاتا اور ایسے ہی رفع دفع ہو جاتا۔ کیا قصورواروں پر کارروائی ہو گی؟ غور طلب ہے کہ کرونا وائرس سے متاثر لوگوں کا علاج کر رہے ہیلتھ ورکرس کی حفاظت کے لئے مبینہ طور پر خراب معیار کیذاتی حفاظت کا سامان(پی پی ای) کٹ کی فراہمی کے معاملے میں ڈائریکٹر جنرل طبی تعلیم (ڈی جی ایم ای) کے خط کے لیک ہونے کی جانچ اترپردیش حکومت نے اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) کو سونپی ہے۔
پرینکا گاندھی کا پی ایم مودی پر نشانہ، کہا وارانسی میں 365 دن میں سے 359 دن لگی دفعہ 144
وارانسی:کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانہ لگایا ہے۔پرینکا گاندھی نے جمعرات کو ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ سال 2019 میں وزیر اعظم کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں 365 میں سے 359 دن دفعہ 144 لگائی گئی اور پی ایم لوگوں سے کہتے ہیں کہ ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ایک انگریزی ویب سائٹ کی خبر کا لنک شیئر کرتے ہوئے لکھاکہ پی ایم مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں سال 2019 میں 365 دن میں 359 دن دفعہ 144 نافذ رہی اور پی ایم مودی لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
دراصل، انگریزی ویب سائٹ کو بنارس ہندو یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے بتایا کہ وارانسی کے لوگ ڈرے ہوئے ہیں، یہاں ہر کوئی ایک دوسرے کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے۔بتا دیں کہ ابھی حال ہی میں بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) کے کانووکیشن میں ایک طالب علم نے اپنی ڈگری اس لئے لینے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ اس کے دوسرے ساتھی شہریت ترمیم قانون کے احتجاج کے دوران گرفتار کر لئے گئے ہیں۔بتا دیں کہ، شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کے خلاف ملک کے کئی حصوں میں احتجاج ہوئے تھے،کئی جگہ مظاہرے اب بھی جاری ہیں۔اتر پردیش، گجرات، دہلی، کرناٹک، مغربی بنگال، آسام کے ساتھ ہی بہار میں بھی اس پر زبردست احتجاج دیکھنے کو ملا تھا۔اتر پردیش اور دہلی میں تو مظاہروں نے پرتشددشکل لے لی تھی،جس کے بعد قانون نظام کو برقرار رکھنے کے لئے دفعہ 144 لگائی گئی تھی۔بتا دیں کہ، سی اے اے اور این آرسی کے خلاف گزشتہ دنوں اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ سمیت ریاست کے کئی اضلاع میں تشدد مظاہرے ہوئے تھے۔یوپی میں مظاہروں کے دوران ہوئے تشدد میں اتر پردیش میں تقریبا 15 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔اپوزیشن پارٹیاں اس قانون کے پاس ہونے کے بعد سے حکومت پر تنقید کر رہی ہیں۔.