نئی دہلی:کانگریس کے سینئر رہنما پی چدمبرم نے ہفتہ کے روز ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز پر حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ہندوستان واحد ملک ہے جو لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کا فائدہ اٹھاتا ہوا نظر نہیں آتا ہے۔ انہوں نے تخمینہ لگایا کہ ستمبر کے آخر تک ہندوستان میں کووڈ 19 مریضوں کی تعداد 65 لاکھ ہوسکتی ہے۔ ملک میں کووڈ 19 مریضوں کی تعداد 40 لاکھ کو عبور کرنے کے بعد چدمبرم نے حکومت پر حملہ کیا۔ تاہم وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ تک کورونا وائرس کے انفیکشن سے صحت یاب افراد کی تعداد بڑھ کر 3107227 ہوگئی ہے۔ چدمبرم نے کہاکہ 30 ستمبر تک میں نے اندازہ لگایا تھا کہ متاثرہ افراد کی تعداد 55 لاکھ ہوسکتی ہے۔ لیکن میں غلط تھا۔ ہندوستان 20 ستمبر تک اس اعداد و شمار پر پہنچ جائے گا اور ستمبر کے آخر تک متاثرہ افراد کی تعداد 65 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستان واحد ملک ہے جو لاک ڈاؤن حکمت عملی سے فائدہ اٹھاتا ہوا نظر نہیں آتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 21 دن میں کورونا وائرس کو شکست دینے کا وعدہ کیا تھا ،اب انہیں یہ بتانا چاہئے کہ ہندوستان کیوں ناکام ہوا ہے جبکہ دوسرے ممالک کامیاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ؟
P Chidambaram
کیا کوئی راج ناتھ سنگھ کو وزارت دفاع سے ہٹانا چاہتا ہے؟چینی معاملے پر پی چدمبرم کا ٹوئٹ
نئی دہلی:کانگریس کے سینئرلیڈرپی چدمبرم نے کہاہے کہ وزارت دفاع کی رپورٹ میں چین کے قبضے کاحوالہ دیتے ہوئے وزارت دفاع کی راج ناتھ سنگھ کی شبیہ کوداغدارکردیا گیا ہے۔ کانگریس نے حکومت سے پوچھاتھاکہ مشرقی لداخ میں چینی تجاوزات کاحوالہ دیتے ہوئے وزارت دفاع کی رپورٹ کوکیوں ہٹایاگیاتھا۔وزارت دفاع کی ویب سائٹ پررکھی گئی دستاویز کو جمعرات کی صبح منظر عام پر آنے کے بعدہٹا دیاگیا۔ مذکورہ خبریں وزارت دفاع کی رپورٹ پرمبنی تھیں۔پی چدمبرم نے ٹویٹ میں کہاہے کہ کوئی راج ناتھ سنگھ کو وزارت دفاع سے ہٹاناچاہتا ہے؟ ورنہ بھارتی سرزمین میں چینی تجاوزات کی سچائی وزارت دفاع کی ویب سائٹ پرکیوں ڈالی گئی؟پی چدمبرم نے کہاہے کہ اس رپورٹ سے راج ناتھ سنگھ کی شبیہ داغدارہوئی (لوگ پوچھتے ہیں کہ کیا وزارت اور فوج انٹلیجنس پر کام کرنے میں ناکام رہی ہے اورچینیوں کوایل اے سی پارکرنے دیاگیا؟) کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی نے اس معاملے پروزیر اعظم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایاہے۔اورجھوٹ بولنے کاالزام لگایاہے۔
نئی دہلی:کانگریس بھارت چین سرحدی تنازعہ کے سلسلے میں مرکزکی مودی حکومت پرمسلسل حملہ کر رہی ہے۔ اب سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے بدھ کے روزحکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ حکومت اس پورے معاملے پرملک کوسچ نہیں بتا رہی ہے۔درحقیقت بدھ کے روزذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اتوار کے روزدونوں ممالک کے خصوصی نمائندوں کے مابین ہونے والی بات چیت کے بعد لداخ کے کچھ متنازعہ علاقوں سے دوکلومیٹردورسے فوج کی واپسی کاعمل مکمل کرلیاگیاہے۔ اس پرپی چدمبرم نے متعدد ٹویٹس سے مرکزی حکومت پرسوال اٹھائے۔ پی چدمبرم نے اپنے ٹویٹ میں لکھاکہ میں متنازعہ علاقے سے چینی فوج کے انخلا کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ لیکن کیاکوئی یہ بتائے گا کہ چینی فوج کہاں سے پیچھے ہٹ گئی ہے اور اب وہ کہاں سے واپس چلی گئی ہے؟ انہوں نے اپنی اگلی ٹویٹ میں لکھاہے کہ اسی طرح ہندوستانی فوج کے جوان کہاں سے واپس آئے ہیں؟ کون فوج – چینی یاہندوستانی ۔ان سوالوں کے جوابات ضروری ہیں کیونکہ جب سے ملک کے عوام یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ 15 جون کوکیاہواہے اوریہ کہاں ہواہے؟
