پٹنہ:سپریم کورٹ نے اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کیس میں سی بی آئی تحقیقات کو منظوری دے دی ہے۔ اس پر بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے کہا کہ اس فیصلے سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ بہار حکومت کا پورا عمل صحیح تھا۔ اب مجھے یقین ہے کہ سوشانت اور ان کے اہل خانہ کو انصاف ملے گا۔سی ایم نتیش کمار نے کہا کہ ہماری حکومت نے جو بھی کام کیا وہ قانونی تھا، سوشانت کو انصاف دلانے کے لئے کارروائی کی گئی۔ اب مجھے پورا یقین ہے کہ سی بی آئی اچھی طرح سے تحقیقات کرے گی اور انصاف دلائے گی۔ انصاف کی امید صرف کنبے یا بہار ہی نہیں بلکہ ملک کے عوام کو ہے۔سی ایم نتیش کمار سے پہلے ڈی جی پی گپتیشور پانڈے نے کہا کہ میں بہت خوش ہوں۔ یہ ناانصافی کے خلاف انصاف کی فتح ہے۔ یہ 130 کروڑ عوام کے جذبات کی فتح ہے۔ لوگوں کوامید ہے کہ اب سوشانت کیس کی حقیقت سامنے آئے گی۔ یہ پورے ملک کے لئے بہت بڑی خبر ہے۔ممبئی پولیس کے الزامات کا ذکر کرتے ہوئے ڈی جی پی گپتیشور پانڈے نے کہا کہ ہم پر الزام لگایا جارہا تھا کہ آپ نے کیوں کیس درج کیا۔ ہمیں جانچ نہیں کرنے دیا جارہا تھا ۔ جب ہم نے آئی پی ایس آفیسر کو بھیجا تو انہیں قیدی کی طرح رات میں قرنطین کرلیا گیا ۔ اس نے محسوس ہوا کہ کچھ غلط ہے۔ڈی جی پی گپتیشور پانڈے نے کہا کہ نتیجہ آئے گا اور ضرور آئے گا کیونکہ یہ صرف خاندانی لڑائی نہیں ہے، یہ ہندوستان کے لوگوں کی لڑائی ہے۔ سنجے راوت کے بیان پر ڈی جی پی نے کہا کہ کسی بھی سیاسی شخص پر الزام لگانا مناسب نہیں ہے۔ پورے ملک کو پتہ چل گیا کہ بہار پولیس غلط نہیں کر رہی ہے۔
Nitish kumar
نتیش حکومت کاانتخابی داؤ،اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ یکم اپریل 2021سے لاگوہوگا
پٹنہ:بہارمیں آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل نتیش کمارکی حکومت نے ایک انتخابی داؤ چلاہے۔ نتیش کابینہ نے کنٹریکٹ اساتذہ کی تنخواہ بڑھانے کافیصلہ کیاہے۔ منگل کوہونے والی کابینہ کی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیاگیاہے۔کنٹریکٹ اساتذہ کی تنخواہ میں 22فی صداضافہ کیاگیاہے۔جب کہ بعض میڈیاکے مطابق 15فی صدکااضافہ کیاگیاہے ۔سوشل میڈیاپرنوٹیفکیشن اورخبرگھوم رہی ہے کہ یہ اضافہ 15فی صدہے ۔گرچہ اس کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی ہے اورمین اسٹریم میڈیامیں 22فی صدکی بات چل رہی ہے ۔اساتذہ کو یکم اپریل 2021 ء سے بڑھی ہوئی تنخواہ ملے گی۔اسی سال الیکشن ہونے ہیںلیکن وعدہ 2020یعنی اگلے سال کاکیاگیاہے جسے سیاسی جملہ سمجھاجارہاہے۔الیکشن جیتنے کے بعدکاوعدہ ہے ،یعنی پہلے الیکشن جتادو،اساتذہ کی مانگ مساوی کام کے بدلے مساوی تنخواہ ہے۔اس فیصلے کے بعدسرکاری خزانے پر2765 کروڑروپے کا بوجھ بڑھ جائے گا۔ کابینہ میں کنٹریکٹ اساتذہ کے لیے سروس شرائط کی بھی منظوری دی گئی۔سروس کی نئی شرائط کے نفاذکے بعداساتذہ کو ترقی اور تبادلہ جیسی سہولیات سے بھی فائدہ حاصل ہوگا۔ خیال کیاجارہا ہے کہ 5 ستمبر کو یوم اساتذہ کے موقع پر سروسز کے نئے قواعد کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔بہارکابینہ کے اس فیصلے کے بعد لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ ملازمین اساتذہ کو فائدہ حاصل ہوگا۔15 اگست کو گاندھی میدان میں اپنی تقریرکے دوران وزیراعلیٰ نتیش کمارنے اعلان کیاتھاکہ کنٹریکٹ اساتذہ کے لیے جلد ہی سروس کے نئے شرائط پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ بہارکے اساتذہ گذشتہ کئی برسوں سے نئے سروس کنڈیشنس قواعدکے نفاذکامطالبہ کررہے تھے۔بہار اسمبلی انتخابات سے قبل نتیش کمارنے اساتذہ کے پرانے مطالبے کو قبول کرتے ہوئے ایک بڑا انتخابی داؤ کھیلاہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس فیصلے کے بعدنتیش کمارکو الیکشن میں بڑا فائدہ مل سکتاہے۔
