نئی دہلی:مہاراشٹر کے پا ل گھر لنچنگ کیس میں سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت سے جانچ کی اسٹیٹس رپورٹ مانگی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس وقت جانچ پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ معاملے کی سماعت چار ہفتے بعد ہوگی۔ اس سلسلے میں دائر درخواست میں پا ل گھر معاملے میں پولیس کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے انکوائری ریاستی سی آئی ڈی سے واپس لینے کی مانگ کی گئی تھی۔ پال گھر میں بچوں کے چور کی افواہ کے درمیان مشتعل دیہاتیوں نے ایک گاڑی میں سوار دو سادھوؤں سمیت تین لوگوں کی پیٹ کر قتل کر دیا تھا۔پا ل گھر لچنگ پر جاری درخواست پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ لاک ڈائون قوانین کی خلاف ورزی کا ہے۔ سوال یہ ہے کہ پولیس نے اتنی بھیڑ کو کیسے جمع ہونے دیا۔ غور طلب ہے کہ پا ل گھر علاقے میں چوروں کے گھومنے کی افواہ تھی۔ رات 10 بجے کے قریب کھانویل راستے پر ناسک کی طرف سے آنے والے چار پہیا گاڑی میں تین لوگ تھے۔ گائوں والوں نے روکا اور پھر چور ہونے کی شک میں پتھروں اورلاٹھیوں سے حملہ کر دیا۔ تینوں کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ مرنے والوں میں سے دو کی شناخت سادھوسادھوؤں ں کے طور پر ہوئی جبکہ تیسرا ان کا ڈرائیور تھا۔ اس میں 35 سال کے سشیل گری مہاراج اور 70 سال کے چکنے مہاراج تھے جبکہ 30 سال کا نلیش ڈرائیور تھا۔
Pal ghar Lynching
ممبئی:مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے ہندو مذہب گرو، مہنت اور سنتوں سے رابطہ کیا ہے۔وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے خود سنتوں کو ضمانت دیتے ہوئے بتایا کی پال گھر میں جو واقعہ ہوا ہے وہ فرقہ وارانہ نہیں بلکہ قانون و نظام سے منسلک حادثہ ہے۔ادھو ٹھاکرے نے سنتوں کو یہ بھی بتایا جو ملزم ہیں انہیں واقعہ کے کچھ وقت کے بعد ہی حراست میں لیا گیا اور ان پر سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔جن سنتوں سے مہاراشٹر کے وزیر اعلی نے رابطہ کیا ان میں جونا گڑھ اکھاڑا اور نرموہی اکھاڑہ پریشد شامل ہے۔جن سے مہاراشٹر حکومت کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ کسی بھی مجرم کو بخشا نہیں جائے گا،اس کے علاوہ سوامی نریندر گیری سے بھی وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے جلد ہی بات کرنے والے ہیں۔دراصل پالگھر کے واقعہ کے بعد اسے فرقہ وارانہ شکل دینے کی کوشش ہوئی،جس کے بعد پولیس نے پورے واقعہ کی جانچ کی اور پتہ چلا کی اس میں دوسرے مذہب کے لوگ شامل نہیں ہیں،جن سنتوں کی موت ہوئی اس میں کوئی بھی فرقہ پرستی کا سوال نہیں ہے۔