نئی دہلی:سابق وزیر خزانہ اور کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کیجریوال حکومت کے اس فیصلے پرسوال اٹھایا ہے جس میں کہاگیاہے کہ دہلی کے اسپتالوں میں صرف دہلی والوں کاہی علاج ہوگا۔پی چدمبرم نے دہلی حکومت کے اس فیصلے پر اپنا رد عمل ظاہر کیا اور پوچھاہے کہ کیا کجریوال نے یہ اعلان کرنے سے پہلے کوئی قانونی رائے لی ہے؟پی چدمبرم نے پیرکوٹویٹ کیا ہے کہ کجریوال کہتے ہیں کہ دہلی کے اسپتال صرف دہلی والوں کے لیے ہیں۔ کیا وہ ہمیں بتائے گا کہ دہلی کون ہیں؟ اگرمیں دہلی میں رہتا ہوں یا کام کرتا ہوں ، کیا میں دہلی ہوں؟ اپنے اگلے ٹویٹ میں ، انہوں نے لکھاہے کہ میں یہ سوچاکرتاتھاکہ اگر کسی شخص کا نام جن آرگویا یوجنا / آیوشمان بھارت میں درج ہے ، تواسے اس کے تحت آنا چاہیے۔ کیا ملک میں کہیں بھی کوئی اسپتال ، چاہے سرکاری ہو یا نجی ، اس کا علاج کروا سکتا ہے؟ کیا مسٹر کیجریوال نے اپنے اعلان سے قبل قانونی مشورہ لیاتھا؟
نئی دہلی:کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ نے معیشت کے محاذپرحکومت پرایک بار پھر نشانہ لگایاہے۔پی چدمبرم نے ہفتہ کوٹوئٹس میں لکھاہے کہ ریزروبینک آف انڈیا کے گورنر شکتی کانت داس نے کہاہے کہ مطالبہ بری طرح متاثرہوا۔ مالی سال2020-21 میں اقتصادی ترقی کی شرح منفی رہ سکتی ہے۔پھرکیوں وہ معیشت میں اور سرمایہ ڈال رہے ہیں؟ انہیں حکومت سے کھل کرکہہ دینا چاہیے کہ اپنی ڈیوٹی کریں،مالی اقدام کریں۔پی چدمبرم نے اپنے اگلے ٹویٹ میں کہاہے کہ ریزرو بینک کے بیان کے بعد بھی، وزیر اعظم کے دفتر اور وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن ایک ایسے پیکیج کے لیے تعریف کر رہے ہیں، جو کہ جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم کی مالی ترغیب ہے۔آرایس ایس کو شرم آنی چاہیے کہ کس طرح حکومت نے معیشت کو منفی ترقی کی شرح کی طرف دھکیل دیاہے۔
نئی دہلی:حکومت کی طرف سے اعلان کردہ 20 لاکھ کروڑ روپے کے معاشی پیکیج پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ، کانگریس کے سینئرلیڈرپی چدمبرم نے پیر کو کہاہے کہ حکومت اس پر نظر ثانی کرے اور 10 لاکھ کروڑ کے مالی پیکیج کا اعلان کرے۔سابق وزیر خزانہ نے دعویٰ کیاہے کہ حکومت کے اعلان کردہ پیکیج میں صرف 186650 کروڑ روپئے کی ترغیب دی گئی ہے ،جوہندوستان کی جی ڈی پی کا صرف 0.91 فیصدہے۔ انہوں نے ویڈیوکے ذریعے صحافیوں کوبتایاہے کہ ہم نے وزیر خزانہ کے اعلان کردہ پیکیج کا بغور تجزیہ کیا۔ ہم نے ماہرین معاشیات سے بات کی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں محض 186650 کروڑ روپئے کا مالی محرک پیکیج ہے۔پی چدمبرم کے مطابق ، اقتصادی بجٹ کا توازن بہت سے بجٹ کا حصہ ہے اور بہت سارے اعلانات قرضے دینے والے نظام کا حصہ ہیں۔ کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ وزیر اعظم غریب کلیان یوجنا کے تحت لوگوں کے کھاتوں میں 33000کروڑ روپے بھیجنا ، مفت اناج دینے اور طبی وصحت کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے60000 کروڑ روپئے خرچ کرنا اس طرح کے اقدامات کے لیے15000 کروڑ روپئے خرچ کرنا وہ اقدامات ہیں جن کو حکومت کے مالی محرک پیکیج کے زمرے میں رکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے الزام لگایاہے کہ حکومت کے معاشی پیکیج سے 13 کروڑ کمزور کنبے ، کسان ، مزدور اور بے روزگار افراد بے بس ہوچکے ہیں۔