پٹنہ:کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے پارٹی کی بہاریونٹ سے گفتگوکی۔انھوں نے کہاہے کہ حکومت کو کورونا وائرس کی وبااور معیشت کی حالت کے بارے میں کچھ ماہ قبل متنبہ کیا تھا ،اب جو کچھ دیکھا جارہا ہے اس سے کہیں بڑا طوفان آگے آنے والاہے۔انہوں نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پارٹی کی بہار یونٹ اور ریاست ، ضلع اور بلاک سطح کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور بہارکے وزیراعلیٰ نتیش کمار کو بھی نشانہ بنایا۔ نیوز ایجنسی پی ٹی آئی نے ذرائع کے حوالے سے بتایاہے کہ اس میٹنگ میں راہل گاندھی نے کہاہے کہ بہار کے تمام اتحادیوں کو مل کر لڑنا ہوگا اور بی جے پی،جے ڈی یو اتحاد کو شکست دیناہے۔کانگریسی لیڈرنے کہاہے کہ میں نے فروری میں کورونا کے بارے میں انتباہ دیاتھاکہ طوفان آنے والاہے۔ میں یہاں یہ اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ میں نے بات کی تو افسوس ہوا۔ اس وقت میں دیکھ سکتا تھا کہ ہندوستان میں کیاہونے والاہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاہے کہ آنے والے وقت میں ایک اور بڑا طوفان آنے والاہے۔لداخ میں چینی فوج کی مبینہ طور پر دراندازی کے معاملے پر راہل گاندھی نے بھی وزیر اعظم مودی کو نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ ملک کی سرحد کی حفاظت کرتے ہوئے بہارریجمنٹ نے چین کو موزوں جواب دیالیکن وزیر اعظم فوج اور چینیوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے بلکہ دراندازی سے انکارکیا۔کانگریس لیڈر نے بہار میں کورونا اور سیلاب کی صورت حال پر نتیش کمار کو نشانہ بنایا اور دعویٰ کیاہے کہ ان معاملات اور بدعنوانی پر نتیش کمارکی خاموشی نے یہ ثابت کردیا کہ وہ وزیراعلیٰ کی حیثیت سے ناکام رہے ہیں۔
پٹنہ:وزیر اعلی نتیش کمار نے جمعہ کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کی کہ تارکین وطن محنت کشوں کے لئے بنائے گئے کوارنٹین سینٹر کس طرح کام کر رہے ہیں۔نتیش کمار نے نہ صرف کوارنٹین سینٹر میں رہ رہے تارکین وطن محنت کشوں سے بات کی بلکہ ان سے پوچھا کہ آپ کو وہاں کسی طرح کی پریشانی ہے کھل کر بتائیے۔وزیر اعلی نے تارکین وطن محنت کشوں سے یہ بھی زور دیا کہ اب آپ بہار میں ہی رہیں اور اپنی مہارت سے بہار کو ترقی دیں۔نتیش کمار نے کوارنٹین سینٹر میں رہ رہی خاتون سے پوچھا کہ آپ کو وہاں رہتے ہوئے 14 دن مکمل ہو رہا ہے، ایسے میں آپ کو کوئی پریشانی تو نہیں ہوئی۔خاتون کا جواب تھاکہ نہیں سر، کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔خاتون کی بات سن کر وزیر اعلی نتیش کمار نے انہیں نیک خواہشات دیتے ہوئے کہا کہ بس اب آپ یہیں بہار میں ہی رہیں۔اس کے علاوہ وزیر اعلی نے کوارنٹین سینٹر میں رہ رہے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کوارٹین سینٹر میں رہنا آپ کے مفاد میں ہے۔آپ کے تمام سوشل ڈسٹینسنگ کی بھی پیروی کی وجہ سے کورونا سے بچاؤ کا یہی مؤثر طریقہ ہے۔
وزیراعلی نتیش کمار آج مشرقی چمپارن، مغربی چمپارن، پورنیہ، گیا، بیگو سرائے، روہتاس، مدھوبنی، دربھنگہ، سیتامڑھی اور شیوہر کے کوارنٹین سینٹر کے صورت حال کی جانچ پڑتال کی۔تمام کوارنٹین سینٹر پر رہ رہے لوگوں کو یقین دہانی کرائی کہ بہار میں انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔وزیر اعلی نے تمام تارکین وطن محنت کشوں کو بہار میں ہی کام دینے اور خواہش مند لوگوں کا جاب کارڈ بنانے کی ہدایت افسران کو دی ہے۔وزیر اعلی نے کہا ہے کہ سب ان کوقابلیت کے مطابق روزگار فراہم کریں اور مزدوروں کی اہلیت کے مطابق ہی صنعت گو کو فروغ دیں۔
پٹنہ:مرکزی حکومت ملک میں جاری لاک ڈاؤن کی مدت کا تجزیہ کر رہی ہے، جہاں ریاستوں نے بھی اپنی حالات کے مطابق مرکزکوتجاویزبھیجی ہیں۔اسی کڑی بہار نے مرکزی حکومت کو مشورہ بھیجا ہے کہ بہار میں لاک ڈاؤن کو 31 مئی تک بڑھایاجائے۔مرکزی وزارت داخلہ نے ریاستوں سے تجاویزمانگی تھیںجس کے جواب میں بہار حکومت نے مرکزکولکھاہے کہ بڑی تعداد میں مزدور بہار آ رہے ہیں۔ اگر ریاست میں لاک ڈاؤن لاگو رہاتوان تارکین وطن محنت کشوں پر نگرانی آسان نہیںہوگی۔مزدوروں سے نتیش سرکارپہلے بھی گھبرائی ہوئی ہے اس لیے انھیں لانے کے لیے پہلے بھی مختلف حیلے کیے گئے ہیں۔اب جب کہ گائیڈلائنس میں ترمیم ہوگئی اورٹرینوں کاانتظام ہوگیاتوبھی یہ نتیش کمارسرکارپربھاری پڑرہاہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاہے کہ جن علاقوں میں تارکین وطن محنت کشوں کے لیے کوارنٹائن سینٹر بنائے گئے ہیں انہیں ریڈ زون قراردیاجائے تاکہ وہاں کسی بھی قسم کی سرگرمی ممکن نہ ہو۔
