ڈاکٹر سلیم خاں بھی عجیب آدمی ہیں،مجھے خاندان کے موضوع پر اورنگ آباد (مہاراشٹر) میں منعقد ہونے والے ایک سمینار کا دعوت نامہ بھیجا ، میرے ایک مضمون ( نکاح کے بغیر جنسی تعلق – نظامِ خاندان کی تباہی ، شائع شدہ سہ ماہی تحقیقات اسلامی علی گڑھ ، اکتوبر _ دسمبر 2013) کی نشان دہی کی اور کہا : ” اس موضوع پر آپ کو انگریزی میں مقالہ پیش کرنا ہے کہ سمینار میں مقالات صرف انگریزی زبان میں پیش کیے جائیں گے "ـ میں نے لاکھ معذرت کی کہ مجھے انگریزی نہیں آتی ، میں صرف اردو میں لکھتا ہوں ، لیکن انھوں نے مان کر نہ دیا،کہا کہ آپ نے ایم ڈی کیا ہے ، آپ کو اتنی انگریزی آتی ہے کہ اس میں مقالہ پیش کرسکتے ہیں،میں برابر انکار کرتا رہا ، لیکن انھوں نے کچھ نہیں سنا اور فلائٹ کا ٹکٹ بھجوادیا،بالآخر مجھے تیار ہونا پڑا،میں نے برادر مکرم معاذ امجد وارثی (حیدرآباد) سے مذکورہ مقالہ کا انگریزی ترجمہ کروایا ، اس کی تلخیص کا انگریزی ترجمہ برادر محترم سکندر اعظم ، ایڈیٹر انگریزی ہفت روزہ ریڈینس نے کردیا ، میرے لڑکے عزیزی نجم الاسلام نے PPT تیار کردی اور میں عازمِ سفر ہوگیاـ
جماعت اسلامی ہند ، ریاست مہاراشٹر نے شعبۂ فکر اسلامی کے تحت ایک تحقیقی ادارہ Research Academy of Social Science (RASS) کے نام سے قائم کیا ہے، ڈاکٹر سلیم خاں اس کے صدر ہیں، یہ دو روزہ سمینار یکم اور دو فروری 2020 کو اس اکیڈمی اور ایک دوسرے ادارے : Internal Quality Assurance Cell (IQAC) کے اشتراک سے مولانا آزاد کالج آف آرٹس ، سائنس اینڈ کامرس ، ڈاکٹر رفیق زکریا کیمپس ، اورنگ آباد میں منعقد ہوا،سمینار کا مرکزی موضوع تھا : Family Institution : Idias, practices and Impacts، اس میں افتتاحی اور اختتامی اجلاسوں کے علاوہ 6 ٹیکنیکل اجلاس منعقد ہوئے ، جن میں 15 سے زائد مقالات پیش کیے گئے،ہر اجلاس کے آغاز میں کسی دانش ور سے ایک موضوع پر مبسوط اظہارِ خیال کروایا گیا اور آخر میں سوالات و جوابات کا موقع دیا گیا، پیش کیے جانے والے مقالات ان موضوعات کا احاطہ کرتے تھے : نظامِ خاندان میں اعتماد ، خاندان کی فلسفیانہ بنیادیں ، خاندان کے روایتی اور جدید تصورات ، اولڈ ایج ہومس : نعمت یا زحمت ، بچوں کا جنسی استحصال ، خاندان میں جدیدیت اور اخلاقیات ، خاندانی اداروں کی تخریب ، خاندانی زندگی پر میڈیا کے اثرات ، ہم جنسیت ، خاندان میں عورت کا بدلتا کردار وغیرہ ـ