سابق وزیر خزانہ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ حکومت معاشی پیکیج پرنظرثانی کرے ، مجموعی مالی پیکیج کا اعلان کرے جو جی ڈی پی کا 10 فیصدہے۔یہ 10 لاکھ کروڑ روپے کا مراعات پیکیج ہوناچاہیے۔ان کے بقول ، فی الحال ، حکومت کو غیر ملکی ایجنسیوں کے مالی خسارے اور درجہ بندی پر توجہ نہیں دینی چاہیے اورلوگوں کے ہاتھ میں رقم دے کر مطالبہ میں اضافہ پر زور دینا چاہیے۔سابق وزیر خزانہ نے کہاہے کہ قرضوں کا بندوبست کرکے صرف معیشت کی سپلائی سائیڈ کو مضبوط کیا جاسکتا ہے ، لیکن موجودہ صورتحال میں طلب کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔پی چدمبرم نے الزام عائدکیاہے کہ حکومت غریبوں کونظراندازکررہی ہے ، اصلاحات کے لیے موقع پرست نقطہ نظراختیار کررہی ہے اور پارلیمنٹ میں ہونے والی گفتگواور رائے عامہ کو نظرانداز کررہی ہے جس کی سخت مخالفت کی جائے گی۔
نئی دہلی:کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے جمعرات کو دعویٰ کیاہے کہ پی ایم کیئرس فنڈسے 1000کروڑروپے مختص کرنے کے باوجود مہاجر مزدوروں کوہاتھ میں کچھ نہیں ملے گا کیونکہ یہ رقم ریاستوں کو ملے گی تاکہ وہ مزدوروں کے سفر اور ان کے رہنے کھانے کے اخراجات ادا کر سکیں۔انہوں نے ٹویٹ کیاہے کہ پی ایم کیئرس سے مہاجرمزدوروں کے لیے 1000 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔ براہ مہربانی، سمجھنے میں غلطی نہیں کرییے۔ یہ پیسہ مہاجر مزدوروں کو نہیں دیاجائے گا، بلکہ ریاستی حکومتوں کو تارکین وطن کی آمد، رہنے، ادویات اور کھانے کے اخراجات کے لیے دیاجائے گا۔ تارکین وطن محنت کشوں کے ہاتھوں میں کچھ نہیں ملے گا۔پی چدمبرم نے کہاہے کہ بہت ساری رکاوٹوں کوپارکرتے ہوئے ایک مہاجر مزدور اپنے گاؤں تک پہنچ جاتا ہے، لیکن وہاں اس کے لیے کوئی روزگارنہیں ہے۔ اس کے پاس کوئی آمدنی نہیں ہے۔وہ اور خاندان کس طرح گزارہ کرے گا؟
نئی دہلی:کورونا وائرس لاک ڈائون کے درمیان پھنسے ہوئے مہاجر مزدوروںاور طالب علموں کو باہر نکالنے کے لئے مرکزی حکومت نے آمدورفت کی اجازت دی ہے۔ اس کے بعد مہاراشٹر، پنجاب سمیت کئی ریاستوں نے پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لئے خصوصی ٹرینیں چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہندوستانی ریلوے نے تلنگانہ سے جھارکھنڈ کے لئے جمعہ کو مخصوص ٹرین بھی چلائی۔ سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے خراب تیاری کا الزام لگاتے ہوئے ہفتہ کو مرکز پر نشانہ لگایا۔چدمبرم نے کہا کہ 29 اپریل مہاجر مزدوروں کو ان کے گھر بھیجنے کی اجازت دینے والی مانگ پرکوئی رد عمل نہیں دیا گیا۔ 30 اپریل مہاجرمزدوروںکو لانے جانے کے لئے بسوں کو اجازت ہوگی۔ایک مئی نان اسٹاپ ٹرینوں کی اجازت دی جائے گی۔ دیر آئے درست آئے۔ یہ بیکار سوچ اور غلط منصوبہ بندی کی ایک اور مثال ہے۔کورونا وائرس کے خطرے کو روکنے کے لئے وزارت داخلہ نے 3 مئی کو ختم ہو رہے لاک ڈائون کے دوسرے مرحلے کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ لاک ڈاؤن کا تیسرا مرحلہ 17 مئی چلے گا۔ حکومت نے جمعہ کو اس ضمن میں اعلان کرتے ہوئے نئے ہدایات جاری کئے ہیں۔ موجودہ لاک ڈائون کے مقابلے میں اگلے لاک ڈائون میں کچھ مراعات دی گئی ہیں۔ وزارت صحت نے ملک کے تمام اضلاع میں ریڈ،اورنج اور گرین زون کے مطابق تقسیم کیا ہیں۔ہندوستان میں کورونا وائرس سے اب تک 1218 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متاثرہ مریضوںکی تعداد 37336 ہو گئی ہے۔ وہیں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کے 2293 نئے کیس سامنے آئے ہیں اور 71 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ 24 گھنٹے میں اب تک سب سے زیادہ کیس سامنے آئے ہیں۔