پٹنہ:وزیراعلیٰ نتیش کمار نے ریاست میں انفیکشن کو روکنے کے لیے روزانہ کم از کم 10 ہزار ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا ہے۔ابھی ٹیسٹ میں بہاربہت پیچھے ہے اوردس لاکھ کی آبادی پرصرف 313ہی ٹیسٹ ہوئے ہیں۔ انہوں نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے پریشان لوگوں کو راحت پہنچانے کے لیے افسروں کو پانچ نکاتی ٹاسک دیے ہیں۔ ان میں روزگار (غیرمقیم مزدوروں کو اسکل کے مطابق)، تمام غریب خاندانوں کو راشن کارڈ، کسانوں کو زراعت ان پٹ گرانٹ کی فوری ترسیل اور زیادہ سے زیادہ کی جانچ کا بندوبست شامل ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کہاہے کہ کوریناٹن سینٹر سب سے اہم حکمت عملی ہے۔اگر تارکین وطن محنت کشوں کونہیں رکھا جائے گاتومنتقلی گاؤں گاؤں تک پھیل جائے گی، پھر صورت حال سنگین ہوجائے گی۔ان سینٹروں میں تارکین وطن محنت کشوں کی منصوبہ بند ٹیسٹنگ کی وجہ سے کیسز بڑھ رہے ہیں۔لیکن بعدمیں اس کا مثبت نتیجہ آئے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاہے کہ ریاست میں کوویڈ 19 کی ٹیسٹنگ کم از کم 10 ہزار جلد ہو جانی چاہیے۔تمام اضلاع میں ٹیسٹنگ جلدشروع کی جائے۔ اس کے لیے ہرممکن ذریعہ سے مشین، ٹرونیٹ مشین، ٹیسٹنگ کٹس اور طبی آلات کاانتظام،حکمت عملی بنا کر کیا جائے تاکہ ٹیسٹنگ کی شرح بڑھ سکے۔
پٹنہ:وزیر اعظم نریندر مودی سے ویڈیو کانفرنسنگ سے بات کرنے سے پہلے نتیش نے ڈی ایم، ایس پی سمیت بہارکے اعلیٰ حکام سے ردعمل لیااورضروری ہدایات دیں۔بہارکے وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ باہر سے آ رہے لوگوں کی وجہ سے مریض بڑھ رہے ہیں۔ نتیش کمار نے کہا کہ بہار کو ٹیسٹ کٹس کم مل رہی ہیں۔سوال یہ کہ تین انجن کی سرکارمرکزمیں بھی ساتھ ہے ۔پھرآخراس کافائدہ بہارکوکیوں نہیں مل رہاہے؟کیامرکزپرالزام ڈال کرریاستی حکومت سوالوں سے بچ سکتی ہے؟اپنے حلیفوں پردبائوڈالنے میں نتیش کمارکیوں ناکام ہیں؟یہی وجہ ہے کہ بہارمیں بہت کم ٹیسٹ ہورہے ہیں۔ نتیش نے بہارکے ہر پنچایت میں صابن اور ماسک دینے کااعلان کیا۔وزیراعلیٰ نے اعلان کیاہے کہ تمام گرام پنچایتوں میںانفیکشن سے لوگوں کی حفاظت کے لیے تمام خاندانوں کوحکومت کی طرف سے صابن اور چار ماسک دیے جائیں گے۔ مائیک کے ذریعے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ آگاہ کیا جائے گا۔ 7 دنوں کے اندر دیگر ریاستوں سے بہار آنے والے لوگوں کے واپس آنے پر پوراانتظام کیاجائے ۔اس کے لیے ریلوے اور دیگر ریاستوں کے ساتھ تال میل کرکے تمام ضروری تیاریاں کی جائیں۔اس بات کو یقینی بنایاجائے کہ پٹنہ اوردیگرشہروں میں پھنسے لوگوں کو واپس بھیجنے کے لیے مناسب انتظام ہو۔
پٹنہ:بہار حکومت تمام مہاجرمزدوروں کو ٹکٹ کے علاوہ پانچ سو روپے بھی دے گی۔ سی ایم نتیش کمار نے یہ اعلان کیا ہے۔ دراصل کانگریس صدر سونیا گاندھی نے اعلان کر دیا کہ ان کی پارٹی مہاجر مزدوروںکے کرائے کی ذمہ داری اٹھائے گی اور اس کے تھوڑی دیر بعد ہی آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے اعلان کر دیا کہ ان کی پارٹی بھی 50 ٹرینوں کا کرایہ دینے کا اعلان کرتی ہے۔ دراصل اس کے پیچھے مہاجرین مزدوروںکو لانے کے لئے چلائی جا رہی خصوصی ورکرز ٹرین کا کرایہ ہے۔ جس کو لے کر اختلافات شروع ہو گئے ہیں۔ ریلوے محکمہ کا کہنا ہے کہ وہ ہر مسافر کو 85 فیصد کرایہ برداشت کر رہا ہے اور باقی 15 فیصد ریاستی حکومتوں کو دینا چاہئے۔ اس پر کئی اپوزیشن کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ ریاستوں پر بوجھ ڈالنا ٹھیک نہیں ہے۔ وہیں کئی صوبہ حکومتوں نے 15 فیصد کرایہ دینے پر ابھی تک کچھ نہیں کہاہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مہاجرمزدوروں کو اپنا پیسہ خرچ کرکے آنا پڑا۔اپوزیشن کا کہنا ہے کہ جب لوگوں کے پاس گزشتہ کئی ماہ سے کوئی کام نہیں ہے اور ان کے پاس روزمرہ کی چیزیں خریدنے کے پیسے نہیں ہیں تو پھر ایسے میں لوگ کرایہ کہاں سے دیںگے۔وہیں مرکزی حکومت سے منسلک ذرائع کا کہنا ہے کہ ریلوے پہلے ہی 85 فیصد کا کرایہ برداشت کر رہا ہے۔ ایسے میں کانگریس صدر سونیا گاندھی کو چاہئے کہ وہ اپنی صوبہ حکومتوں سے کہیں کہ وہ 15 فیصد کرایہ برداشت کریں جیسا کہ مدھیہ پردیش میں حکومت نے کیا ہے۔