مرکز جماعت اسلامی ہند سے راقم کے علاوہ جناب ایس امین الحسن ، نائب امیر ، ڈاکٹر محمد رفعت ، ڈائرکٹر سینٹر فار اسٹڈی اینڈ اور ریسرچ نے شرکت کی _ مہاراشٹر کے مختلف تعلیمی و تحقیقی اداروں سے بھی اساتذہ اور محققین شریک ہوئے ، جن میں غیر مسلموں کی بھی قابلِ ذکر نمائندگی تھی، جناب ایس امین الحسن صاحب نے ، جو ماہرِ نفسیات اور معروف فیملی کونسلر ہیں ، کلیدی خطبہ اور خصوصی گفتگو دونوں میں خاندان کے استحکام کی تدابیر پر روشنی ڈالی ـ ڈاکٹر رفعت صاحب نے خصوصی گفتگو کے علاوہ اختتامی اجلاس کی صدارت کی،ڈاکٹر عرفان شاہد (ممبئی) نے صارفیت کے خاندان پر اثرات کا اچھی طرح جائزہ لیا اور دوسرے مقالے میں اولڈ ایج ہومس کا بہت عمدہ تجزیہ کیا،ڈاکٹر عبد الحسیب نے قرآن و سنت کی روشنی میں اسلامی نظام خاندان میں حاصل تحفظات سے بحث کی ـ
راقم نے Live in Relationship کے موضوع پر مقالہ پیش کیا، اس میں عالمی اور ملکی سطح پر تاریخ بیان کرتے ہوئے اس کے قائلین کے دلائل کا تذکرہ کرکے ان کا ناقدانہ جائزہ لیا اور اس کے بارے میں اسلامی نقطۂ نظر پیش کیا _ ایک اجلاس کی صدارت بھی کی، ایک غیر مسلم مقالہ نگار نے جہیز کی قباحتوں کا تذکرہ کیا تو یہ کہہ گئے کہ مسلمانوں میں بھی اس کا چلن ہے ، وہ طلاق کے بعد مہر کے نام اسے ادا کرتے ہیں، جناب صدر نے وضاحت کی کہ مہر نکاح کے فوراً بعد ادا کیا جاتا ہے ، اس کی ادائیگی کا موقع طلاق کے بعد نہیں ہوتا ہے،ایک مقالہ نگار جناب پُھلارے بھرت آسارام کا موضوع تو تھا طلاق کے مختلف طریقے ، لیکن انھوں نے اپنی گفتگو سے مجلس کو زعفران زار بنادیا، انھوں نے بتایا کہ وہ 2016 سے ‘ پتنی پیڑت پُرُش آشرم’ ( بیویوں کے مظالم کے شکار مردوں کی عافیت گاہ) چلاتے ہیں ، جو شہر اورنگ آباد سے 12 کلو میٹر دور ممبئی شِرِ ڈی ہائی وے ہر واقع ہے، مختصر عرصے میں اس آشرم میں 8 ہزار سے زیادہ لوگ اپنا رجسٹریشن کرواچکے ہیں ـ
اورنگ آباد کے سفر کا اصل فائدہ وہ ملاقاتیں ہیں جو بہت سے چاہنے والوں سے ہوئیں، سمینار میں اور شہر میں جماعت کے ارکان و کارکنان اور نوجوانوں سے،سمینار میں خواتین کی بھی خاصی تعداد شریک ہوئی، ان سے الگ سے گفتگو رہی، جماعت کا ہفتہ وار پروگرام وہاں کی مشہور تاریخی لال مسجد میں ہوتا ہے _ اس میں اتوار کو بعد نمازِ مغرب درسِ قرآن دینے کی سعادت حاصل ہوئی،میں نے سورۂ ابراہیم ، آیات :9 تا 15 کی تشریح کی ، جن سے موجودہ حالات میں ہندوستانی مسلمانوں کو رہ نمائی حاصل ہوتی ہے _ منتظمینِ سمینار نے رہائش کا انتظام ایک گیسٹ ہاؤس میں کیا تھا، اس سے قریب مغل شہنشاہ اورنگ زیب عالم گیر کی قائم کردہ تاریخی شاہی مسجد میں کئی نمازیں ادا کرنے کا موقع ملا، اورنگ آباد میں قیام کے دوران مرحوم جناب محمد اشفاق احمد صاحب سابق مرکزی سکریٹری شعبۂ تعلیم بار بار یاد آتے رہے، جن کی حیات میں دو مرتبہ وہاں جانے اور ان کی ضیافتوں سے شادکام ہونے کا موقع ملا تھا، بہر حال ڈاکٹر سلیم خاں صاحب کا شکریہ، جن کے محبت بھرے اصرار پر یہ سفر ممکن ہوسکاـ
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں ہے)