صرف تخمینہ سے کام چلایاجارہاہے،رام ولاس پاسوان نے نتیش حکومت کامطالبہ مستردکیا
پٹنہ:بہار میں عوامی تقسیم کے نظام کے ذریعے غریبوں کو راشن دینے کا معاملہ وزیر اعظم کی دہلیزپرپہنچاہے۔بہارحکومت کی تین انجن کی سرکارپران کے ہی ایک انجن سوال اٹھارہے ہیں،اس سے پہلے چراغ پاسوان نے بھی دس لاکھ راشن کارڈپرنتیش سرکارکوگھیراہے۔اب مرکزی وزیررام ولاس پاسوان نے سوال اٹھائے ہیں۔ مرکزی وزارت خوراک نے بہارحکومت کی طرف سے 30 لاکھ نئے کنبوں کے لیے اضافی غذائی اجزاء کے مطالبے کومستردکردیا ہے۔ اس کے بعد، بہارکے فوڈ اینڈ کنزیومر پروٹیکشن وزیر، مدن ساہنی نے وزیر اعظم سے اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کی ہے۔مرکزی وزیر برائے خوراک رام ولاس پاسوان نے کہاہے کہ اناج کاالاٹمنٹ تخمینے پر نہیں کیاجاسکتا ہے۔ قومی فوڈ سیکیورٹی ایکٹ، جو 2013 میں بنایاگیاتھا، واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ مستفید ہونے والوں کی تعداد میں کسی بھی قسم کی ترمیم آئندہ مردم شماری کے اعداد وشمار پر مبنی ہوگی۔ ایسی صورتحال میں، اس میں ترمیم کیسے کی جاسکتی ہے؟ پہلے ہی، بہارکے لوگوں کی ایک فہرست دی جاچکی ہے، اس میں صرف لاکھوں کا نام باقی ہے۔ ایسے میں، مردم شماری کے نئے اعداد و شمار کے بغیر نئے نام کیسے شامل کیے جائیں گے؟ مرکزنے”پردھان منتری غریب کلیان یوجنا“کے تحت فوری طور پر تین ماہ کے لیے اناج دیا ہے، لیکن اگر ریاستی حکومت ان غیرمندرج افراد کی ایک فہرست بھیجتی ہے تو ان کو مستقل طور پر قومی فوڈ سکیورٹی ایکٹ کے تحت شامل کیا جائے گا۔ بہارکے وزیر خوراک نے 2021 کی باضابطہ آبادی کی بنیاد پر 150 لاکھ نئے مستفدین کے لیے 75 ہزار ٹن اناج کی رقم مختص کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق پہلے ہی 14.04 لاکھ مستفیدافرادکم ہیں۔بہار کے فوڈ سپلائی منسٹرمدن ساہنی نے کہاہے کہ کورونا بحران کے موجودہ دور میں، بہار حکومت تعاون کے عمل کو انجام دینے میں مصروف ہے۔مرکزی حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ریاست میں راشن کارڈز سے محروم نئے خاندانوں کو ہر ماہ 75000 ٹن اضافی اناج فراہم کرے۔ بہار حکومت کے تیار کردہ اعداد و شمار مکمل طور پر درست ہیں۔ مرکزی وزارت برائے خوراک غیرضروری طور پر اس پر اعتراض کر رہی ہے۔ ہم نے دو سطح کے راشن کارڈ سے محروم خاندانوں کو جمع کیا ہے۔ سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا اس وقت تک غریبوں کو راشن نہیں ملے گا؟ کون پہلے ہی جانتا تھا کہ مردم شماری سے پہلے کورونا آئے گا؟ اگرمرکزی وزارت برائے خوراک مکمل نام اور پتے کے ساتھ فہرست چاہتی ہے تو وہ بھی فراہم کردی گئی ہے۔ لیکن، وہ ہمارے بھیجے گئے ڈیٹا کو کیسے خارج کرسکتے ہیں؟ ہم وزیر اعظم سے گزارش کر رہے ہیں کہ وہ اب ایک گائیڈ لائن دیں۔
پٹنہ:کرونا وائرس وبا کی وجہ سے راجستھان کے کوٹہ میں کوچنگ کے لئے پہنچے کئی ریاستوں میں پھنس گئے ہیں۔ یوپی اور مدھیہ پردیش کی طرح کچھ ریاستوں نے خصوصی بسیں بھیج کر اپنے اسٹوڈنٹس کو واپس بلایا ہے۔ حالانکہ اس دوران سوشل دوری کا صحیح طریقے سے عمل نہیں ہونے کی وجہ سے کرونا کے انفیکشن بڑھنے کا خدشات کا معاملہ بھی اٹھایا جا چکا ہے۔ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کرونا کی وبا کے درمیان کچھ ریاستوں کی طرف سے اسٹوڈنٹس کو اس طرح بلانے کی مخالفت کر چکے ہیں۔ جب یوپی نے کوٹہ سے اپنے طالب علموں کو بس سے بلانے کا فیصلہ کیا تھا تو نتیش نے اس اقدام کو لاک ڈاؤن کے ساتھ ناانصافی بتایا تھا۔ کوٹہ معاملے کو لے کر نتیش کمار نے ایک بار پھر بیان دیا ہے، انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ایک پالیسی ہونی چاہئے۔بہار کے وزیر اعلی نے کہا کہ ہمارے پاس ایک جیسی پالیسی ہونی چاہئے۔ طالب علم ہر جگہ ہیں۔ بات صرف طالب علموں کے بارے میں بھی نہیں ہے۔ آپ کو پھنسے ہوئے مہاجر مزدوروں کے بارے میں سوچنا ہے لیکن جب ایک ریاست سے دوسری ریاست کے سفر پر پابندی لگی ہے تو آپ کس طرح طالب علموں کو لانے کی اجازت دے سکتے ہیں؟ غور طلب ہے کہ ہندوستان میں کرونا سے اب تک 872 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متاثرہ معاملوں کی تعداد بڑھ کر 27892 ہو گئی ہے۔ وزارت صحت کی جانب سے پیر کو جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں کرونا کے 1396 نئے کیس سامنے آئے ہیں اور 48 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ تاہم تھوڑی راحت والی بات یہ ہے کہ اس بیماری سے اب تک 6185 مریض ٹھیک ہوچکے ہیں۔ 24 گھنٹے میں 381 لوگ ٹھیک ہوئے ہیں۔ مریضوں کے ٹھیک ہونے کی شرح 22.17 فیصد ہوگئی ہے۔ راجستھان میں اب تک 2100 سے زیادہ معاملے سامنے آئے ہیں جبکہ بہار میں یہ تعداد 275 ہے۔
تیجسوی یادونے کہا،وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں بنیادی چیزیں نہیں بتائیں
پٹنہ:بہارکے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بہارکے عوام کے نام اپناپیغام بھیجاتھا۔اس پیغام پر حزب اختلاف کے لیڈرتیجسوی یادونے طنز کرتے ہوئے لکھاہے کہ وزیراعلیٰ نے کئی ضروری معلومات نہیں دی ہیں۔اتنا ہی نہیں تیجسوی یادو نے یہ بھی بتایا کہ جو کام وزیراعلیٰ کی چالیس ٹیم نے نہیں کیا اس سے زیادہ وہ اکیلے کرچکے ہیں۔تیجسوی یادونے الزام لگایاہے کہ وزیراعلیٰ کے دفترمیں جو چالیس سیٹ اپ کیے گئے تھے وہ محض تین ہزار لوگوں سے ہی بات کر پائے جبکہ ان کے دفتر نے پانچ دنوں میں چارہزارلوگوں کی مدد کے لیے فون پررابطہ کیاہے۔تیجسوی یادونے باقاعدہ پریس ریلیز جاری کرکے کہاہے کہ وائرس کاموازنہ سیلاب اور خشک سالی سے درست نہیں ہے۔انہوں نے نتیش کمار کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے 18 ویں دن بہار کوخطاب کیا۔وہ دفاع، علاج، احتیاط اور بیداری پر حکومت کی طرف سے سماجی، انتظامی اور اقتصادی سطح پربھی کی گئی تیاریوں کو سننے کو بے تاب تھے۔لیکن معزز وزیراعلیٰ کے خطاب کے بعد لوگ مایوس تھے کیونکہ اب بھی زیادہ تر چیزیں مبہم ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس وباکاموازنہ سیلاب اور خشک سالی سے کیاجو کہ حقیقت نہیں ہے۔وائرس سیلاب اور خشک سالی کے برعکس ایک عالمی وباہے لہٰذا اس سے نمٹنے کے لیے زیادہ سنگین نقطہ نظر اور پہل کی ضرورت ہے۔
ماسک اور ادویات خریدی جائیں گی: نتیش نے کہا، ہر ممکن اقدامات جاری ہیں
پٹنہ: نقل مکانی کی پوزیشن کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے بڑا فیصلہ لیاہے۔ وزیراعلیٰ نتیش کمار کی سربراہی میں 1، اے راہ میں ہوئی اعلیٰ سطحی میٹنگ میں وزیراعلیٰ مقامی علاقے ترقیاتی فنڈ (ایم ایل اے اور ایم ایل سی فنڈ) کے تحت فی ممبر اسمبلی اورقانون ساز رکن 50-50 لاکھ روپے فوری لیے جانے پر اتفاق رائے ہوگیا۔ اس کے لیے علاقے کی ترقی کی منصوبہ بندی کی گائیڈلائن میں باقاعدہ ترمیم کی گئی ہے۔ رقم کے استعمال کیے لیے محکمہ صحت کے تحت فنڈقائم کیاگیاہے۔ اس کے ذریعے کوروناوائرس سے متاثراورلاک ڈائون سے متاثر افراد کی مددکی جائے گی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت اپنی طرف سے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ممبران اسمبلی اوراراکین قانون ساز کونسل چاہیں تو اپنی خواہش کے مطابق اس سے زیادہ رقم کی بھی سفارش کرسکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ جہاں بھی پرندوں کی غیرفطری موت ہو رہی ہے، اس پرنظررکھناضروری ہے۔ جانوروں اور ماہی وسائل کے سیکشن اور محکمہ صحت کو بہتر تال میل کے ساتھ کام کرناہوگا۔لاک ڈائون سے پہلے ہی 13 مارچ کو ریاستی حکومت نے 100 وینٹیلیٹر خریدنے کی اجازت دی تھی۔ اگر اس سے زیادہ وینٹیلیٹر مل پاتے ہیں ہے تومحکمہ صحت اوروینٹیلیٹر کی خریداری کرے گا۔ماسک بنائے جارہے ہیں۔حاجی پور میں سینیٹائزر بنائے جا رہے ہیں۔ دس ہزار ٹیسٹنگ کٹ دستیاب ہوجائیں گے۔ اس سے جانچ میں سہولت ملے گی۔
نتیش سے پرشانت کشور کا سوال:آپ بہار کی قیادت کرنا چاہتے ہیں یا پچھلگو بنےرہنا چاہتے ہیں؟
پٹنہ :(قندیل نیوز)
بہار اسمبلی انتخابات کے لئے پارٹی کا اعلان کرنے یا اتحاد کی حمایت کرنے کی قیاس آرائیوں کے درمیان انتخابی حکمت عملی کار پرشانت کشور نے ایک پریس کانفرنس میں ایسے کسی بھی امکانات کو مسترد کردیا۔ پٹنہ میں میڈیا سے خطاب کے دوران ، پرشانت کشور نے نتیش کمار کے ساتھ اختلافات کی وجوہات کی بھی وضاحت کی اور کہا کہ نتیش کمار گوڈسے ذہن رکھنے والے لوگوں کے ساتھ ہیں ، جبکہ ان کا کہنا ہے کہ وہ گاندھی ، لوہیا اور جے پی پر یقین رکھتے ہیں۔ پرشانت کشور نے نتیش کمار سے سوال کیا کہ کیا آپ بہار کی قیادت کرنا چاہتے ہیں یا پچھلگو بن کرکرسی پر برقرار رہنا چاہتے ہیں؟
پرشانت کشور نے کہا کہ نتیش جی کے ساتھ ان کے تعلقات خالص سیاسی نہیں رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب سے ہم 2015 میں ملے تھے ، نتیش جی نے مجھے بیٹے کی طرح رکھا ہے۔ جب میں ٹیم میں تھا تو کوئی دوسرا نہیں تھا۔ نتیش کمار میرے والد کی طرح ہیں۔ انہوں نے جو بھی فیصلہ لیا ہے میں اسے دل سے قبول کرتا ہوں۔ پرشانت کشور نے کہا کہ جتنا میں نتیش جی کو جانتا ہوں ، انہوں نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ گاندھی ، جے پی اور لوہیا کو نہیں چھوڑ سکتے۔ مجھے ایک مخمصہ ہے کہ جب نتیش جی گاندھی کے نظریات پر آواز اٹھا رہے ہیں ، تو وہ بیک وقت گوڈسے نظریہ کے ساتھ کیسے کھڑے ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی اور گوڈسے ساتھ نہیں چل سکتے۔
انہوں نے کہا کہ گاندھی اور گوڈسے کے نظریہ کے مابین اختلاف رائے رہا ہے۔ ہمارے درمیان اختلافات کی پہلی وجہ گاندھی اور گوڈسے کا نظریہ تھا۔ نتیش کمار گوڈسے ذہن رکھنے والے لوگوں کے ساتھ ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ جس بھاجپاکے ساتھ وہ 2004 سے رہے ہیں اور آج جس طرح سے آج رہ رہے ہیں زمین آسمان کا فرق ہے۔ پرشانت کشور نے کہا کہ اگر آپ کے جھکنے کی وجہ سے بہار ترقی کر رہا ہے تو پھر ہمیں کوئی دقت نہیں ہے۔ کیا بہار میںاتنی ترقی ہو گئی جتنی امید تھی؟۔ کیا بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ حاصل ہو گیا؟
پرشانت کشور نے کہا کہ نتیش کمار نے پٹنہ یونیورسٹی میں مرکزی حکومت سے ہاتھ جوڑ کر التجا کی تھی ، لیکن مرکز نے آج تک خصوصی ریاست کا درجہ نہیں دیا۔ جہاں تک بہار کی ترقی کا تعلق ہے ، جب بھی میں ان کے ساتھ ہوتا تھا ، مجھے بھی یقین تھا کہ ان کے دور میں بہار میں ترقی ہوئی ہے۔ میں آج بھی جھوٹ نہیں بول سکتا۔ ان کے 15 سال کے اقتدار کے دوران بہار میں بہت ترقی ہوئی ہے۔ لیکن کیا یہ ترقی آج کے معیار پر پورا اترتی ہے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست بہار ابھی بھی دیگر ریاستوں سے پچھڑا ہے۔ نتیش نے سائیکل تقسیم کی ، کپڑے دیئے ، لیکن اچھی تعلیم نہیں دے سکے۔ تعلیم کے معاملے میں بہار اب بھی ایک نچلی سطح کی ریاست ہے۔ کیا بہار حکومت اچھی تعلیم مہیا نہیں کرسکتی؟۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے دس سالوں میں بجلی ہر گھر تک پہنچی ہے ، لیکن گھریلو سطح پر بجلی کے استعمال میں بہار ملک کی سب سے پسماندہ ریاست ہے۔ پرشانت کشور نے کہا کہ نتیش کمار لالو راج سے موازنہ کرکے اپنی ترقی کو کم کر رہے ہیں۔ لیکن میں پوچھتا ہوں کہ وہ ہریانہ گجرات کی ترقی کے ساتھ موازنہ کیوں نہیں کرتے ہیں؟ 2005 کا موازنہ کیوں کر رہے ہیں۔
پرشانت کشور نے بتایا کہ دہلی میں 40 سے زیادہ افراد جل کر ہلاک ہوئے۔ زیادہ تر لوگ بہار اور یوپی کے رہنے والے تھے۔ اگر 15 سالوں میں بہت ترقی ہوئی ہے تو پھر بہار کے لوگ وہاں جاکر کیوں مر رہے ہیں۔ کوئی بھی پسماندہ قیادت کے بغیر بہار کی پوزیشن تبدیل نہیں کرسکتا۔
لوگ یہ سن کر تھک گئے ہیں کہ لالو راج میں یہ برا تھا ، برا تھا ، اب لوگ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آپ نے دوسری ریاستوں کے مقابلے کیا کیا اور آپ کا بہار کیسا ہے؟
انہوں نے کہا کہ جب تک میں زندہ ہوں میں بہار کے لیے مختص ہوں۔ چاہے کتنا وقت لگے۔ ہم بہار کے ہر گاؤں جائیں گے اور ان نوجوانوں کو بیدار کریں گے جو بہار کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ میں بہار کے انتخابات میں لڑنے کے لئے نہیں بیٹھا ہوں۔ اپنا سیاسی سفر آخری دو سال قبل شروع کیا تھا۔ میں ان نوجوانوں کو شامل کرنا چاہتا ہوں جو سیاست میں آنے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ میں ان نوجوانوں کو شامل کرنا چاہتا ہوں جو اچھے سربراہ بن کر آئیں۔ میں بیس تاریخ سے ایک نیا پروگرام شروع کرنے جا رہا ہوں ، بہار کے بارے میں بات کریں۔ اس کے تحت ، ایک ہزار ایسےنوجوانوں کو شامل کریں گے جو یہ سمجھتے ہیں کہ اگلے دس سالوں میں بہار کو ایک سرکردہ ریاست بننا چاہئے۔ ترقی کے بعد بہار میں فی کس آمدنی کے لحاظ سے 22 ویں نمبر پر ہے۔ وہ بہار کو چلائے گا جو کچھ کرنے کا خواب اور بلیو پرنٹ رکھتا ہے۔
پرشانت کشور نے کہا کہ بہار کیسے بہتر بننا چاہئے ، اگر نتیش کمار بھی شامل ہیں تو ان کا بھی خیرمقدم ہے ، میں نہیں چاہتا کہ بہار ہمیشہ پوسٹ کارڈ ریاست بنے رہے۔ فیس بک اور ٹویٹر صرف گجرات کے عوام کی اجارہ داری نہیں ہیں۔ گجرات کے لوگوں کو پڑھانے والے لوگ بھی بہار سے تھے۔ میں چاہتا ہوں کہ بہار کے لڑکے بھی ٹویٹر اور فیس بک چلائیں۔ ہم بیوقوفوں کی حالت سے نہیں ہیں؟ آپ کیوں چاہتے ہیں کہ بہار ہمیشہ غریب ہی رہے۔
پرشانت کشور نے نتیش کمار سے کہا کہ آپ آگے آئیں۔ اگر آپ بہار کے ہر فرد کو یہ بتاتے ہیں کہ اگلے دس سالوں میں کس طرح کی آمدنی بڑھاسکے ، بہار کی ترقی کیسے کی جائے ، بہار کے لوگوں کی زندگی کیسے بڑھے گی ، اگر وہ بہار کے لئے اس طرح کا نقشہ لاتے ہیں تو آپ سب کی حمایت کریں گے۔ . پرشانت کشور نے سوال کیا کہ کیا آپ بہار کی قیادت کرنا چاہتے ہیں یاپچھلگوبن کر کرسی پر قائم رہنا چاہتے ہیں؟ مجھے کسی بھی اتحاد یا سیاسی جماعت کے پروگرام میں دلچسپی نہیں ہے۔ میں یہاں کسی کی پارٹی خراب کرنے یا تعمیر کرنے نہیں آیا ہوں۔
سچ ہے کہ عوام کے اتحاد اور ان کی آواز میں زبردست طاقت ہے،سی اے اے کے خلاف احتجاج کی شروعات میں کئی نام نہاد سیکولرپارٹیوں کا رخ دوسرا تھا،اب عوامی رنگ دیکھ کر لوگ ڈھنگ بدلنے لگے ہیں،چہرے چھپانے کی کوششیں ہورہی ہیں،جدیو اپنے کچھ لیڈروں کے منع کرنے کے باوجود اس ترمیم کی لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں حمایت کرتی ہے بلکہ راجیہ سبھا میں اسی جدیو کی وجہ سے سی اے بی،سی اے اے ہوجاتاہے لیکن اب عوامی رخ دیکھ کر نتیش این آرسی پر آئیں بائیں کررہے ہیں اور جس کا اختیاریعنی این آرسی لاگو نہ کرنے کا اختیار انھیں ہے ہی نھیں،اس پر جھانسہ دے رہے ہیں جب کہ متنازعہ این پی آر کاگزٹ اسی نتیش سرکارنےجاری کیا ہے،نائب وزیر اعلی اور وزیر اعلی میں کون جھوٹ بول رہاہے،اب تک سمجھ میں نھیں آسکاہے-
اب اس کے کچھ لیڈران،مثلا اشوک چودھری،ماسٹرمجاہد،بلیاوی جیسے دلال سی اے اے،این آرسی اور این پی آر کے خلاف احتجاج میں شریک ہوکر جدیو کا ووٹ بچانے کی کوشش میں ہیں،آخر اتنی بے شرمی یہ لوگ لاتے کہاں سے ہیں؟جس کی پارٹی نے کھل کراس قانون پر فرقہ پرستی کا ساتھ دیا اس کے لیڈران کس منہ سے سامنے آتے ہیں،ذرہ برابر حس نھیں ہے؟
حیرت ان کو بلانے والوں پر ہوتی ہے،ایسے دلالوں کو اسٹیج پر آنے ہی کیوں دیاجاتاہے جو ریت میں گردن چھپانے کی کوشش میں ہیں،مسلمانوں،دلتوں اور پسماندہ طبقات کو حلف لیناہوگا کہ اسی سال ہونے والے الیکشن میں اس پارٹی کے ایک ایک امیدوار سے غداری کا بدلہ لیں گے،ان کے چہروں کو پہچانیں،ان کے گرگٹی بیانات پر نہ جائیں ـ
ابھی اشوک چودھری کی ایک پوسٹ دیکھ رہاتھا،نتیش ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ بہار میں این آرسی لاگو نہیں ہوگا،اسی دبائو میں مرکزی وزارت داخلہ نے بھی کہہ دیا کہ این آرسی نھیں ہوگاـ
یہ انتہائی چالاکی کے ساتھ کنفیوژڈ کرنے کی کوشش ہے اور ہمارے کچھ سادہ لوح بھی خوشی سے پھولے نھیں سمارے ہیں،سمجھناچاہیے کہ مرکز نے یہ کبھی نھیں کہاہے کہ اب کبھی این آرسی لاگو نھیں ہوگا،بلکہ فی الحال اور ابھی نھیں کا لفظ بتارہاہے کہ آگے ہوگاجیساکہ امت شاہ نے 2024 تک کی تحدید کی تھی،اس لیے ان دلالوں کے جھانسے میں آنے کی ضرورت نھیں ہے ـ
اگر نتیش کمار جملے بازی نہیں کررہے ہیں تو این پی آر کا گزٹ واپس کیوں نھیں لیتے؟والدین کی تفصیل پر وہ اعتراض تو کرتے ہیں لیکن این پی آر کی سب سے خطرناک شق لوکل رجسٹرار کو ڈی ووٹر یعنی مشکوک شہری لکھنے کے اختیار پر وہ خاموش کیوں ہیں؟یہی این آرسی کا اہم زینہ ہے،جدیو اور اس کے چمچے بتائیں کہ این پی آر سے اس شق کو کب ہٹوارہے ہیں،اگر آپ کے اسٹیج کے قریب کوئی بھی ایسا دلال بھٹکے تو ضرور پوچھیے کہ این پی آر کاگزٹ کیوں جاری کیا؟ڈی ووٹر سمیت ساری قابل اعتراض شقوں کی جدیو مخالفت کیوں نھیں کررہی ہے؟سی اے اے پاس کرانے کے بعد نتیش کے لوگ کس شرم سے اب احتجاج میں شریک ہورہے ہیں،یہ کتنا بھی ڈرامہ کرلیں،بہار پوری طرح فیصلہ کرچکاہے کہ دوہری چال،مکاری اوردھوکے کابدلہ لیاجائے گاـ
نتیش کمار نے بہار اسمبلی میں کہاتھا کہ ابھی ہم جل،جیون،ہریالی مہم میں لگے ہیں،19جنوری کی انسانی زنجیر کے بعد این پی آر اور سی اے اے پر اسٹینڈ لیں گے،این آرسی کا تو سوال ہی نہیں ہے(ہاں نتیش کابینہ کے وزیر کہتے ہیں کہ بہار میں ہرحال میں این آرسی لاگو ہوگی سوال یہ بھی ہے کہ جھوٹ کون بول رہاہے؟)نتیش کہتے ہیں کہ اس پر بحث کریں گے،سشیل کمارمودی این پی آر لاگو کرنے کی تاریخ بتاتے ہوئے دھمکی دیتے ہیں کہ جو ملازمین اس میں حصہ نھیں لیں گے انھیں سزا ملے گی،وزیرشیام رجک کہتے ہیں کہ ابھی چرچا ہی نہیں ہوئی ہے،پرشانت کشور،کے سی تیاگی کچھ اور کہتے ہیں،یہ سب دھوکہ نہیں ہے؟پھر کیوں نہیں نتیش سرکار کو گھیراجائے؟ان کی کسی بات پر بھروسہ نہیں کیاجاسکتاجب تک کہ اسمبلی این پی آر،سی اے اے،این آرسی کے خلاف تجویز منظور نہ کرلے اور این پی آر کا گزٹ واپس نہ لیاجائے کیوں کہ این پی آرہی این آرسی ہےـ
19جنوری سے آج 27 جنوری ہوگئی ہے لیکن کرسی کمار کو فرصت نہیں ملی،اس سے صاف ہے کہ وہ احتجاج کے کمزور ہونے کا انتظار کررہے ہیں اور ٹال مٹول کرکے جھوٹ بول رہے ہیں اور دھوکہ دے رہے ہیں یا پھر دہلی الیکشن میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرنے والے نتیش کمار سوچ رہے ہیں کہ اگر این پی آر کی حمایت میں گئے تو جو دو سیٹیں خیرات میں ملی ہیں اور دہلی آکر ابھیان کا ارادہ ہے،سب چوپٹ ہوجائے گا اس لیے دہلی الیکشن تک خاموش رہنابہتر ہے،اس کے بعداقلیت،دلت اور غریب مخالف اقدام یعنی این پی آر کو جاری رکھ کر سنگھی وفاداری کا ثبوت پیش کریں گے،این آرسی پر بار بار جدیو اور ان کے مسلم نما لیڈران کہہ رہے ہیں کہ ان کی سرکار لاگو نہیں کرے گی لیکن اب تک اس سوال کا جواب نہیں ملاہے کہ این آرسی لاگو نہ کرنے کا اختیار ریاست کو ہے ہی نہیں تو جس چیز کا اختیار نہیں ہے اس پر وعدہ دھوکہ کیوں نہیں ہے؟بہار کی عوام اس دھوکے کو سمجھ رہی ہے اور جس چیز کا اختیار تھا اس پر راجیہ سبھا میں جدیو نے کھلی غداری کی،سی اے اے پر تو دھوکہ دیا ہی،طلاق بل پر بھی پارلیمنٹ سے بھاگ کر اسے پاس کرایا اور حد تو یہ ہوگئی ہے کہ بہار سرکار نے این پی آر کا گزٹ بھی جاری کردیاہے اس سے کرسی کمار کی نیت سمجھی جاسکتی ہے،پرشانت کشور،پون ورمااور شیام رجک سے بیان جھانسہ دینے کے لیے دلائےجارہے ہیں،اندر کی ملی بھگت ہےـ
یہ بات نوٹ کرلینے کی ہے اور عہد کرنے کی ضرورت ہے کہ اگر این پی آرروکا نہیں گیا،سی اے اے کے خلاف اسمبلی سے تجویز منظور نہیں کی گئی اور دھوکہ دینے پر واضح معافی نہیں مانگی گئی تو بہار کے دلت،پچھڑے اور مسلمان،جدیو کو ووٹ دینا تو دور کسی مسلم نما لیڈر کو اپنے علاقے میں گھسنے بھی نہ دیں اور جو لوگ جدیو کی حمایت کریں،علاقے کے مسلمان،ان کا بائیکاٹ کریں ـ
دہلی میں بھی ان دونوں سیٹوں پر ایک مسلم ووٹ جدیو کو نہیں پڑناچاہیے، چاہے ان کے دلال کچھ بھی سمجھائیں ـ نعرہ جاری ہے:
جھانسے میں نھیں آئیں گے
جدیو کو ہرائیں گے